غم ترے ہجر کا اشکوں میں بہا دیتے ہیں
زخم جتنے ہیں محبت کے ، دعا دیتے ہیں
اس لیے بات کسی سے نہیں کرتے کھل کر
لوگ تو بات کا افسانہ بنا دیتے ہیں
جو بھی حالات ہیں بدلیں گے نہ اپنے دل کے
آپ کہتے ہیں تو ہم حال سنا دیتے ہیں
اور بھی لوگ زمانے میں بہت ہیں لیکن
آپ تو خاص ہیں ہم آج بتا دیتے ہیں
چھیڑ دیتی ہے ہوا بھی ترے قصے آ کر
اور رستے یہ تری یاد دلا دیتے ہیں
یہ بھی احسان ہے ان کا کہ ہماری خاطر
جب ضرورت پڑے وہ ہاتھ اٹھا دیتے ہیں
کچھ پرندے تیری یادوں کے کہیں سے شاھد
سو رہے ہوں تو ہمیں آ کے جگا دیتے ہیں