صفائی ہی نکھارے زندگی کو
صفائی لازمی ہے ہر کسی کو
صفائی کی ہو عادت عمر ساری
اسی سے تندرستی بھی ہماری
رہے تن صاف جو ہر دن نہاؤ
یوں بیماری سے تم خود کو بچاؤ
رہے یہ یاد کھانے جب بھی بیٹھو
تو اپنے ہاتھ تم صابن سے دھولو
نہ بڑھنے دو کبھی تم اپنے ناخن
تراشوجب بھی دھولومل کےصابن
ہمیشہ بال بھی سنورے سجے ہوں
کپڑےصاف، اجلےہوں، دھلےہوں
صحن،گوشہ،ہو بالکل صاف گھر کا
گلی ہو صاف ستھری، صاف رستہ
نبی کا بھی صفائی پر ہےفرماں
کہ ہے پاکی صفائی نصف ایماں