ہیلو فارس میں ماہ نور بول رہی ہو اس نے ہچکچاتے ہوئے کہا۔۔
ارے ماہ نور تمہیں بتانے کی ضرورت نہی میں پہچان گیا بولو کیا بات ہے """""ویسے میں تمہیں بتا دو میں نے اماں سے بات کر لی ہے تمہارے بارے میں تم نے کی خالہ سے بات۔
میں کیا بات کرو کوئی بات کرنے والی رہ ہی نہی گئی ماہ نور نے تلخی سے کہا۔۔۔۔۔۔
تم ایسے کیوں بات کر رہی ہو کچھ ہوا ہے کیا۔۔۔
تم بتائو گی تو پتہ چلے گا کہ ہوا کیا ہے فارس اس کی باتوں سے پریشان ہو گیا تھا۔۔۔
ہونا کیا ہے وہ آئی تھی آپ کی ہونے والی خاندانی بیوی اس نے طنزیہ کہا۔۔
کیا آبگینے آئی تھی تمہاری طرف وہ کس لئے آئی تھی اور کیا کہہ رہی تھی۔۔
کہنا کیا تھا مجھے میری اوقات بتا رہی تھی کہ مجھ جیسی دو
ٹکے کی لڑکیاں ٹائم پاس ہوتی ہے شادی کہ لئے اس جیسی خاندانی لڑکیاں ہوتی ہے ۔۔
کیا وہ یہ سب بکواس کر کہ گئی ہے میں اسے دیکھ لو گا تم پریشان نا ہو پلیز میں نے ماں سے صاف صاف بات کر لی ہے
کہ تم سے شادی کرو گا ۔
ہو دیکھ لے گے تمہاری بات مانی جاتی ہے یا نہی اور تم اپنی خاندانی کزن کو سمجھا لو اپنی حد میں رہا کرے اور ہاں اماں کو
بھی سب پتہ چل گیا ہے ہمارے بارے میں اور مجھے انہوں نے
حکم دیا ہے کہ تمہیں انکار کر دو ۔۔
یہ کیا کہہ رہی ہو یار ابھی تو میرے گھر والے نہیں مانے اور تم کہہ رہی ہو تمہاری اماں بھی ۔
یہ سب آپ کی چہیتی کی وجہ سے ہوا ہے مجھے دھمکی دے کر گئی ہے کہ پورے گائوں میں مجھے بدنام کر دے گی اور اماں نے
سن لیا اماں بیچاری نے ساری جوانی عزت بچا کر رکھی اب وہ بڑھاپے میں خاک نہیں ڈلوانا چاہتی اپنے سر میں ماہ نور نے اپنے اندر کا سارا غصہ فارس میں منتقل کردیا
وہ اب پیچھے نہی ہٹ سکتی تھی اسی لئے اس نے ساری بات فارس کو بتا دی اسے پتہ تھا آبگینے کو کوئی سنبھال سکتا ہے
تو فارس ہی ہے ۔۔
اچھا میں اسے دیکھ لو گا وہ ایسا کچھ نہی کرے گی ۔
اچھا میں رکھتی ہو فون اماں آ گئی ہے چھپ کر کال کی ہے ۔۔
اچھا ٹھیک ہے اپنا خیال رکھنا اور پریشان نہی ہونا ۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓💓
آبگینے فارس نے دھاڑ سے دروازہ کھولا اور اسے اندر داخل ہوا۔۔
فارس آپ میرے کمرے میں کیا کر رہے ہے وہ گھبرا گئی تھی کہی ماہ نور کی بچی نے اسے سب بتا نا دیا ہو۔۔۔
میں تہیں بس اتنا کہنے آیا ہو کہ ماہ نور سے دور رہو اور جو دھمکیاں تم اسے لگا کر آئی ہو اگر کچھ ایسا ویسا تم نے کیا تو مجھ سے برا کوئی نہی ہو گا یاد رکھنا یہ بات
میں ماہ نور کے خلاف کوئی بات برداشت نہی کرو گا اپنی ننھے سے دماغ میں یہ بات جتنی جلدی ممکن ہو بٹھا لو فارس نے اس کی کنپٹی پر انگلی رکھتے ہوئے کہا۔
اوہ تو میڈم کو یہ کام بھی آتا ہے
کیا مطلب فارس نے غصے سے کہا
مطلب یہ کہ لگائی بجھائی کرنے کا ۔۔
شٹ اپ میں ماہ نور کو اچھے سے جانتا ہو وہ بہت اچھی لڑکی ہے اور میں تمہیں پیار سے سمجھا رہا ہو اس معاملے سے دور رہوں تمہارے حق میں یہی بہتر ہے
میں شادی ماہ نور سے کرو گا پیار کرتا ہو اس سے اور اس کے علاوہ کوئی نہی فارس اپنی کہہ کر کمرے سے نکل گیا۔۔
اب تم میری ضد بن گئے ہو فارس سکندر تمہیں میں ماہ نور کا کبھی نہی ہونے دو گی چاہے اس کے لئے مجھے کسی کی جان ہی نا لینی پڑے
آبی نے غصے سے کھولتے ہو سوچا اسی لئے غصے کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
فارس میں نے اور تمہاری ماں نے سوچا ہے دو دن بعد تمہارا اور آبی بیٹی کا نکاح کر دیا جائے قاسم سے میں نے کہہ دیا ہے وہ بھی شہر سے آ جائے گا۔۔
بابا یہ کیا کہہ رہے ہے آپ میں نے آپ لوگوں سے کہا تھا کہ میں آبی سے نہی ماہ نور سے شادی کرو گا اور آپ کیا پلاننگ کر رہے ہے۔۔
دیکھو بیٹا ماہ نور اچھی بچی ہے اپنے خاندان کی ہے اگر تمہارا آبی سے رشتہ نا طے ہوتا تو ہم سوچتے اس بارے میں
پر اب کچھ نہی ہو سکتا تمہیں ہماری بات ماننی پڑے گی۔۔۔
اماں آپ بھی کچھ بولے فارس نے خاموش بیٹھی ماں سے کہا۔
میں کیا بولوں کچھ بولنے لائق چھوڑا ہے تم نے آبی کی حالت دیکھ کر میرا دل کٹ رہا ہے وہ میری سگی بیٹی نہیں پر پالا میں نے اسے ہے سگوں سے بڑھ کر پیار کیا ہے مریم بیگم نے تلخی سے کہا انہیں تو ابھی تک یقین ہی نہی آ رہا تھا کہ فارس ان کے سامنے کسی اور لئے لڑ رہا تھا۔۔
تو ٹھیک ہے آپ لوگوں نے میری نہی ماننی تو کرے اپنی مرضی میں خود کو ختم کر لو گا ماہ نور کے علاوہ کسی سے شادی نہی کرو اپنی بات ختم کر کے وہ جھٹکے سے اٹھا اور باہر نکل گیا ۔۔
مریم اور سکندر سخت صدمے میں تھے کہ ان کا بیٹا کس حد تک چلا گیا تھا۔۔۔
یہ!!!! کک """ کیا کہہ گیا ہے مریم بیگم سے بولا نہی جا رہا تھا جو بھی ہو وہ ان کا اکلوتا لاڈلا بیٹا تھا اسے کچھ ہو
گیا تو وہ زندہ کیسے رہتی آپ جائے اس کے پیچھے بات کرے اس سے مریم نے سکندر کو جھنجھوڑا ۔۔۔
وہ بیچارے تو خود سخت صدمے میں تھے کیا کرتے تو پھر اس کی بات ماننے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہی انہوں نے صدمے سے چور لہجے میں کہا
اولاد ایسے ہی ماں باپ کو مجبور کر دیتی ہے وہ دونوں اندر سے ٹوٹ گئے تھے فارس کی اس بات سے۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
مجھے ماہ نور سے بات کرنی چاہے اس کو ساری صورت حال بتاتا ہو اب اماں ابا مان جائے گئے میں ان کا اکلوتا بیٹا ہو فارس خود میں سوچتا ماہ نور کے گھر کی طرف چل پڑا۔۔
مانو خالہ کہاں ہے رجو نے دیوار سے سر نکال کے پوچھا وہ دونوں زیادہ دیوار سے لٹک کر ہی باتیں کرتی تھی۔
ارے اماں تو بازار گئی ہے گھر کی چیزیں لینی تھی۔۔
اچھا پھر بات کہاں تک پہنچی ۔۔
کون سی بات ماہ نور نے حیرت سے پوچھا۔
ارے زیادہ بھولی نا بن فارس اور تیرا پوچھ رہی ہو۔۔
ہاہاہاہاہاہا ماہ نور پاگلوں کی طرح قہقے لگانے لگی۔۔
اس میں اتنا کھلکھلانے والی بات کیا ہے نہیں بتانا چاہتی تو نا بتا اب تو تیرے لئے صرف فارس اہم ہے میں تیری کیا لگتی ہو رجو نے منہ بنایا۔۔۔
اوہ میری بھولی سکھی اب دیکھنا بہت جلد دھماکا ہو گا ماہ نور نے گول مول بات کی۔۔۔
سیدھی طرح بک مجھے تو تجھ سے ڈر لگ رہا ہے ۔
ڈرنا تو اب حویلی والوں کو چاہے مجھ سے جب ان کی بہو بن کہ سارے بدلے لو گی گن گن کر ۔۔۔
یہ کیا کہہ رہی ہے رجو پر تو اس کی بات سن کر حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے تھے یہ کیا کہہ رہی تھی ماہ نور۔۔
ارے میں اپنا سارا حصہ نکلوائو گی ان سے خود اتنی بڑی حویلی میں رہتے ہیں اور ہمیں یہ چھوٹا سا گھر دیا ہوا ہے اور احسان بھی بن گیا ان پر شادی کے بعد ان سب کو اس گھر میں شفٹ کرو گی اور اماں میں اس حویلی میں رہے گے۔۔۔۔
یہ کیا کہہ رہی ہے تو تو فارس سے پیار کرتی ہے نا تو ایسی باتیں کیوں کر رہی ہے اور تیرے دماغ سے ابھی حصے والا خناس نکلا نہیں ۔
پیار اور فارس سے میں کسی سے پیار نہیں کرتی یہ بات کرتے ہوئے اس کا دل دھڑک دھڑک کر اسے منع کر رہا تھا کہ جھوٹ نا بولو تم فارس سے پیار کرتی ہو پر اس نے دل کی آواز کو جھٹلا دیا کتنی پاگل کیسا خسارے کا سودہ کر رہی تھی۔۔
واہ واہ ماہ نور حسن واہ تم سے بہتر میں نے کوئی ایکٹر اپنی زندگی میں نہی دیکھی۔۔
ماہ نور نے پلٹ کر پیچھے دیکھا تو فارس لال انگارہ آنکھوں کے ساتھ تالیاں بجا رہا تھا وہ اس کی دب باتیں سن چکا تھا ماہ نور کو ایسے لگا جیسے اس کا دل بند ہو گیا ہو
فارس تم وہ میں اس سے کچھ بولا نہی جا رہا تھا پتہ نہی کیوں اسے بہت تکلیف ہو رہی تھی وہ تو فارس سے پیار نہی کرتی تھی پھر یہ درد کیسا۔
ہاہاہاہا!!!!!!!!!میں کتنا بڑا پاگل تھا تمہارے لئے ماں باپ کو دھمکیاں لگا کر آیا اور تم مجھے اتنا بڑا دھوکا دے رہی تھی فارس نے آگے بڑھ کر اسے گلے سے پکڑ لیا ایسے لگ رہا تھا وہ اسے مار ڈالے گا۔۔۔
چھوڑو مجھے درد ہو رہا ہے سانس بند ہو رہی ہے ماہ نور نے خود کو چھوڑوانے کی کوشش کی۔۔
اچھا درد ہو رہا ہے فارس نے گلا چھوڑ کر اسے بالوں سے پکڑ لیا اس کا دوپٹہ اتر گیا تھا اور بال سارے بکھر گئے اور جو مجھے درد ہو رہا ہے اس کا کیا فارس نے روتے ہوئے کہا
تم نے مجھے اتنا بڑا دھوکا دیا پیار کے نام پر تم مجھے ایک بار کہتی میں اپنی ساری دولت تمہیں دے دیتا میری زندگی میں آنے والی تم پہلی لڑکی تھی پر آخری ہر گز نہی ہو گی ۔۔
فارس بھائی آپ ماہ نور کو غلط سمجھ رہے وہ بس مزاق میں کہہ رہی تھی رجو نے صفائی دینے کی کوشش کی۔۔۔
پلیز آپ بیچ میں مت بولے فارس نے اسے ٹوک دیا اور تم ماہ نور بی بی میری شادی پر ضرور آنا وہ اسے دھکا دے کر چلا گیا۔
اور ماہ نور پیچھے سسکتی رہ گئی۔۔
__________
فارس بیٹا تم کدھر چلے گئے تھے تمہیں پتہ ہے ہم کتنا پریشان ہو گئے تھے بیٹا تم جیسا کہوں گے
اماں جان آپ شادی کی تیاری کرو میں تیار ہو آبی سے شادی کےلئے فارس نے ماں کی بات مکمل ہو نے سے پہلے اپنی بات
مکمل کی اور کمرے کی طرف چل پڑا۔۔
پر بیٹا ابھی تو تم کچھ اور کہہ گئے تھے مریم بیگم اندر سے گھبرا رہی تھی کہ اسے اچانک کیا ہو گیا۔
وہ میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تھی میں اس غلطی کو بھولنا چاہتا ہو امید ہے آپ سب اس بات کو بھول جائے گئےفارس نے ٹوٹے دل سے کہا اور کمرے کی طرف بڑھ گیا۔
چلو اچھا ہے آبی کے لئے مان گیا جا کے روشانے کو بتاتی ہو بہت پریشان ہو رہی تھی بہن کے لئے مریم بیگم خود سے باتیں کرتی اپنے کمرے کی طرف بڑھی۔
کیوں !!!!کیوں کیا اس نے میرے ساتھ ایسا اتنا بڑا دھوکا مجھے بیوقوف بنا رہی تھی اس کے لئے میں ماں بابا کے سامنے کھڑا ہو گیا انہیں کتنا تنگ کیا فارس غصے میں کمرے کی ہر چیز اٹھا اٹھا کر مار رہا تھا اس کے ہاتھ میں کانچ لگ گیا پر
اسے کوئی پرواہ نہی تھی ایسے لگ رہا تھا وہ ہر چیز تہس نہس کرنا چاہتا ہو تم نے اچھا نہی کیا ماہ نور تم نے اچھا نہی کیا
وہ بچوں کی طرح پھوٹ پھوٹ کر رو دیا میں تمہیں کبھی معاف نہی کرو گا کبھی تمہاری شکل بھی نہی دیکھوں گا
میں سوچ بھی نہی سکتا تھا کہ میرے ساتھ یہ سب ہو گا I hate yoy ماہ نور تم نے مجھے ایسا زخم دیا ہے جو کبھی بھرے گا نہی اور میں اس زخم کو کبھی بھرنے بھی نہی دو گا تاکہ مجھے ہمیشہ یاد رہے جسے میں نے دنیا میں سب سے زیادہ چاہا اس نے مجھے اتنا بڑا دھوکا دیا یہ یاد کرنے سے میرے دل
میں تمہاری لئے نفرت بڑھتی رہے گی۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
ماہ نور سنبھالو خود کو رجو دیوار پھلانگ کر ماہ نور کے پاس آئی اگر خالہ نے تمہیں اس حال میں دیکھ لیا تو پریشان ہو جائے گی
فارس جب سے گیا تھا ماہ نور زمین پر پڑھی سسک رہی تھی۔
چلو اٹھو اندر چلو رجو اسے کمرے میں لے گئی اور پانی دیا۔۔
مجھے نہیں پینا مجھے اکیلا رہنا ہے تم جائو ماہ نور نے گلاس ہٹاتے ہوئے کہا۔۔
ٹھیک ہے نا پئیو اور میں چلی بھی جاتی ہو بس مجھے ایک بات
کا جواب چاہے مانو تمہیں تو فارس سے محبت نہی تھی تو اگر اسے پتہ چل گیا ہے تو تمہیں اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے
تمہیں تو خوش ہونا چاہے یا پھر تم اس لئے رو رہی ہو تم اپنا سو کالڈ حق کیسے لو گی رجو نے طنزیہ کہا اسے بھی ماہ نور پر غصہ آ رہا تھا کہ
وہ فارس بیچارے کو اتنا بڑا دھوکا کیسے دے سکتی ہے۔۔۔
پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دو ماہ نور نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے۔۔
ٹھیک ہے میں جا رہی ہو خود کو جلدی ہی سنبھال لینا خالہ آنے والی ہو گی۔۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓
حویلی میں سب بہت خوش تھے دو دن بعد نکاح پلس رخصتی کا پلان بن چکا تھا روشانے شادی پر نہی آ رہی تھی شادی جلدی تھی اور انہیں فلائیٹ جلدی کی نہی مل رہی تھی
مریم بیگم نے تو کہا تھا تھوڑا شادی لیٹ کر دیتے ہیں جب تم لوگ آ سکوں
پر روشانے نے انہیں منع کر دیا تھا خدا خدا کر کے فارس مانا تھا وہ نہی چاہتی تھی کہ کوئی گڑبڑ ہو۔۔
آبی کی تو خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہی تھا جیسا چاہتی تھی ویسا ہو رہا تھا۔۔۔
اتنے کم ٹائم میں تقریب چھوٹے پیمانے پر ہو گی بیگم آپ تیاری کر لو گی ۔۔۔
ارے آپ فکر ہی نہ کرے سب ہو جائے گا میرا بیٹا مان گیا ہے اس شادی کے لئے مجھے اور کیا چاہے ۔۔۔
دیکھ لو بیگم تم عورتوں کی شاپنگ تو مہینوں پہلے شروع ہو جائے تو بھی شادی کے آخری دن تک بازاروں کے چکر لگاتی رہتی ہیں اور اب دو دنوں میں کیسے کرے گی۔۔
آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں سکندر میں سب کر لو گی۔۔
💓💓💓💓💓💓💓💓
ماہ نور خداکے لئے کچھ کھا لو تم نے دوائی بھی لینی ہے۔۔۔
اماں میرا دل نہی کر رہا کچھ بھی کھانے کو۔۔۔
دیکھو ماہ نور تم نے مجھے خود بتایا تھا کہ فارس تمہیں پسند کرتا تھا تمہاری طرف سے ایسی کوئی بات نہی تو اگر اب تم نے زندگی میں پہلی بار ماں کی بات ماں لی ہے اسے انکار کر دیا ہے تو مجھے کیوں ستا رہی ہو
نادیہ بیگم تک فارس کی شادی کی خبر پہنچ چکی تھی انہیں اصل بات کا پتہ نہی تھا وہ سمجھ رہی تھی مانو نے خود فارس کو منع کر دیا ہے۔۔۔
اماں آپ بھی نا بات کوکہاں سے کہاں لے جاتی ہے یہ فارس کو بیچ میں کیوں لا رہی ہے مانو نے تنک کر کہا۔۔۔
میں تمہاری ماں ہو اچھے سے جانتی ہو تو ضد کی کتنی پکی ہے تجھے اس لئے صدمہ لگا ہے کہ تو اس دن آبگینے سے شرط لگا رہی تھی اس گھر کی بہو بننے کی اور میری وجہ سے تو ہار گئی۔۔
ہائے اماں ایسا کچھ نہیں ہے کل سے اسے ضد بدلہ اپنا حق سب بھولا ہوا تھا بس اسے صدمہ تو اس بات کا تھا کہ اس نے اپنی
محبت کو پہچانا نہی دل کی آواز پر غور نہی کیا اور اب سب کچھ لٹا کر خالی ہاتھ بیٹھی تھی اس کی آنکھوں سے آنسوں بہنے لگے ۔
کیوں رو رہی ہے ماہ نور اگر ایسی بات نہی تو پھر بتا کیسی بات ہے نادیہ بیگم نے زچ ہوتے ہوئے کہا۔۔
اماں میں رو نہی رہی یہ بخار کی وجہ سے پانی نکل رہا ہے ۔۔
اچھا میری جھلی دھی نادیہ بیگم بڑبڑاتے ہوئے باہر نکل گئی۔۔
💓💓💓💓💓💓💓