اتنا آساں نہیں ہے کارِ عشق
سر دے کے بنتا ہے سردارِ عشق
راس آیا نہ مجھے کوئی ساتھ
ہم سفر بھی تھا خریدارِ عشق
لاکھ خدشے تھے محبت میں مگر
اک یقیں ہی رہا دلدارِ عشق
جل رہا تھا وہ مِری چھاؤں میں
کیسا تھا سایۂ دیوارِ عشق
ہے دِوانہ مِرا شیدائی وہ
کر گیا ہے مجھے سرشارِ عشق
میں کرنؔ ایک جہانِ ہستی
روز و شب میرے گرفتارِ عشق