وقت کا تیر اس گمان میں ہے
اس نےرہنا اسی کمان میں ہے
دیوار و در دوڑتے ہیں کھانے کو
کوئی آسیب اس مکان میں ہے
یہ جو موت کی وبا پھیلی ہے
کوئی نہیں جو امان میں ہے
وقت ہجرت میرا اثاثہ تھی
دوا کی پرچی جو سامان میں ہے
سرمایہ لگ رہا ہے بیماری پر
قرض تدفین کا دھیان میں ہے
دعائیں بھیجی ہیں کُنّ کے لیے
میرے مولا تُو آسمان میں ہے؟