سنو ایوانِ منصف میں
ستم اور بربریت نے
عجب میلہ سجایا ہے
کہ جس میں سسکیوں کی دُھن
بُھلا دیتی ہے چنگیزی
کہ جس کی بربریت سے
مرا فرعون شرما کر
سنو ایوانِ منصف میں
عجب قانونِ باطل ہے
جو غاصب ہے وہی منصف
جو ظلمت ہے وہی روشن
جو بیچارہ ، وہی مجرم
مگر اک آس باقی ہے
اندھیرے میں کوئی جگنو
یقینا جگمگائے گا
تھکن سے چور لوگوں کو
نشانِ رہ دکھائےگا
نیا عالم بنائے گا
دبی چنگاریاں اک دن
بنیں گی شعلگی کا پھن
ستم کے راج محلوں میں
جلائیں گی نیا دیپک
وہ دیپک جس کے شعلے پہ
فقط انصاف ہی انصاف
کا چہرہ بنا ہوگا
ہماری آپ کی خاطر
وہی شعلہ نیا ہوگا