ثنائے حق نے دیا ذوقِ آگہی مجھ کو
ملی احد کے سمندر سے زندگی مجھ کو
لگایا دل جو رحیم و کریم سے میں نے
ہر ایک چیز نظر آئی عارضی مجھ کو
چراغ نور کے جلتے ہیں ایسے باطن میں
ستارے ہاتھ سے دیتے ہیں روشنی مجھ کو
جنونِ دل میں ہوئی عقل اس طرح شامل
اگرچہ عشق ہے، لگتا ہے منطقی مجھ کو
سیاہ رات میں جو رہنمائی مانگی تو
یقینِ قلب کی آسودگی ملی مجھ کو
ذرا جو غور کیا رحمتِ الٰہی پر
دعا کے دوجے سرے پر عطا ملی مجھ کو
صمد کے بیچ ہیں اسرار مطمئن دل کے
کوئی سکھانے لگا ہے تونگری مجھ کو
عدن کو چھوڑ کے آئے تو روحِ یزداں نے
زمین عرضِ تمنا کی سونپ دی مجھ کو
خدا کے نام کا یہ معجزہ ہوا نیلمؔ
سنائی دینے لگی صوتِ سرمدی مجھ کو