کیا بد تمیزی ہے ارسل میرا ہاتھ چھوڑو ۔۔
کیوں ؟؟ ارسل نے ہٹ دھرمی دکھائی
تم پاگل ہو گے ہو کیا ؟ منّت کو حیرت ہوئی
ارسل منّت کا ہاتھ پکڑ کر کار تک لایا ۔۔
بیٹھو ۔۔
یہ کار تماری ہے ؟ کہاں سے چوری کی ؟ منّت نے ہاتھ چھڑوایا
چور بازار سے ۔۔اب بیٹھو ارسل نے کہہ کر دروازہ کھلا
امید بھی یہی ہے
دونوں کار میں بیٹھے تو کار تیز رفتار میں روانہ ہوگی
منّت
کیسی ہو بیٹا ؟؟
حسن منّت کا غصہ جانتے تھے
اس لئے انکو ڈر بھی تھا
اپ کو فرق پڑتا ہے پاپا ؟
منّت نے سر اٹھا کر حسن کو دیکھا اور ناول بند کیا
بلکل پڑتا ہے میرے بچے
تو پھر میری زندگی کا فیصلہ اتنا غلط فیصلہ نا کرتے منّت کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے
حسن کے دل میں اپنی بیٹی کے آنسو گرنے لگے
منّت یہاں بیٹھو
حسن نے اپنے پاس منّت کو بیٹھایا
اگر تم نہیں خوش تو ہم زبردستی نہیں کرے گے جہاں چاہو گی وہی ہوگی حسن نے منّت کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھا
منّت کی آنکھوں میں چمک ابھری
سچ پاپا ۔۔۔منّت حسن کی طرف سیدھی ہو کر بیٹھی
ہاں پر بیٹا کچھ دن تم اور سوچ لو اگر نہیں چاہتی شادی ارسل سے تو نہیں ہوگی
جو تمارا فیصلہ ہوگا حسن نے پیار بھرے لہجے میں کہا
لوو یو پاپا
منّت خوشی سے کمرے سے باہر نکل گئی
حسن نے اپنی بیٹی کے چہرے پر کہی دنوں بعد رونق دی خوشی دیکھی
جو ان کے لئے کافی تھی
پوجا تم نے مجھے یہاں کیوں بھلایا
منّت نے غور سے دیکھا تو عجیب جگہ تھی
جہاں لوگ بت شکنی میں مصروف تھے جہاں پاس ایک مندر تھا
منّت دیکھو کیا یہ لوگ غلط ہے ؟؟
میری سمجھ میں نہیں آرہا میں کیا کرو میں ایک ایسے انسان سے محبّت کرتی ہوں جو مسلم ہے پر اسکی شرط ہے میں بھی مسلم ہوجاؤ
پر کیسے کرو ؟؟
پوجا کی چہرے پر بے بسی تھی
دیکھو پوجا
اگر تم کسی انسان کے لئے اللہ کو ماننا چاہتی ہو تو پھر رہنے دو
کیوں بات تو تب ہے جب تم صرف اللہ کو اللہ کے لئے مانو
منّت نے جانے کا ارادہ کیا
پر منّت پھر تم بتاؤ اللہ کہاں ہے؟؟؟
منّت نے ایک نظر پوجا پر ڈالی جو بے تاب تھی جاننے کے لئے
تماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب
جو تمیں سنتا ہے
تمیں دیتا ہے
تم جو کھاتی ہو پیتی ہو یہ تو میرا رب دیتا ہے
منّت نے ان سب کو بت کے اگے جھکتا ہوا دیکھ کر اپنے مسلمان ہونے پر فخر محسوس ہوا تو دل ایک سکون میں تھا
پر ہمارا خدا بھی ہمیں دیتا ہے
پوجا نے مندر کی طرف دیکھا
اچھا کہاں ہے تمارا خدا ؟ منّت نے پوچھا
وه دیکھو منّت ۔۔پوجا نے مندر کی طرف اشارہ کیا
منّت نے افسوس سے دیکھا
اچھا کتنی عجیب بات ہے تم میں سے چند لوگوں نے خود اسے بنایا اور خود خدا بنا لیا
افسوس ہے
لیکن ہمارے اللہ نے ہمیں بنایا ہماری کیا طاقت کہ اسکی بنائی ہوئی چیز کی طرح بنا سکے
لیکن یہ سمجھ بھی انکو آے گئی ہو سمجھ رکھتے ہیں
منّت کہہ کر رکی نہیں
منّت کے جاتے ھی پوجا مندر کی سیڑھیاں چڑھنے لگی
غصے میں اسکا چہرہ سرخ ہو چکا تھا
اور اپنا سارا غصہ گھنٹیوں پر نکال دیا
زور زور بجنے سے تمام لوگوں کا دھیان پوجا پر تھا جو اپنے ھی دھن میں مگن تھی ۔۔۔۔
کیا مسلہ ہے تمارے ساتھ میرے روم میں کیا کر رہے ہو ؟؟ اس وقت
منّت بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوگی
ایسے ھی بات کرنے آیا ہوں ارسل نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا
منّت ذرا دور کھڑی ہوئی
یہ کیا بد تمیزی ہے ؟
منّت غصے میں غڑآئی
اوکے اوکے ارسل کھڑا ہوا
پوجا سے دور رہا کرو ارسل نے سیریس انداز میں کہا
کیوں تم اس کا خیال رکھ سکتے ہو اس سے ہاتھ ملا سکتے ہو اور میں دور رہو ؟
منّت نے سپاٹ لہجے میں کہا
اہ ۔۔تمیں جیلسی ہو رہی ہے ارسل ذرا شوخ ہوا
شٹ اپ ۔۔مجھے کیا ضرورت ہے جلنے کی
منّت نے کندھے اچکاے
اچھا اور ضیاء سے بھی دور رہنا
ارسل نے ایک اور حکم دیا
کیا ؟؟ منّت نے نا سمجھی سے دیکھا
تم مجھ پر نظر رکھتے ہو ؟ منّت نے سوال کیا
ہاں یہی سمجھو
ارسل نے لاپر وائی سے کہا
پھر تو تمیں یہ بھی پتا ہوگا کہ ۔۔۔ منّت ہچکائی ۔۔
کہ کیا بولو ارسل پوری توجہ سے سننے لگا
کہ ہمارا نکاح ۔۔۔منّت نے سر جھکایا ۔۔۔
ارسل کے چہرے پر مسکراہٹ آئی
ہاں کیوں کہ میری میموری تم سے زیادہ ہے یس لئے مجھے سب یاد ہے
جتنا ارسل مطمئن تھا منّت اتنی ہی حیران
میں نہیں مانتی اس نکاح کو منّت کو خود کو ٹھیک کرتے ہوئے کہا
کیوں ؟؟؟ ارسل کا انداز اب بھی نارمل تھا
منّت کو ارسل اس وقت زہر لگ رہا تھا خاص طور پر اسکا دھیمہ پن
کیوں جب مجھے نکاح کی سمجھ ہی نہیں تھی تو میں کیسے مان لوں ؟؟
منّت نے ایک ہی سانس میں بات مکمل کی اور غصے سے ارسل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب کی منتظر تھی
ارسل اگے بڑھا تو منّت گھبرا کر دو قدم پیچھے ہوئی
ٹھیک ہے مان لیا اس وقت نکاح کو نہیں سمجھتی تھی اب تو سمجھتی ہو اگر نہیں تو ۔۔
ارسل ایک قدم اور اگے بڑھا تو منّت دیوار کے ساتھ جا لگی
ارسل نے منّت کے گرد بہانوں کا گھیرا بنایا
تو کیا ؟ منّت نے اٹک کر پوچھا
تو اب سمجھا کر دوبارہ کر لوں گا کیوں کہ میں ساری زندگی تمارے ساتھ لڑنا چاہتا ہوں
ایک آنکھ دبا کر منّت کو تپا کر ارسل چلا گیا
جب کہ منّت نا یقینی سے اب بھی دروازے کو دیکھتی رہ گئی
منّت یونیورسٹی حسن کے ساتھ ہی چلی گئی تھی
تا کہ ارسل کے ساتھ نا جا سکے اور واپسی پر بھی حسن کو کہہ کر گئی کہ لینے آے
ارسل کلاس میں آیا تو سارے سٹوڈنٹس کھڑے ہوئے
ارسل نے ببیٹھنے کے لئے کہا اور نظر منّت پر پڑی جو
منہ بنا کر پھیر گئی
ارسل نے مسکرا کر دیکھا جو آج سر پر دوپٹہ لئے بیٹھی تھی شاید پوجا کو سمجھاتے سمجھاتے خود بھی سمجھنے لگی تھی
روپ ۔۔۔۔
ارسل کی آواز کلاس میں گھونجی
انسانوں نے اپنے بہت سے روپ بنا لئے ہیں ایک پل میں اس سے زیادہ کوئی ہمدرد نہیں دیکھتا تو کچھ دنوں بعد اس سے بڑا کوئی دشمن ۔۔
ارسل نے پوجا کو دیکھا ۔۔
انسانوں پر یقین کرو پر اتنا جس سے بعد میں تمیں کوئی تکلیف نا ہو
اور نا کسی کو کمزور سمجھو ہو سکتا ہے وه تمارا کوئی ایسا راز جانتا ہو جس سے ساری گیم پلٹ جائے
ارسل نے آخری لائن پوجا کو دیکھتے ہوئے کہا
رائٹ سر
خود کو اینٹلیجنٹ سمجھ کر دوسروں کو بیوقوف سمجھنے والا درصل خود سب سے بڑا بیوقوف ہے پوجا نے ارسل کے ہی انداز میں جواب دیا
جب کہ منّت کے پلے کچھ بھی نہیں پڑا
ٹھیک کہا پوجا ۔۔۔ارسل نے ہنس کر جواب دیا
ویسے سر انسانوں کی بات تو الگ ہے لوگ تو آج کل اللہ کو بھی دھوکہ دے رہے ہوتے ہیں
سب اب نیلم کی طرف دیکھنے لگے جو اسکارف میں بڑے مطمئن انداز میں بات کر رہی تھی
ارسل نیلم کی بات سمجھ چکا تھا
پر کوئی اللہ کو کیسے دھوکہ دے سکتا ہے اگر کوئی اللہ کو مانتا ہے تو دل سے ہی مانے گا نا منّت نے نیلم کی طرف دیکھ کر جواب دیا
جب کہ پوجا نظریں جھکانے لگی
اگر دیتے بھی ہے تو اس کی سزا بھی تو خطرناک ہوگی ہے نا سر صفا نے پوجا کی طرف دیکھا
جب کہ پوجا صفا کی اگے والی سیٹ پر تھی جس کی وجہ سے وه صفا کو نہیں دیکھ سکی
بلکل ہے ۔۔۔ارسل کلاس کی وسط میں کھڑا ہوا
جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک کی سورۃ البقرہ آیت 9میں فرمایا
یعنی بظاہر تو وہ اللہ
مسلمانوں کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں، کیونکہ اس دھوکے کا انجام خود ان کے حق میں برا ہو گا، وہ سمجھ رہے ہیں کہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کر کے وہ کفر کے دنیوی انجام سے بچ گئے، حالانکہ آخرت میں ان کو جو عذاب ہو گا وہ دنیا کے عذاب سے زیادہ سنگین ہے۔
ارسل کی زبان سے لفظ ادا ہو رہے تھے
اور پوجا کے ماتھے پر پسینہ ٹپک رہا تھا شاید وه اپنے راستے پر خود بھی مطمئن نہیں تھی
جب کہ منّت کو ارسل حیران کرگیا
قرآن پاک کو کیا ارسل مجھ سے بہتر جانتا ہے ؟
منّت نے آنکھیں بند کر کے اپنے دل میں جھانک کر دیکھا
جہاں اللہ موجود تھا پر شاید وه بہت دور تھی
جس پر اسکا دم گھٹنے لگا اور جلدی سے آنکھیں کھولی تو پتا چلا کلاس کب کی ختم ہو چکی تھی
منّت اور اسکے آنسو کے سوا کوئی نہیں تھا
منّت نے دوپٹہ ذرا پھیلا کر خود کو سمیٹ لیا
منّت کیا بات ہے ؟ ایسے کیوں بیٹھی ہو ؟
پوجا نے اکیلی منّت کو بیٹھے دیکھا تو پاس بیٹھ گئی
کچھ نہیں تم نہیں سمجھو گئی
منّت نے بہتے آنسو صاف کئے
منّت میرے ساتھ چلو گی پوجا نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں مروڑتے ہوے پوچھا
کہاں پوجا ؟
وه بھائی سے ملنے ۔۔
تمارا کوئی بھائی بھی ہے پوجا ؟
ہاں منّت ۔۔۔
پھر پوجا نے اپنی وہی داستان منّت کو سنا ڈالی جو ارسل کو سنائی تھی ۔۔
سن کر افسوس ہوا پوجا تمارے ماں باپ کا
منّت نے دکھ بھرے لہجے میں کہا
اوکے چلو ۔۔منّت چلنے کے لئے تیار ہوگی
پوجا اور منّت یونیورسٹی سے باہر نکلے تو جانے کے لئے رکشہ یا ٹیکسی ڈھونڈنے لگے
کہاں جا رہی ہو تم دونو ں ؟؟؟
صفا نے دونوں کو حیرت سے دیکھا
پوجا کے گھر ۔۔منّت نے لاپروائی سے کہا
اچھا میں بھی بور ہورہی ہو چلو میں بھی ساتھ چلتی ہوں
صفا بھی ساتھ کھڑی ہو گئی
ہاں کیوں نہیں تم بھی چلو ۔۔۔
منّت نے خوشگوار موڈ میں کہا
جبکہ پوجا کے چہرے پر پریشانی اور غصے کے ملے جلے اثرات نظر آنے لگے
جو صفا کو صاف دکھائی دینے لگے
صفا نے مسکرا کر پوجا کو دیکھا
جبکہ منّت کی نظر سڑک پر تھی جو بس کسی سواری کی منتظر تھی
اہ ۔۔۔منّت سوری
پوجا صفا کو نظر انداز کر کے منّت کے قریب آئی
کیا ہوا پوجا ؟؟؟
منّت نے نا سمجھی سے دیکھا
ابھی ابھی بھائی کا میسج آیا اچانک اسے ضروری کام یاد اگیا آج نہیں مل پاؤ گئی شاید
پوجا کے چہرے پر اداسی تھی
اہ ۔۔کوئی بات نہیں پوجا پھر کسی دن چلے گئے
میں پھر گھر کے لئے نکلتی ہوں
ارے ضیاء تم ۔۔منّت پلٹنے لگی تو ضیاء دیکھا
ہاں بس گزر رہا تھا تو تم پر نظر پڑی ۔۔
ہاں بس گھر جانے لگی ہوں
منّت نے ٹائم دیکھتے ہوئے کہا
اوکے چلو میرے ساتھ ۔۔۔ضیاء نے ہاتھ کے اشارے سے چلنے کا کہا
اور اگے بڑھ کر کار کا دروازہ کھولا
منّت کچھ سوچ کر اگے بڑھ گئی
جبکہ ارسل دور کھڑے دیکھ کر خاموش رہا
باے پوجا ۔۔۔۔
صفا مسکرا کر چل دی ۔۔۔