کہیں زلفیں کہیں آنکھیں کہیں ابرو تیرے
کتنے عنوان لئے آئی ہے خوشبو تیرے
صندلیں شانوں پہ مہکے ہوئے گیسو تیرے
صدقے رہ رہ کے ہوئی جاتی ہے خوشبو تیرے
عطرآسا ہوا جاتا ہے تخیل میرا
جب تصور میں مہک جاتے ہیں گیسو تیرے
تیرے احساس کی خوشبو کو جیا ہے میں نے
ایسا لگتا ہے کہ بیٹھا ہوں میں بازوتیرے
کس طرح باندھوں میں یک سوئی بتا اے جاناں
جبکہ بکھرے ہوئے جلوے ہیں ہراک سوتیرے
ہر دفعہ مجھ سے تو ملتا ہے نیا چہرا لیے
کتنے خاکے میں بناتارہوں خوشرو تیرے
بال کیا بیکا کرے اب میرا طوفاں کوئی
آشیاں جن پہ میرا ہے وہ ہیں بازوتیرے
اچھے اچھے بھی تیرے دام میں آجاتے ہیں
توڑ کوئی نہیں جن کا وہ ہیں جادو تیرے
رونق افروز ہوئی جاتی ہے دل کی دہلیز
قوس محراب ہوئے جاتے ہیں ابرو تیرے
رب کے پہلو میں ہوا جب سے بسیرا تیرا ﷺ
پہلو پہلو سے اجاگر ہوئے پہلو تیرے
جوش میں آگئی اللہ کی رحمت بھی"صدا"
منفعل آنکھ سے جب ڈھل گئے آنسو تیرے