وہ دونوں باتیں کرتی ہوئی لیب میں پہنچی راستے میں یاسر کو اپنی طرف بڑھتا ہوا پایا یاسر کو دیکھتے ہی اس کا حلق تک کڑوہ ہوگیا مہر اسے اگنور کر حیا کی طرف متوجہ ہوگئی
اسلام علیکم مہر آئ نو یو ڈونٹ لائک می بٹ آئ سٹل لائک یو مہر کی آنکھوں میں غصّہ اتر آیا اسنے بولنےکے لیے لب کھولے پلیز مہر ایک بار میری بات تہمل سے سن لیں اس دن میں نے جو بھی آپ سے کہا یا جو بھی اپسے کہا میں اس کے لیے ذرا بھی شرمندہ نہیں ہوں کیوں کے میرا ماننا ہے اگر ہمیں کسی سے محبت ہو تو اسکو اپنے جذبات کا بتا دینا چاہیے میں شرمندہ اس بات پر ہوں کیوں کے میرے اقرار کا طریقہ غلط تھا میں آج اپنی اس حرکت کے لیے اکسکیوز کرتا ہوں مجھ پتا ہےآپ مجھے معاف نہیں کرینگی بٹ میں آپ سے یہ کہونگا کے اگر کوئی انسان آپسے اپنی غلطی کی معافی مانگے تو اسے معاف کر دینا چاہیے اپنے لیے نہیں تو اپنے رب کے لیے اسنے دل کش مسکراہٹ کے ساتھ کہا مہر منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی اسے یاسر جیسے لڑکے سے اس قسم کے ریایکٹ کی بلکل توقع نہیں تھی بہت جلد آپ سے ملاقات ہوگی وہ کہتا لیب سے باہر نکال گیا وہ وہی ساکت کھڑی رہی ہوش میں تب آی جب حیا نے اسے کہنی ماری وہ خالی خالی نظروں سے حیا کو دیکھنے لگی کلاس کے دوران بھی وہ غایب دماغ ہی رہی اس کا دماغ تو کہیں۔ اور ہی تھا وہ گھر کیسے پوہنچی اسے کچھ خبر نہیں تھی اسکا ذہن کچھ بھی کام نہیں کر رہا تھا وہ آتے ہی سو گئی اسے جب بیڈ پے بے سدہ سوتے دیکھا تو حیا کا پارہ غصے سے ہائی ہوگیا اس کا دل تو ہوا میں اڑ رہا تھا لیکن مہر کو ایسے سوتا دیکھا تو وہ بھی برا سا منہ بنا کے موبائل ہاتھ میں لیکے کینڈی کرش کھیلنے لگی
ایسی بے مروت دوست سے اچھا ہے بندا گیم کھل لے ہونہ
اسنے بڑبڑا کر کہا
شام کو اسکی آنکھ ذرا دیر سے کھلی وہ فریش ہوکر لاؤںچ میں چلی آئ وہ صوفے پر بیٹھ کے ٹی وی دیکھنے لگی باجی آپ کی چائ ملازمہ نے اسے چائ پکڑای شکریہ اسنے نرم لہجے میں کھا چائ پی کے وہ کچن میں چلی آئ رات کا کھانا بنانے کے لیے یا پھر سوچوں کو جھٹکنے کے لیے اندازہ لگانا مشکل تھا
اہم اہم کیا بات ہے کس کے خیالوں میں گم ہیں موحترمہ حیا نے اسے غم سم دیکھا تو پوچھے بنا نا رہ سکی ابھی ایسا کوئی ارادہ نہیں میرا کے میں کسی کے خیالوں میں غم رہوں اسنے دو ٹوک انداز میں کہا
اچھا اگر ایسی بات ہے تو آج یہ کھانا کس خوشی میں بنایا جا رہا ہے حیا نے قمر پر ہاتھ رکھ کےپوچھا مہر نے بریانی میں چمچ چلتے ہوے اسے دیکھا کیا تمہیں نہیں پتا آج ماما اور بابا کی شادی کی سالگرہ ہے مہر نے صدمے سے حیا کی طرف دیکھا پھر بریانی دم پے رکھ کے اسکی طرف آئ اوہ نہیں میں سچ میں بھول گئی حیا نے ماتھے پے ہاتھ مارا
ہاں جھلی جو ہو تو کیسے یاد رہیگا مہر نے فریزر سے کباب نکلتے ہوے اسے ٹوکا
اب میرا منہ کیا دیکھ رہی ہو یہ کباب فراے کرو تب تک میں رائتا بنا لوں حیا نے جلدی جلدی ہاتھ چلاے اچھا مہر آپی نظر نہیں آرہی حیا نے کباب ٹرے میں نکالتے ہوے مصروف سے انداز میں پوچھا
ہاں وہ بس انکی طبیعت ذرا نا ساز ہورہی تھی اس لیے مینے انکو روم میں بھیج دیا مہر نے بال کان کے پیچھے کرتے ہوے بولا
اچھا ویسے بابا کی اننورسری پر خاص مہمانون کو تو آنا چاہیے حیا نے چھولا بند کرتے ہوے بولا کونسے خاص مہمان؟؟؟ مہر نے نا سمجھی سے اسکی طرف دیکھا حیا نے اس پاس دیکھ کے سرگوشی میں کہا ایم اے لے کا بیٹا اور کون حیا نے آنکھ ماری مہر کا منہ کھل گیا شٹ اپ اسنے اسکی قمر پر ہاتھ مارا اور کچن سے بھر چلی گئی آے ہائے ظالم لڑکی حیا نے قمر سہلائی
بدتمیز کہیں کا صرف میں ہی ملی تھی اسکو پوری دنیا میں ہونہ پوری یونی میں بدنام کر رکھا ہے مجھ مجنو کہیں کا مہر نے کمرے میں ٹہلتے ہوے یاسر کو جلی کٹی سنائی میرا بس چلے تو میں اس کمینے کا قتل کر دوں اسنے اکتا کے کہا وہ منہ پھلا کے صوفے پے بیٹھ گئی چلو میڈم بابا کھانے پر آپکا ویٹ کر رہے ہیں حیا نے دانت نکال کے کہا مہر نے اسے دیکھ کے منہ بنایا ارے بہنا مجھ پر کاہے غصّہ ہورہی ہیں آپ غصّہ چھوڑیں اور مسکرایں اسنے مہر کے گال پے چٹکی کاٹی
آسلام علیکم بابا اسنے فرمانبرداری سے سلام کیا آپ دونو کو شادی کی بہت بہت مبارک ہو امی مہر نے کرسی پر بیٹھتے ہوے کہا اسکے انداز پر سب ہنس دئے خوش گوار ماحول میں کھانا کھایا گیا کمرے میں آکے وہ بیڈ پے لیٹ گئی جہاں پر حیا پہلے سے ہی اسے دیکھ کے مسکرا رہی تھی مہر نے اسے نظر انداز کیا پتا تھا کے وہ یاسر کے بارے میں ہی کچھ نا کچھ بات کریگی مہر حیا کہنی کے ببل لیٹ کے مہر کی طرف دیکھنے لگی مجھ نیند آرہی ہ دیکھو میں سو رہی ہوں مجھ ڈسٹرب مت کرو حیا مہرنے تھکن سے چور لہجے میں کہا حیا کا دل کیا اسکا قتل کر دے وہ اسے گھور کے رہ گئی آج اسکی یونی کا اوف تھا کیوں کے اگلے ہفتے سے اسکے سیمیسٹر سٹارٹ ہورہے تھے وہ دونو دل لگا کے پڑھائی کررہی تھیں انھیں ٹاپ جو کرنا تھا پورا دن انکا اسی مصروفیت میں گزرا پڑھتے پڑھتے مہر کی آنکھ لگ گئی جب وہ اٹھی تو شام کے پانچ بج رہے تھے اسنے اپنی آنکھیں مسلیں اور واشروم میں فریش ہونے چلی گئی واپس آکر اسنے اپنے بال بناے مہر میں اندر آ جاؤں عروہ نے دروازے پے کھڑے ہوکے اجازت چاہی ارے بھابی آپ وہاں کیوں کھڑی ہیں آئین نا اور آپ کو اجازت لینے کی کیا ضرورت ہے آپ بلا جھجھک آجائیں عروہ مسکرا دی کوئی کام تھا بھابی مجھ بلا لیتیں اپنے کیوں تکلف کیا نہیں بس وہ بابا تمہیں بلا رہے ہیں اپنے روم میں ٹھیک ہے میں آتی ہوں مہر نے دوپٹہ درست کیا وہ اس وقت پنک کلر کی کمیز اور وائٹ ٹاؤزر میں مبلوث تھی اسنے دروازے پر پوہوںچ کے نوک کیا یس اپنے بلایا بابا اسنے کمرے میں آتے ہوے پوچھا ہاں بیٹھو کچھ بات کرنی تھی آپسے انہوں نے نظر کا چشمہ سائیڈ ٹیبل پے رکھا بیٹا آپ کے اگلے ویک سے سیمیسٹر سٹارٹ ہورہے ہیں ہے نا اسنے اثبات میں سر ہلایا آج عزیز صاحب میرے آفس اے تھے آپ کا رشتہ انھوں نے اپنے بیٹے یاسر کے لیے منگا ہے وہ آپ کی ہی کلاس میں پڑھتا ہے ہے نا یاسر کا نام سنتے ہی اسکو چار سو چالیس کا جھٹکا لگا اسکی آنکھوں میں حیرت اتر آئ اسنے اپنا سر جھکا لیا اسکی حالت گیر ہورہی تھی بیٹا عزیز صاحب بہت اچھے انسان ہیں کافی بار میٹنگ میں انسے ملاقات ہوئی ہے ہمیں یہ رشتہ آپ کے لیے مناسب لگ رہا ہے ہماری نظر میں آپ کے لیے بھی اچھا رشتہ ہے ہمیں تو کوئی اعترض نہیں ہے اب آپ کی مرضی جاننا چاہتے ہیں اگر آپ کی نظر میں کوئی اور ہے تو ہم عزیز صاحب کو منا کر دیتے ہیں اسے ساکت بیٹھے دیکھ کے حسین صاحب کو عجیب لگا ن نہیں بابا م مجھ کوئی اعترض نہیں آپ کو جو ٹھیک لگے اسنے اپنا سر مزید جھکا لیا ہمیں آپ سے اسی بات کی توقع تھی حسین صاحب نے اسکے سر پر ہاتھ رکھا تو پھر ٹھیک آپ کے سیمیسٹر ختم ہوجایں اسکے بعد نکاح کی ڈیٹ فکس کرتے ہیں اتنی جلدی نکاح اسکو کچوکے لگنے لگے وہ دھڑکتے دل کے ساتھ اپنے کمرے میں آئ اسنے گٹاگٹ پانی کا گلاس خالی کیا میرے اللہ اسنے اپنے دل پے ہاتھ رکھا اتنے میں اسکا فون بجنے لگا اسنے موبائل اٹھا کے دیکھا ان نون کالنگ اسنے کال پک کی ہے ہیلو اسکی آواز میں لرزش تھی تو مہر شاہ امید ہے کی آپ کو میرے پرپوزل سے کوئی اشو نہیں ہوگا پھر تیار رہیں بہت جلد آپ یاسر عزیز کی دسترس بننے والی ہیں بہت جلد مادام یاسر فون بند کر دیا مہر کو تو جھٹکون پے جھٹکے مل رہے تھے .....😂😂 اب تیرا کھا ہوگا مہر 😊😊