وہ جب تھا اپنا تھیں اس کی بدھائیاں کیا کیا
نظر میں رہتی ہیں اب بےوفائیاں کیا کیا
اب حسن و ناز کے انداز تھوڑا کم کر دیں
کہ حشر ڈھاتی ہیں کافر ادائیاں کیا کیا
ہوا میں جھرنوں میں چڑیوں کے چہچہانے میں
قسم خدا کی ہیں نغمہ سرائیاں کیا کیا
خدا کے واسطے لہجے کو شبنمی کر دو
لگاتی آگ ہیں شعلہ نوائیاں کیا کیا
ہمارا عہدِ گزشتہ تھا دلنواز بہت
ہوئی تھیں پوچھئے مت آشنائیاں کیا کیا
اشارے،گفتگو،دیدار،لمس،قرب،وصال
ہیں چاہتوں کے مرض کی دوائیاں کیا کیا
دھنک، گلاب،کنول،چاند،غنچہ اور سورج
ہیں اس کے حسن کی جلوہ نمائیاں کیا کیا
ہمارا عزمِ مصمم تھا جو نکل آئے
نہ پوچھو راہِ وفا میں تھیں کھائیاں کیا کیا
کلی سے ہونٹ معطر سی زلف پھول سا رخ
اس اک بدن میں ملیں دلربائیاں کیا کیا
وہ سنگ دل مگر اپنا نہیں ہوا اب تک
ہمارے عشق نے دی ہیں دہائیاں کیا کیا
****
قتیل شفائی
حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں