یاسر کی باتوں سے مہر کا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا سانس نیچے ہی رہ گیا وہ بیڈ پے بیٹھتی چلی گئی
ہاے میرے اللہ مینے تو اس ک منہ پے تھپہڑ رسید کیا تھا وہ ناخن کاٹنے لگی
اسکو تو ٹھنڈے پسینے آنے لگے تھے نا جانے اب کیا بنےگا اسکا وہ سر جھٹک کے رہ گئی
وہ اس وقت لیپ ٹاپ پے کوئی ہالی ووڈ کی ایکشن مووی دیکھ رہا تھا اسفند بنا نوک کیے بنا کمرے میں داخل ہوا اسنے ایک نظر اٹھا کے اسفند کو دیکھا تجھ میں مینرز نام کی کوئی شے نہیں کیا ایسے بنا نوک کیے کسی کے کمرے میں نہیں آیا جاتا یاسر نے اسفند کو گھور کے ڈانٹا
بیٹا جس کو خود مینرز کا الف تک پتا نا ہو اس کے ساتھ مینرز سے کیا پیش آنا اسفند بیڈ پے برجمان ہوتے ہوے بولا
یاسر سر جھٹک کے مووی کی طرف متوجہ ہوگیا
تجھسے تو بات کرنا ہی فضول ہے یاسر نے شانے اچکاے
اچھا اور جو تو کر رہا ہے وہ کیا ہے ذرا بتانے کی زحمت کریں
اسفند نے مشکوک نظروں سے یاسر کو دیکھا
یاسر نے لیپ ٹاپ بند کر کے سائیڈ پے کیا ہاں تو کیا کر رہا ہوں میں جو تو مجھ سے ایسے جاسوسوں کی طرح تشویش کر رہا ہے یاسر نے آنکھیں چھوٹی کر کے اسفند کو دیکھا جو اسکی آنکھوں میں شاید کچھ ڈھونڈ رہا تھا
ایسے کیا دیکھ رہا ہے یاسر نے اکتا کے کہا
دیکھ رہا ہوں کے ایسا کون سا عشق لگا ہے تجھے جو تو اس لڑکی سے شادی کرنے جا رہا ہے جسنے تجھے بے عزت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اسفند نے اسے گھور کے کہا ہاہاہا یاسر نے قہقا لگایا ہاہاہاہاہاہا وہ بیڈ سے اتر کے زور زور سے ہنسنے لگا ابے کیا باولا ہوگیا ہے تو
نہیں پر تجھسے یہ کسنے کہا کے جس لڑکی نے مجھے سب کے سامنے بے عزت کیا میں اسکو اپنی بیوی بناآونگا اتنا احمق لگتا ہوں میں تجھے یاسر اس کے برابر بیٹھتے ہوے بولا ہاں تو اسمے ایسے پاگلوں کی طرح ہنسنے والی کیا بات ہے ابھی آنٹی نے بتایا کے تو کسی لڑکی کے لیے پاگل ہوا جارہا ہے بار بار شادی کی رٹ لگا رکھی ہے اسفند نے کوفت سے کہا دیکھ بھائی شادی کی رٹ لگانے میں اور شادی کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے یاسر نے اسکے کندھے پے بازو پھیلا کے کہا
پھیلی مت بجھا سیدھی طرح بتا کیا چل رہا ہے تیرے دماغ میں اسفند نے اپنے دل کا خدشہ ظاہر کرتے ہوے بولا بہت عقلمند ہے یار تو تو بلکل صحیح اندازہ لگایا ہے تونے ہاں چل تو بہت کچھ رہا ہے تجھے کیا لگتا ہے میں اتنا بیوقوف ہوں جو اس لڑکی کو اپنی دسترس بنا لونگا جسنے مجھ مجھ یاسر عزیز کو تماچا مار کے بے عزت کیا اسنے اپنی طرف انگلی سے اشارہ کرتے ہوے بولا اسکے ماتھے پر ان گنت بل پڑگے اسفند کو کسی گڑبڑ کا احساس ہوا وہ بیڈ سے اٹھ کے اسکے مقابل کھڑا ہوگیا
کیا مطلب اسفند نے نا سمجھی سے کہا
مطلب یہ کے میں نکاح کے وقت پہنچونگا ہی نہیں اور اگر دولہا نہیں ہوگا تو بیٹا نکاح کیسے ہوگا یاسر نے شیطانی مسکراہٹ سے کہا
مطلب تو اس سے نکاح نہیں کریگا پر تو تو اس سے پیار کرتا تھا
ہاہاہاہاہاہا اس دور میں کوئی کسی سے پیار نہیں کرتا صاحب تو میں کیا پاگل ہوں جو اس سے پیار کرونگا جو مجھے بے عزت کرے میری ایک نظر کے لیے ترستی ہیں لڑکیاں اور اسنے مجھے سب کے سامنے ریجیکٹ کیا اب تو مجھسے یہ امید کرتا ہے کی میں اس کو اپنے سر پے بٹھاونگا ہونہ جاگتی آنکھوں سے سپنے نہیں دیکھے جاتے نکاح کے ٹائم میں نہیں آؤنگا میں لاہور چلا جاؤنگا بس تجھے یہ کام کرنا ہے کی تو سبکو یہ بتانا کے مینے شادی سے انکار کر دیا ہے سمجھے یا سمجھاوں سمجھ گیا یار یہ ہوئی نا بات گیو می ہائی فائ
وہ اس وقت اپنے بیڈ پے لیٹی چہت کو گھور رہی تھی اس وقت رات کے گیارہ بج رہے تھے نیند اس کی آنکھوں سے کوسون دور تھی وہ اٹھ کے کھڑکی کے پاس کھڑی ہوگئی نا جانے اندھیرے میں کیا ڈھونڈ رہی تھی اسنے آنکھیں بند کر کے لمبا سانس لیا جب سے یاسر کے بارے میں گھر میں بات ہوئی تھی تب سے وہ گھبرا رہی تھی پتا نہیں کیا مسلہ ہے میرے ساتھ بھی گھر میں سب راضی ہیں اس رشتے سے سب اتنے خوش ہیں پھر مجھ کیوں کوئی خوشی نہیں ہورہی اس نے دل میں سوچا
یاسر اچھا لڑکا ہے ہاں تھوڑا بگڑا ہوا ہے پر وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجاۓ گا مجھ اس رشتے سے کوئی اعترض نہیں ہونا چاہیے لیکن میرا دل یہ کیوں مطمئن نہیں آخر کیا وجہہ ہے اف میں پاگل ہوجاؤں گی سچ سوچ کے
اسنے زچ ہوتے ہوے کہا اور بیڈ پے آکے لیٹ گئی میں نہیں جانتی اللہ پاک کے میرے ساتھ ایسے کیوں ہو رہا ہے نا ہی مجھ یہ پتا ہے کی یاسر کیسا ہے پر آپ تو دلوں کے بھید بہت اچھی طرح جانتے ہیں میرے دل میں جو بھی ہے اس سے بھی واقف ہیں میں نے سب کچھ آپ پر چھوڑ دیا بس آپ مجھ کبھی اکیلا مت چھوڑنا اسنے دل ہی دل میں اللہ سے مخاطب ہوتے ہوے کہا اور آنکھیں موند کے سو گئی اس کے سیمیسٹر بھی بالاخیر ختم ہو چکے تھے آج اس کا نکاح تھا حیا تو اس سب میں گھن چکر بنی گھوم رہی تھی بیوٹیشن نے اپنا کام کر دیا تھا وہ اس وقت دیپ ریڈ کلر کے لهنگے میں مبلوث تھی روپ تو اس پر ٹوٹ کے آیا تھا دلہن بنی وہ اس وقت غضب ڈھا رہی تھی اسنے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھا تو ایک لمحے کے لیے دنگ رہ گئی خوبصورتی سے لگی مہندی والے ہاتھون کی انگلیاں وہ مروڑنے لگی کیا ہوا تم ایسے کیوں کر رہی ہو تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے حیا نے اسکے ماتھے پے ہاتھ رکھا خوبصورت پنک لهنگے پے نیوے بلیو دوپٹہ دائیں شانے پے سیٹ کیے سر پے مانگ ٹیکا سجاے وہ اس وقت بہت حسین لگ رہی تھی مہر نے حیا کے ہاتھ تھام لیے پتا نہیں میرا دل بہت گھبرا رہا ہے حیا ایسے لگ رہا ہے جیسے کچھ غلط ہونے والا ہو مہر نے سہم کے حیا کو دیکھا ایسا کچھ نہیں ہوگا تم بلاوجہ ہی پریشان ہو رہی ہو اللہ پے یقین رکھو سب خیریت سے ہوجاۓگا حیا نے مہر کا ہاتھ نرمی سے دبایا
مہر نے اثبات میں سر ہلایا پانچ سے نو بجنے کو۔ اے تھے پر اب تک یاسر کا کوئی اتا پتا نہیں تھا سب مہمانو نے اپس میں چھ مگویاں شروع کر دیں تھیں مہر کے چہرے کی رنگت فق ہوگئی تھی اس کے تو ہاتھ پاؤں ہی پھول گئے تھے اسفند نے عزیز صاحب کے کان میں آکے سرگوشی کی کیا یہ تم کیا کہ رہے ہو یاسر ایسے کیسے کرسکتا ہے عزیز صاحب اٹھ کھڑے ہوے کیا ہوا عزیز صاحب کہاں ہے آپ کا بیٹا حسین صاحب بھی اٹھ کھڑے ہوے یاسر نے شادی سے انکار کر دیا ہے اسفند نے جواب دیتے ہوے کھا ک کیا یہ آپ کیا کہ رہے ہیں ایسا نہیں ہو سکتا حسین صاحب کا چہرہ سرخ ہوگیا مہر یاسر نے شادی سے انکار کر سیا ہے عروہ نے کمرے میں آکے گویا مہر کے سر پے بم پھوڑا مہر کے پیروں کے نیچے سے مانو کسی نے زمین کھینچ لی ہو وہ بے سودہ بنی یک ٹک عروہ کو دکھ رہی تھی حسین صاحب بے سودھ ہوکے بیٹھ گئے سب کے لیے وہ لمحہ قیامت کا تھا خلیل صاحب نے حسین صاحب کو دلاسا دیا حسین اگر تمہیں کوئی اعترض نا ہو تو مہر کو ہم اپنی بہو بنانا چاہتے ہیں خلیل صاحب نے کچھ سوچتے ہوے کہا حسین صاحب نے ہحیرت سے اپنے دوست کو دیکھا جی بھائی صاحب ہمیں خوشی ہوگی اگر آپ مہر کا ہاتھ میرے بیٹے ارحم کے لیے دے دین تحمینا بیگم نے خلیل صاحب کی تاعید کی اب کی بار حیران ہونے کی باری ارحم کی تھی .....