عمر ایمان کے روم میں ایا بھائ آپ جارہے ہو ھاں میں جلدی واپس آوئے گا بھائ میں انتظارا کر وے گئ
ایمان اس بات سے انجان تھی کہ اس کا باپ عمر پر ظلم کرتا ھے ایمان دنیا میں دو انسانوں نے محبت کرتی تھی ایک اپنے بابا اور دوسرے اپنے بھائ عمر سے
کچھ سال بعد
(لاھور ) اسلام نانو کیسی ہو آپ علی نے پوچھا
علی ایک بیٹا لندن میں ہے اور ایک بیٹا دو دن بعد گھر ایا ہے میں کیسی ہو گئی نانو نے غصہ سے کہا
علی ان کی بات پر مسکرایا نانو میری پیاری نانو پولیس کی جاب ہی ایسی ہوتی ہے قربانی تو دینی ہوتی ہے اچھا زیادہ مکھن نہیں لگوئے اور ناشتہ کرو نانو نے کہا نانو مجھے آپ سے بات کرنی ہے ھاں نانو مجھے ایک ماہ کے لیے اسلام آباد جانا ہے ٹھیک ہے
اسلام آباد
ایمان اس وقت اپنی دوست کے ساتھ لالیج کر رہی تھی ایمان یار میرا bf مجھے سے ناراض ہو گئے ہے دعا نے کہا اچھی بات ہے ایمان نے کہا اس پر دعا کو غصہ ایا ایمان تمہارا کوئی bf کیوں نہیں ہے تم اتنی حوبصورت ہو دعا نے پوچھا ایمان اس کی بات پر مسکرائ دعا میرے پاس حالا رشتے ہے میرے بابا میرے بھائ ماما دادو مجھے bf کی ضرورت نہیں ہے اور میری ماما کہتی ہے اچھی لڑکی کے لیے اچھا لڑکا ہوتا ہے اور برئ لڑکی کے لیے برا لڑکا ہوتا ہے ایمان نے کہا علی جو کھانا کھا رہا تھا ایمان کی بات سن کر مسکرایا اس نے منہ اٹھا کر سامنے ایمان کو دیکھا تو کھانا بھول گئے بے رشک ایمان حوبصورت تھی بہت دیر ایمان کی باتے سنتا رہا ایمان اٹھا کر چلی گئی اور علی کا دل بھی لے گئی اور ساری رات ایمان کو سوچا رہا
علی آج اپنے انکل کے گھر آیا تھا جو کہ مسٹر ملک تھے علی کے بابا کے دوست تھے
ایمان نیچے آئ بابا اسلام و علیکم ایمان نے کہا علی ایمان کو دیکھا کر حیران اور خوش ہوا ایمان بیٹا یہ علی ہے یہ پولیس میں ہوتے ہے ملک صاحب نے کہا
ایمان نے علی کو اسلام کیا علی بھائ آپ کہاں رہتے ہو ایمان نے پوچھا میں لاھور میں ایمان نے کچھ باتے اور کی اور علی چلا گئے
کچھ دن بعد فردس بیگم اس دنیا سے چلی گئی عمر اب واپس ایا ایمان کو عمر نے سنبھال تھا لیکن آج عمر کی واپسی تھی اس نے سوچا کہ تایا جی سے ایمان کے بارے میں بات کی جائے اور مسٹر ملک کے پاس ایا تایا جی مجھے بات کرنی ہے دیکھوں عمر میں نے اماں کی وجہ سے تمہیں برداشت کیا ہے اب اس گھر سے چلے جاوں اور کبھی واپس نہیں آنا ملک صاحب نے نفرت سے کہا جی تایا جی لیکن میں ایمان کو اپنے ساتھ لیا کر جاوں گا
پھر کیا ہونا تھا مسٹر ملک نے عمر کو بہت مارا اور آج اس کے ماں باپ کو برابلا کہا لیکن آج عمر اس گھر سے ہمیشہ کے لیے چلا گئے لیکن خود سے وعدہ کیا کہ اپنی بےعزتی کا بدلہ لے گا
ایمان سکول سے واپس آرہی تھی کہ عمر ملا بھائ آپ کہاں تھے ایمان نے پوچھا ایمان مجھے تم سے بات کرنی ہے میرے ساتھ چلو لیکن ماما کو عمر نے اس کی بات کاٹی ایمان تائی جان کو بتا دیے ہے میں نے ٹھیک ھے بھائ ایمان اس کی کار میں بیٹھ گئ
(کیا یہ ایمان کی سب سے بڑی غلطی تھی آگے کیا ھوا سکتا ھے)
________________________________________
حال
ایمان کھانا کھالو گڑیا کی آواز پر حال میں آئ گڑیا میں نے نہیں کھانا مجھے نیند آرہی ہے سو گئی ایمان نے کہا ٹھیک ھے ایمان سوری گڑیا نے شرمندہ ہوتے ہوے کہا کس لیے وہ بھائ تمہاری غلطی نہیں ہے گڑیا مجھے اس بار میں بات نہیں کرنی
گڑیا ایمان نہیں آئ نانو نے پوچھا نہیں نانو وہ سو رہی ہے گڑیا نے شاہ کی طرف دیکھ کر کہا
شاہ کام میں مصروف تھا کہ ٹائم دیکھا تو 12 بجے تھے ایمان کا خیال آیا ایمان کے روم کی طرف ایا لیکن درواذ لوک تھا شاہ مسکرایا چابی لی اور درواذ کھولا اس کی حرکت پر ایمان مسکرائ اور انسو صاف کئے شاہ روم میں ایا تو ایمان زمیں پر بیٹھی تھی شاہ اس کے پاس ایا چندا کیا ہوا کچھ لوگوں کی وجہ سے سر میں درد ہے ایمان نے کہا اگر کچھ لوگوں معافی مانگ لے تو مل جائے گئی ایمان نے کوئی جواب نہیں دیا شاہ پھر بولا چندا دوا لی شاہ میرے کچھ زخموں کی دوا میرے پاس نہیں ہے ایمان نے کہا اس کی بات پر شاہ کے دل میں کچھ ہوا میرے پاس ہے تمہارے ہر زخم کی دوا شاہ نے اس کا سر اپنی گود میں رکھا اور سر دابانا شروع کر دیے کچھ دیر بعد ایمان بولی
تو اگئے ھے تو آبیٹھ مسکراتے ھیں
انتقام تو بنتا ہے اداسی کا
شاہ اس کے شعار پر مسکرایا میری چندا اداس ہے ایمان کی اب بھی آنکھیں بند تھی بہت زیادہ
وجہ شاہ نے پوچھا آپ غصہ کرو شاہ وجہ نہیں پوچھوں کیا معافی نہیں ملیے گئ شاہ نے کہا سب لوگ مجھے سے معافی کیوں مانگتے ہے بابا علی بھائ اور اب آپ ایمان کو اب احساس ہوا کہ کیا کہا جلدی سے شاہ کا ھاتھ تھام کر بولی شاہ سوری میں نے جو بکوس کی بھول جائے پلیز
شاہ اس کی بات پر مسکرایا چندا تمہیں پتہ ہے ہمارے نکاح کو کتنے ماہ ہو گئے ھے ایمان نے نفی میں سر ہلایا چار ماہ آج مجھے لگ رہا ہے کہ تم نے جو کہا دل سے کہا چندا مجھے سے دل کی باتے کر لیا کرو ایمان اس کی بات سن کر مسکرای اور پھر سے اس کی گود میں سر رکھا شاہ آج تو نہیں بھاگے گئے ایمان نے شرارت سے کہا شاہ اس کی بات پر مسکرایا چندا مجھے صبح آفس جانا ہے جلدی سو ایمان نے اس کی بات پر منہ بنایا بہت برا ھے آپ شکریہ
_________________________________
بھائ یہ کس کا گھر ہے ایمان نے کہا یہ میرے دوست کا گھر ہے عمر نے جواب دیا بھائ آپ تو امریکہ واپس چلے گئے تھا نہیں ایمان میں نہیں گئے تمہیں پتا ہے کہ تمہارے بابا نے میرے ساتھ کیا کیا ہے ایمان نے نفی میں سر ہلایا چلو بتاتا ہوں بچپن سے میرے ساتھ کیا ہو ہے عمر نے ساری بات بتائی
بھائ مجھے یقین نہیں ہوتا بابا نے ایسا کیا آپ کے ساتھ ایک گھر میں رہتے ہوے میں انجان تھی
تم اس لیے انجان تھی کہ میں نہیں چاہتا تھا کہ تمہیں کچھ پتا چلے عمر نے کہا بھائ گھر چلے میں بابا سے بات کرتی ہوں ان کی غلطی ہوئی وہ معافی مانگے گئے چلو بھائ ایمان نے کہا نہیں ایمان میں نے سب برداشت کیا لیکن کل انہوں نے مجھے ناجائز کہا میرے ماں باپ کو گالی دی اب میں بدلہ لو گا
بھائ مجھے آپ سے ڈدر لگ رہا ہے آپ کی آنکھیں کچھ کہ رہی ہے عمر اس کی بات پر مسکرایا ڈدرنا چاہیے ایمان ۲ گھنٹے ہے تمہیں پاس مجھے سے نکاح کرلو یا رات میرے پاس رہوں عمر نے کہا
بھائ آپ ایسا نہیں کر سکتا بھائ آپ کی بہن ہو بھائ آپ کو اللہ کا واسطہ نہیں کرو ایمان رونے لگئ
ملتے ہے ۲ گھنٹے بعد ایمان عمر نے کہا اور کمرے سے چلا گئے
ایمان ایک طرف غزت ہے اور ایک طرف نکاح اللہ میں کیا کرو ایمان نے کہا اور رونے لگئ
عمر کمرے میں آیا ایمان کیا فصیلہ کیا تم نے عمر نے کہا بھائ نہیں کرو میرے ساتھ ایسا پلیز ایمان نے روتے ہوئے کہا ایمان عمر نے غصہ سے کہا ایمان عمر کو غصہ میں دیکھ کر اور ڈدر گئی ٹھیک ہے بھائ میں نکاح کے لیے تیار ہوں لیکن بعد میں مجھے گھر جانا ہے ایمان نے کہا ایمان میں وعدہ کرتا ہوں میرا بدلہ پورا ہو جائے گا تو خود گھر چھور کر آوگا
کچھ ٹائم میں نکاح ہوگیا ایمان اب بھی رورہی تھی عمر اس کے روم میں ایا ۲ گھنٹے بعد
بھائ شششش ایمان میں شوہر ہو اب بھائ نہیں عمر کہوں عمر غصہ میں بولا ع۔عم۔عمر ایمان نے دڈرتے ھوے کہا مجھے گھر جانا ہے
عمر نے اپنی شرٹ اتاری ایمان نے اپنی آنکھیں بند کرلی آپ کیا کر رہے ہو ایمان نے کہا ایمان دیکھوں میری طرف عمر نے کہا ایمان نے دیکھا تو عمر کے جسم پر بہت زخموں تھے یہ تمہارے بابا نے دیے ہے اب یہ زخموں میں تمہارے جسم میں دیکھنا چاہتا ہوں عمر نے کہا اور ایمان کو مارانا شروع ہو گئے ایمان روتی رہی لیکن کچھ نہیں بولی لیکن اس کا کمزور وجود برداشت نہیں کر سکا اور کچھ وقت بعد بے ھوش ہو گئی
ایمان کو اب ھوش ایا تو عمر اس کے زخموں پر دوا لگا رہا تھا کیسا انسان ہے کبھی میرے ایک انسو پر روتا تھا اور آج یہ سب بابا کی وجہ سے ہوا ہے ایمان نے سوچا
عمر کمرے سے چلا گئے اور ۲ گھنٹے بعد واپس ایا آپ کا بدلہ پورا ہو گئے اب مجھے گھر جانا ہے نہیں ابھی نہیں مجھے میرا حق دو ایمان اس کی بات سن کر ڈدر گئی نہیں ایسا نہیں کرو میں مرجاوے گئی لیکن عمر اپنا کام کرنے لگ عمر کی شدت اور سختی کو ایمان برداشت نہیں کر سکی اور زحمت کرنے لگئ چیخنے لگئ لیکن کچھ دیر تک خاموش ہو گئ اس کو خاموش دیکھ کر عمر اٹھا اور کمرے سے چلا گئے ۲ گھنٹے بعد واپس ایا ایمان چلو گھر لیکن میں عمر اپنے ھوش میں ایمان ملک کو طلاق دیتا ہو طلاق دیتا ہو طلاق دیتا ہو چلو اب
بھائ ایک بات سنو لو میری اب ایمان بولی عمر اب سکون میں تھا ھاں بولو
میری ٹیچر کہتی ہے جو ماں باپ گناہ کرتے ہیں اس دنیا میں ان کی اولاد کو سزا ملتی ہے میرے بابا نے جو آپ کے ساتھ کیا مجھے سزا ملی چچا نے جو بابا کے ساتھ کیا اس کی سزا آپ کو ملی اور دعا ہے آپ کی بیٹی نہیں ہو رورانہ پھر ایک ایمان کو ایک عمر برباد کر دے گا بھائ خوش رہوں آج میں اپنے بھائ کو دفن کر کے جائے رہی ہو گھر کا راستہ پتا ہے میں خود گھر چلی جاوے گئی اور چلی گئی
ملک صاحب گھر آئے تو مسنر ملک پریشان تھی ملک ایمان گھر نہیں آئ اب تک شام ہونے والی ہے کیا اب تک گھر نہیں آئ اب وہ بھی پریشان ہوے ہر جگہ پتا کیا لیکن ایمان نہیں ملی تو علی کو فون کیا
علی میری بیٹی گھر نہیں آئ سکول سے انکل فکر نہیں کرو مل جائے گئی ایمان علی نے کہا اور ایمان کی تلاش میں نکلا گئے جیسا جیسا رات گزرا رہی تھی علی پریشان ہوتا جارہا تھا
لکھ ہے کیا نصیبوں میں محبت کی خدا جانے
جو دل حد سے گزرا جائے کسی کی وہ کہاں مانے
جہاں جانا نہیں دل کو اسے ھے اب ویہی جانا
بہت آئ گئی یادیے مگر اس بارا تمہی آنا
علی اب رورہا تھا ایمان کہاں ہو واپس اجاوں علی نے کہا صبح ہو گئی علی نے دیکھا تو ایک لڑکی چلتی ہوئی آرہی ہے ایمان سڑک پر چل رہی تھی
ایمان علی نے کہا اور ایمان بےہوش ہو گئی علی اس کو ہپستال لے ایا کچھ کچھ بات ایمان کو دیکھا کر علی سمجھ گئے
ڈاکڑ باہر آئ کیا ہو ہے ایمان کو علی نے دڈرتے ھوے پوچھا علی میرے ساتھ اوں ڈاکڑ نے کہا
علی بچی کے ساتھ بہت برا ہوا پھر بہت مارا ہے اور پھر زبردستی کی گئی ہے بلکہ نوچا ہے کوئی جنگلی تھا ایمان کی زندگی خطرہ میں ہے دعا کرو
علی کے پاوں سے زمیں نکال گئی پھر باہر آیا ایمان۔ اس شخص کو میں زندہ نہیں چھوروں گئے علی نے خود سے وعدہ کیا
کچھ ماہ بعد
ایمان نے اب تک کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا آج سب ایمان کے روم میں تھے بابا کی ایمان بتاو کیا ہوا کیا تھا کون تھا وہ ملک صاحب نے پیار سے پوچھا
ایمان نے غصہ سے اپنے باپ کو دیکھا اور علی سے کہا علی میں اس شخص پر کیس نہیں کرنا چاہتی آپ سب کو پتہ ہے وہ ایک نہیں تھا دو تھے ایک اس کمرے میں موجود ہے ایمان نے کہا سب لوگ ایمان کی بات سن کر پریشان ہوں ایمان بھروسہ رہوں مجھے پر اور بتاو کیا ہوا تھا علی نے کہا
اب زندگی میں علی اور اس کی ماما ہی۔ تھی ایمان نے پاس
اس شخص نے ایک انسان کو شیطان بنیا ایمان نے اپنے پاپا کی طرف اشارہ کیا ایمان ملک صاحب نے غصہ سے کہا چپ بابا کوئی کچھ نہیں بولی گا
بھائ نے مجھے اغوہ کیا مجھے سے نکاح کیا اور مجھے مارا پھر مجھے استعمال کیا اور پھر طلاق دی اور کہا جاو ایمان تمہارا باپ کا بدلہ لیا ہے میں نے
بابا دیکھے برباد ہو گئی ایک ہی رات میں آپ کی بیٹی وہ شخص جس نے مجھے پالا وہ انسان جو میرے ہنسا پر خوش ہوتا تھا اس نے میرے ساتھ ایسا کیا بابا اب مجھے مرتا دیکھے بابا نفرت ہے مجھے آپ سے کیس کرنا تھا نہ آپ کو
آپ دونوں میرے مجرم ہو آپ اور عمر بھائ ایمان نے کہا اور پانی پیا علی ملک صاحب اور مسنر ملک کی آنکھیں میں انسو تھے جائیں اب آپ لوگ ایمان نے کہا تم بہت بہادا ہو ایمان علی نے کہا علی میں آپ کو علی کہتی ہو آپ برا نہیں لگتا میرے بھائ نے ایسا کیا اب ہمت نہیں کسی۔ کو بھائ بولو ایمان نے کہا علی اس کی بات پر مسکرایا ایمان مجھے سے دوستی کرو گئی علی نے پوچھا ایمان مسکرائ جی ۔
کچھ سال بعد
ان سالوں میں ایمان کی زندگی میں سب بدل گیا علی اس کی زندگی میں بہت اہم ہو گیا تھا ایمان کو زندگی کی طرف واپس لیے ایا
آج علی واپس لاہور جانے والا تھا اس نے ایمان سے ملنے کا پروگرام بنیا علی آپ ایمان علی کو دیکھا کر خوش ہوئ ہاں میں ایمان علی نے مسکراتے ہوے کہا ایمان میں لاھور جارہا ہوں علی نے کہا اس کی بات پر ایمان اداس ہو گئی
ایمان میرے ساتھ لاھور چلو گئی علی نے پوچھا ایمان اس کی بات پر مسکرائ میں تو آپ سے کب کا کہ رہی ہوں مجھے اس شہر میں نہیں رہنا
کچھ دیر بعد علی بولا ایمان مجھے سے شادی کرو گئی ایمان اس کی بات سن کر رونے لگئ آپ جانتے ہے نہ میں ساتھ کیا ہوا تھا مجھے آپ تو کیا کسی سے شادی نہیں کرنی آپ بس میرے اچھے دوست ہو علی اس سے پہلے ایمان اور کچھ کہتی علی نے اس کی بات کاٹی
ایمان میں جانتا ہو یہ سب اتنا اسان نہیں ہے لیکن یقین کرو یہ سب تمہارے لیے بہت ضروری ہے ڈاکٹر نے کہا ہے اب تمہاری شادی ہوجانی چاہے میں وعدہ کرتا ہوں میری محبت میں اتنی طاقت ہے کہ تمہارے ساتھ جو ہو ہے تم بھول جاو گئی
علی آپ نے میرے لیے پہلے ہی اتنا سب کیا ہے آپ نے جو کہا میں نے کیا یہ مجھے سے نہیں ہوگا
ایمان جانتی تھی علی اس کی ایک بات نہیں سنے گا پھر بھی وہ کوشش کر رہی تھی
ایمان مجھے پر بھروسہ ہے علی نے بہت مان سے پوچھا ایمان نے ہاں میں سر ہلایا چلو پھر اس ماہ میں ہماری شادی ہے میں انکل سے بات کرتا ہوں اور انکل کو معاف کر دو
علی کی اخری بات پر ایمان نے علی کو گھورا ٹھیک ہے اگر میں بابا کو معاف کرو گئی تو بھائ کو بھی ایمان نے غصہ سے کہا
عمر کا نام سن کر علی غصہ میں آیا میں نے کتنی بار کہا ہے اس شخص کا ذکر نہیں کیا کرو
میں نے بھی کہا ہے معافی کی بات مجھے سے نہیں کیا کرے ایمان بھی اس ہی انداز میں بولی
ٹھیک ھے میں چلو ہوں باقی بات مسز علی بن کر ہو گئی علی نے کہا اور چلا گئے
ہمیشہ اس ہی طرح ہوتا تھا علی نے بہت کوشش کی عمر کو سزا دینے کی لیکن ایمان نے ہر بار علی کو اپنا وعدہ یاد کروایا کہ وہ دونوں میں سے کسی کو سزا نہیں دینا چاہتی ہے
آج ایمان کا نکاح تھا ایمان علی کے گھر والوں سے مل کر بہت خوش ہوئ نکاح کے بعد علی ایمان کے پاس ایا ایمان مجھے تم سے بات کرنی ہے ایمان جو اپنے ماضی کو یاد کر کے رونے مصروف تھی علی کو دیکھا کر پریشان ہوئی آپ
علی جانتا تھا ایمان کیوں رو رہی ہے علی اس کے پاس ایا اس کے آنسو صاف کرنے کی کوشش کی ایمان ڈدر کے پیچھے ہو گئی
ایمان علی نے نرمی سے ایمان کو پکارا ڈدرو نہیں میں کچھ نہیں کرتا ایمان جب تک تمہاری اجازت نہیں ہو گئی
ایمان اب بھی خاموش تھی
ایمان تم اب ایک پولیس والے کی بیوی ہو کہ اپنے شوہر کو اس ملک کے لیے قربان کرنے کی ہمت ہے تم میں ایمان اس کی بات پر پریشان ہو گئی آپ ایسی بات کیوں کر رہے ہے
ایمان جب ایک علی قربان ہوگا تو کتنے لوگوں سکون کی نیند سوئے گئے کتنی برائ ختم ہو گئی کتنی عورتوں کی عزت محفوظ ہو گئی کتنے بچے یتمیں ہونے سے بچے گئے کیا تم آیک علی کو قربان کرو گئی اس ملک کے لیے
ایمان کو اس کی بات سن کر کچھ ہو ٹھیک ھے میں اپنے علی کو قربان کرو گئی اس ملک کے لیے
علی اس کی بات سن کر مسکرایا میں وعدہ کرتا ہوں میں تمہارے ہر زخم کی دوا تمہیں لکر دوگا
آج ایمان کی شادی تھی علی کے روم میں اس کا انتظارا کر رہی تھی علی شوہر سے زیادہ اس کا دوست تھا محبت کا تو پتہ نہیں لیکن ایمان علی کو پسند بہت کرتی تھی
علی نے شاہ کو فون کیا اور اس سے وعدہ لیا اور ایک خط شاہ کے نام پر لکھا اور آسیہ بیگم کہ پاس ایا مامی علی تم اب تک روم میں نہیں گئے ہو مامی یہ خط آپ شاہ کی شادی کی رات اس کو دینا علی نے کہا مامی اس کی بات پر مسکرائ کیا شاہ شادی کرنے والا ہے علی ان کی بات پر مسکرایا جی بہت جلد لڑکی کون ہے مامی نے پوچھا کچھ وقت کا انتظارا کر لے تو آپ کو پتا چلے گا کہ وہ کون ہے علی نے کہا ٹھیک ھے
علی نے ایک نظر اپنے روم پر ڈالی اور گہرا سانس لیا سوری ایمان مجھے جانا ہے علی نے سوچا
ایمان ساری رات علی کے بارے میں سوچتی رہی لیکن علی نہیں آیا صبح ہوئی تو علی کی میت کو دیکھا کر ایمان بے ہوش ہو گئی
کچھ دن بعد
ایمان اب بھی علی کے گھر پر تھی ایمان کے ماما اور بابا نے بہت کوشش کی کہ ایمان واپس اسلام آباد اجاے لیکن ایمان علی کے گھر رہنا چاہتی تھی
نانو مجھے آپ سے بات کرنی ہے ایمان نے کہا ھاں کیا میں یہاں رہسکتی ہوں ایمان نے پوچھا نانو اس کی بات پر مسکرائ ایمان میں نے علی سے وعدہ کیا تھا کہ تمہیں اپنی بیٹی بنا کر رکھوں گئی اور ایمان کے ماتھے پر پیار کیا
کچھ ماہ بعد ہی ایمان کے ماما اور بابا اس دنیا میں نہیں رہیں اب ایمان کے پاس بس علی کے گھر والوں تھے ایمان ان سے اور وہ ایمان سے بہت محبت کرتے تھے
ایک دن ایمان کو عمر کا فون ایا ایمان مجھے تم سے معافی مانگنی ہے ایمان مجھے معاف کر دو تمہاری بات تمہاری چیخے مجھے سونے نہیں دیتی ایمان اپنے گنہگھا عمر کو معاف کر دو ایمان
ایمان نے خاموشی سے عمر کی بات سنی
ایمان کچھ بولو عمر پھر بولا
بھائ معاف تو میں نے اپنے پاپا کو نہیں کیا آپ کو بھی نہیں کرو گئی اور آپ مجھے پھر فون نہیں کرنا
عمر اس کی بات سن کر رونے لگا
برے کم نظر تھے گنہگھارا تھے مگر تیرے دل کو
لبھتاے رہے ہے۔