" نجانے کیسے زندہ ہیں "
وہی دھرتی ہماری ہے ۔۔
وہی قصہ پراناہے ۔۔
جہاں نفرت ہی نفرت ہے ۔
محبت کاترانہ ہے
وہی رم جھم ہے ساون کی. ۔۔
وہی پائل کی چھن چھن ہے ۔۔
وہی سوہنی
وہی سسی
وہی ہے صاحباں اس میں
وہی کھیڑے
وہی کیدو
وہی حالات ہیں اس کے ۔۔
کوئی بھی شے نہیں بدلی ۔۔
محبت ہم نے دفنائی ۔۔
مگر نفرت نہ دفنائی ۔۔
سواُس نفرت
بھرے ماحول میں ہم اب بھی زندہ
مگرہم کیسے زندہ ہیں ۔۔
نہیں زندہ کہاں ہیں ہم ۔۔
بس اتنا ہے ۔۔
کہ ہم بس سانس لیتے ہیں ۔۔