دنیا نے تو ہر موڑ پہ سو دام بچھائے
ہم تیرے خیالوں کی طرح ہاتھ نہ آئے
تاریک ہے اِک عمر سے ویرانہ نظر کا
مدت ہوئی پلکوں پہ کوئی دیپ جلائے
تاعمر معطر نفسِ شوق رہے گا
ہم نے بھی رہ عشق میں وہ پھول کھلائے
آئینہ دکھاتے ہیں بڑی دیر سے حالات
ہے کوئی جو حالات کو آئینہ دکھائے
اللہ رے یہ بے بسئ اہلِ محبت
گر بھولنا چاہا بھی تو تم یاد نہ آئے