آج وہ دلہن بنى اپنے دوست کے کمرے میں موجود تھی زندگی میں انتا سب کچھ هو جائے گا اس یقین نہیں تھا لیکن زندگی نام اس هى چیر کا هے
ایمان اپنے ماما پاپا کی ایک هى بیٹی تھی لیکن ماضی میں ایک حادث ہو کے اس کی زندگی بدل گئی اب وہ دلہن بنی علی کے انتظاز میں تھی لیکن رات دن میں بدل گئی اور وہ بس انتظاز ہی کرتی رھی
علی ایک پویس والے تھا اس کے گھر میں ایک نانی اور مامی اور ان کی بیٹی جس کا نام گڑیا اور ایک بیٹا تھا اس کا نام شاہ تھا علی کے ماما بابا حیات نہیں تھے
صبح فجر کے وقت بی وہ کمرے میں نہیں ایا لیکن باہر سے ایک آواز سنی تھی وہ کمرے سے باہر ائ تو اسے اپنی آنکھیں پر یقین نہیں ایا اس. کا دوست اس کا محرم اس کا شوہر اس دنیا میں نہیں ھے
وہ چل کر اس کے پاس آئ وہ زمیں پر بیٹھا کر علی کو کہا
علی آپ یہ کیسا کر سکتے ہیں آپ نے وعدہ کیا تھا
زندگی بھر میرے ساتھ رہے گے علی علی علی بس ایمان کے منہ سے علی کا نام تھا
6ماہ بعد
ایمان صبح ناشتہ کے لیے نیچے آئ تو اس نے نانی کو سلام کیا اور پھر باکی سب کو تیار ہو گئ میری بیٹی نانی نے پیار سے پوچھا جی وہ بس انتا ہی کہا پائ
ان 6 ماہ میں سب کچھ بدل گئے تھا پہل علی اور پھر اس کے ماما پاپا بھی اس دنیا میں نہیں رہے اور وہ علی کے گھر آئ گئ تھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے وہ زندہ تھی تو نانو اور اس گھر والے کی واجہ سے ایمان بیٹا ناشتہ کرو مامی نے کہا اور وہ اپنی سوچے سے باہر ائ
ایمان بیٹا کل پھر آپ نے یونی اکیلی گاڑھی لے کر گئ تھی نانو کی بات سن کر اس کے لب مسکرے
ووو میری پیاری نانو میں اکیلی کب تھی یہ گڑیا بھی تو ساتھ تھی
اور گڑیا جو اس کی دوست تھی اس کی بات سن کر ہسنے لاگی کیونکہ اس وقت ایمان کو دادو سے کوئ نہیں بیچا سکتا
کیونکہ ایمان گاڑھی اس ترہا چلتی ھے کہ گاڑھی ہوا سے باتے کرتی ہیں پھر وہ ہی ہوا جو روز ہوتا ہیں نانو کا لیکچر اور ایمان ایک کان سے سنتی اور دوسرے سے باہر
ووو کے نانو میں گاڑھی آھستہ چلالے گئ اب خدا حافظ
ایمان اور گڑیا اس وقت گھر سے باہر آئ تو
ایمان تم نانو کی بات سنتی کیوں نہیں ہو گڑیا نے کہا
یارررررر تم بھی
ووو کے غضہ نہ ہو گڑیا نے کہا اچھا ٹھیک ھے ایمان نے کہا اور وہ یونی کے لیے رورانہ ہوئ
گڑیا تم اندر جاے میں گاڑھی پاک کر کے اتی ہو
اچھا ٹھیک ھے
ایمان یونی میں تھی کہ اچانک ایک آواز سنی پیچھے
تو ایک لڑکا تھا ہیلو میرے نام حمزہ ھیں
ووو اسلام لیکم جی
وہ میں نے آپ سے پوچھا تھا کہ B's کی کلاس کہاں ہیں
آپ نے یونی میں نئے ہیں ایمان نے پوچھا
جی
ووو ائے میرے ساتھ اینڈ میرے نام ایمان ہیں میں آپ کی کلاس فیلو ہو
ااااااچھا حمزہ نے اچھا کو خرچھا
اسلام پیارے دوستوں امید کرتی ہو آج کی قسط اچھی لاگی ہو گئ دعا میں یاد رھے۔۔
وہ اور حمزہ کلاس میں داخل ہوے تو گڑیا سامنے بیٹھی ان کو اپنے پاس آنا کا اشارہ کیا
حمزہ اس سے ملو یہ گڑیا ھے میری دوست اور گڑیا یہ حمزہ ھے ہمارا کلاس فیلو آج ھی یونی آیا ھے ایمان نے کہا
ہیلو گڑیا
اسلام و علیکم حمزہ گڑیا نے کہا
اس کے. اسلام پر اس حیرت ہوی
حمزہ اسلام لینی چاہئے نہ کہ ہیلو کرے ایمان نے کہا
حمزہ شرمند ہو ایمان اور گڑیا نے اس کو شرمند ہوتے
ہو دیکھ دونوں کہ لب مسکرے
انتا میں سر کلاس میں ائے اور پھر انہوں نے چپ کر کہ لیکچر لیا
حمزہ کی شکل دیکھ کر ایمان نے گڑیا سے کہا
وہ تو شرمند ہو گئے ہیں اس کی بات پر گڑیا نے قہقے لگائے سر نے ان دونوں کو گھور کر دیکھا
ایمان اور گڑیا ابھی کلاس سے باہر جاے سر نے کہا
لیکن سر وہ ابھی کچھ اور
آوٹ سر نے ان کو کہا
سر ہم اکیلے کلاس سے باہر نہیں جاے گئے یہ حمزہ بھی ہمارے ساتھ جاگئے ایمان نے کہا
حمزہ آوٹ سر نے کہا
وہ بیچارا ان دونوں کہ منہ دیکھ رہے تھا
اب وہ تینوں کلاس سے باہر باہر اکر ایمان اور گڑیا نے قہقے لگائے حمزہ اب بھی ان کو دیکھ رھا تھا
اب حمزہ ایسا تو نہ دیکھوں ایمان نے کہا
تم دونوں کی وجہ سے میں کلاس سے باہر ہو اور تم مجھے کہتی ہو ایسا نہ دیکھوں ؟؟؟
حمزہ چلو اب غصہ چھورو گڑیا نے کہا سر سے تو ایمان بدلہ لی گئی
تم دونوں ہیں کیا چیز ہو حمزہ نے پوچھا
وہ تو تم کو ہمہاے ساتھ رہے کر ہی پتہ چلے گا حمزہ ایمان نے کہا اور پھر قہقے لگائے
اب چلو گھاس پر بیٹھتے ہیں اب گڑیا نے کہا
ایمان یارررررر اس سر سے بدلا کیسا لینا ہیں گڑیا نے کہا
ایمان کے شیطانی دماغ میں ایک آئیڈ ایا
یونی آف ہونے سے پهلے ایمان نے گڑیا اور حمزہ کو ساتھ لے کر پارکنگ کی طرح آئ وہ پھر اپنی گاڑی سے سر کی گاڑی کو ھٹ کیا سر کی گاڑی کو نصیان ھوا اور پھر اس وقت پارکنگ ایریا میں کوئی نہیں تھا اس نے گڑیا کو گاڑی میں بٹھیا اور حمزہ کو خدا حافظ کہا گھر کہ راستہ 10 منت میں تہ کیا جبکہ یہ راستہ 30 منت کا تھا لیکن وہ تو تھی ہی ایمان
ایمان اپنے بیڈ روم میں آئ سامنے علی کی تصیور کو دیکھ آنکھیں میں پانئ اگے
علی یارررررر اتنی برئ ہو میں کیا جو آپ اس طرح چلے گئے
ایمان کتنی دیر تک علی سے باتے کرتی رھی
کوئی نہیں جانتا تھا کہ ایمان کہ جسم اور روح میں کتنے زخموں ہیں وہ اس کہ پاس کوئی دوا نہیں
گڑیا ایمان کے کمرے میں اى تو ایمان کی حالت دیکھ کر اس کا دل کٹ گیا
ایمان مىرى جان بس چپ
گڑیا کیا میں اتنی برى هو که پہلے علی اور پھر ماما بابا بھی
نہیں میری جان تم بہت اچھى هو بس چپ گڑیا نے کہا دادو تمہارا انتظار کر رہى ہے چلو
میں ٹھیک ہو ایمان نے کہا۔۔
گڑیا کے جانے کے بعد وہ فریش ہونے گى وہ نیچے آئی نانو i love you so much
ایمان نے پیار سے نانو کو کہا نانو اس کے بات پر مسکراتی
کھانے کے بعد مامى نے کہا امى شاه نے کہا وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاکستان آرها هے
ایمان شاه کے بارے ميں سوچنے لگى علی بھی شاه کے بارے ميں اس سے بات کرتا تھا لیکن آج تک شاه کو نہیں دیکھ تھا
شاه study کرنے لندن گیا تھا وہ وہاں اپنا برنس شروع کر دیا تھا لیکن اب وہ پاکستان ارھا تھا
ایمان کمرے میں اى تو اس کے فون پر کال اى فون دیکھ کر اس کے چهر کا زنگ زد ہوا لیکن جلد هى خد پر قابو پایا
هىلو جى
ایمان کیا حال هے
جى ٹهیک ایمان نے کہا
ایمان اسلام آباد کب او گى عمر نے پوچھا
جلدی مجھے ایک کام ہے بعد میں بات هوتى هے
عمر اس کے چاچا جان کا بیٹا تھا وہ ایک شیطان تھا
آج وه ىونى سے ائ گڑیا آج گرمى زیادہ هے ایمان نے کہا
گھر پر کوئی نہیں تھا مامى اور نانو کسى رشتہ دار کى طرف گئی تھی
گڑیا ایمان کو لے کر باهر گارڈن میں آئی اس پر پانی گرا دیا
گڑیا کی بچى وہ بھی اس پانی گرانے لىگى لیکن اس وقت پانى شاه کے اوپر گرا
شاه کو دیکھ کر ایمان کى حالت برى هوى
شاه بھائ گڑیا بھاگ کے شاه کے سینى لگى
اور ایمان بھاگ کے اپنے کمرے میں آئی شاه بھائ میرے بارے ميں کیا سوچتے ہوں گے
وووو بھائ سورى اس میں ایمان کی غلطى نہیں ہے گڑیا نے کہا
آپ نے دو دن بعد انا تھا
هاں کچھ کام تھا اب ختم ہوا ہے اس لئے آج آگے هوں
ماما اور دادو کہاں ہے
وہ گھر پر نہیں هے گڑیا نے جواب دیا
شاه بھائ آپ اپنے کمرے میں جائے اور فریش ہو جائے
شاه اپنے کمرے میں جانے والا هى تھا کہ اس کی نظر علی کے کمرے میں پرئ علی شاہ کے لب پر ایک نام آىا اور آنکھیں بھیگ گئی
علی اس کا بھائ دوست سب کچھ تھا
شاه فریش ہو کر نیچے آیا
اسلام و علیکم شاه بھائ ایمان نے کہا شاه نے ایمان کو دیکھ اس کو ایمان سے همدرى هوئ اتنی کم عمر میں اس نے اتنا کچھ دیکھا
شاه بھائ سورى ایمان نے کہا
کس لئے
وہ باھر جو کچھ هو غلطى سے اس سے پہلے ایمان اپنی بات پوری کرتى شاه بولا
کوئی بات نہیں
جى ایمان نے کہا وہ اپنے کمرے میں اى
شاه ایمان کے بارے ميں سوچنے لگے
یار علی ایمان تو بہت معصوم هے شاه اب علی کی فوٹو سے مخاطب هوا
آج Sunday تھا شاه اپنے کمرے میں تھا کہ باهر سے شور اىا شاه باهر ایا رانى رانى شاه نے ملازم کو آواز دى
جى شاه صاحب رانى نے کہا یہ شور کیسا بے
وہ آج پاکستان اور ایڈیا کا میچ هے اس لئے ایمان بى بى نے کہا اور کچھ تیارى کر رہے ہیں
شاه بھائ آپ کو پسند ہے میچ ایمان نے پوچھا
نہیں شاه نے جواب دیا
لو یه کیا بات هوى لڑکوں کو پسند هوتے هے میچ ایمان نے کہا
هوتے هىں لیکن مجھے نہیں
شاه کو پسند تھا لیکن ان چھ ماه میں اس کا هر اس کام میں دل نہیں لگتا تھا جو وه علی کے ساتھ کرتا تھا کرکٹ تو علی اور شاه کی جان تھی
اس هى طرح میچ شروع ہوا شاه اپنے کمرے میں کام کر رہا تھا کہ ایک بارے پھر باهر شور هو شاه غصه سے باهر ایا
باھر دادو ماما ایمان گڑیا کو دیکھ کر حیرت هوئ
کیا چپ ہو کر اس کو دیکھ نہیں سکتى شاه نے ایمان سے کہا جو آوٹ ہونے کی وجہ سے شور ڈال رهى تھی
ایمان چپ کر کے اپنے کمرے میں اى ایمان کے جانے کے بعد دادو نے شاه سے کہا شاه بیٹا کیوں بچى کو اداس کیا ہے جاو اس کو کمرے سے لئے کر او
لیکن دادو شاه اس سے پہلے کچھ کهتا
بس دادو نے اس کی بات کاٹى
وووو کے
اب شاه ایمان کے کمرے میں ایا آج وہ علی کے کمرے میں اتنے ٹائم بعد ايا تھا جى بھائ کچھ کام تھا ایمان نے پوچھا
وہ اس سے پہلے کچھ کہتا
ایمان نے اس کی بات کاٹى
شاه بھائ اس وور کی ایک گیند رهتى هے پلیر دو منٹ بعد آپ کی بات سنتى هو
ایمان جو کہ موبائل پر میچ دیکھ رهى تھی
اس کی بات پر شاه مسکرا آج اتنے ماه بعد
جى شاه بھائ ایمان نے اس کی طرف ديکھا
سورى ایمان شاه نے کہا
اے شاه بھائ آپ کیوں سورى کر رہے هے غلطى میرى هے
چلو پهر باهر شاه نے کہا
ایک شرط پر آپ بھی میچ دیکھےگئے
وکے۔۔۔