کیسی ہو منّت ؟؟
ارے سمعیہ تم ۔۔ٹھیک ہوں اؤ بیٹھو
منّت جو سونے کی کوشش کر رہی تھی اٹھ کر بیٹھ گئی
کتنی کمزور لگ رھی ہو منّت ۔۔
سمعیہ نے منّت کا زرد رنگ دیکھ کر کہا
بس تھوڑی کمزوری ہے باقی ٹھیک ہوں میں
ضیاء کو دیکھ کر منّت نے آنکھیں جھکائی
کیسی ہو
ٹھیک
بھائی آپ بات کرے میں آتی ہوں ابھی
سمعیہ ضیاء کو دیکھ کر کمرے سے چلی گئی
جبکہ منّت حیرت سے سمعیہ کو دیکھتی رہ گئی
شاید ضیاء کے پر پوزل کے بارے میں جانتی ہوگی منّت بس سوچ کر رہ گئی
کیا ہوا ہے منّت ؟؟؟
مجھے تم پریشان لگ رہی ہو
نہیں ایسی کوئی بات نہیں ضیاء
جس نکاح کو وه مانتی ھی نہیں اس کے بارے میں بھلا ذکر بھی کیوں کرنا ۔۔
منّت نے دل میں ھی سوچا
اپنا خیال رکھا کرو
اپنے بارے میں نا سہی میرے بارے میں ھی سوچ لیا کرو
ضیاء نے پیارے بھرے لہجے میں کہا
منّت کو دکھ ہوا
ضیا ء ایم سوری میں ابھی کسی سے شادی نہیں کرنا چاہتی
منّت نے نظریں جھکا کر کہا
ضیاء کے چہرے پر ساری خوشی کے رنگ غائب ہوگئے
منّت میں اپنی بات کر رہا ہوں کسی کی نہیں ۔
ہاں میں تم سے بھی نہیں کرنا چاہتی منّت نے خالی خالی نظروں سے دیکھ کر کہا
پر منّت ۔۔۔
پلیز ضیاء چلے جاؤ ابھی پلیز
منّت کے لہجے میں درد تھا جیسے ضیاء محسوس کر سکتا تھا
اسی لئے بینا کچھ کہے چلا گیا
میں کسی کو بھی بلاوجہ امید نہ دے سکتی مجھے پہلے اس کھوکھلے رشتے کو ختم کرنا ہے جو میرے ماں باپ کے ذہن نشین ہے
نکاح تھا یا کوئی کھیل ۔۔۔
منّت گھٹنوں میں سر دے کر رونے لگی
صفا یہ فائل بھی لو
نیلم ہر چیز موجود ہے نا
ہاں زین سب ہے پر ارسل بھائی کہاں ہیں ؟؟؟
آنے والا ہے
زین نے ٹائم دیکھ کر بتایا
ایسے کیا دیکھ رہے ہو زین
نیلم نے زین کے گھورنے پر ذرا سا گھبرائی
پتا ہے نیلم آج میں اپنی فیملی کو بتانے والا تھا تمارے بارے میں
کیا ؟؟؟ سچ صفا ایک دم چیخ پڑی
جبکہ نیلم کے گال گلابی ہوگے
ہاں پر پہلے ارسل کو بتانا ہوگا کیوں کہ بات تایا جان کی ہے اور ارسل کی بات کبھی بھی رد نہیں ہوتی
زین نے مسکرا کر نیلم کا ہاتھ پکڑا
تو بتا دو ارسل بھائی کو نیلم نے اپنا ہاتھ چھڑوا کر کہا
صفا اور نیلم ارسل کو سر کم اور بھائی زیادہ مانتی ہیں
یہ کبھی نہیں بتا سکتا صفا نے ایک قہقہ لگا کر طنز کیا
ایسی بھی کوئی بات نہیں بتا سکتا ہوں بتا کر دیکھا دوں گا دیکھنا اب زین نے للکار کر کہا
ڈن ۔۔اگر نا بتایا تو ؟؟؟ نیلم نے پوری آنکھیں کھول کر چلینج نظروں سے دیکھا
اگر بتادیا تو کل کا پورا دن تمارا میرا ہوگا زین نے نیلم کی طرف ذرا سا بڑھا
اوکے چلینج ایکسپٹ
نیلم نے ایک ادا کے ساتھ کہا
میز کے گرد تینوں کھڑے تھے یہ روم صرف چاروں کے اکھٹے بات کرنے کے لئے بنایا ہوا ہے جیسے ارسل میشن روم کہتا تھا
السلام عليكم ٹیم
ارسل کے آتے ھی تینوں سیریس ہوے
وعلیکم السلام ایک آواز کے ساتھ جواب آیا
رپورٹ ۔۔۔ارسل نے صفا کی طرف ہاتھ بڑھایا
سر یہ فائل ہے اس میں سب وه لڑکیوں کے نام ہے جو لاپتا ہے
صفا نے فائل اگے بڑھائی
حیرت کی بات یہ ہے ارسل
یہ سب وه لڑکیاں ہے جن کی فرینڈ شپ ایک یہ دو لڑکیوں سے ہو پتا کرنے پر پتا چلا کہ یہ ساری الجھی ہوئی لگتی تھی
زین نے ایک اور رپورٹ دی
الجھی کیوں ؟؟؟ کیا گھر کے مسائل ؟؟؟ ارسل نے پوچھا
نہیں سر ۔۔گھر والے بھی ٹھیک ٹھاک ہے انکے گھر والوں سے بھی ملے ہیں ہم نیلم نے گھر والوں پر جو رپورٹ بنائی وه فائل اگے بڑھائی
اسکا مطلب صاف ہے ارسل نے فائل بند کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں کوئی ایسا موجود ہے جو پہلے لڑکیوں کو الجھا کر رکھتا ہے پھر کسی بہانے سے کسی گمنام جگہ پر لے جاتا ہے
ارسل نے دوبارہ فائل کھولی
تینوں خاموش کھڑے تھے
ایک بات تم لوگوں نے نوٹ کی ارسل نے دوبارہ فائل رکھی
اس میں جن لڑکیوں کے نام شامل ہے وه بی ایس سی کی سٹوڈنٹس ہیں یعنی کہ انکی کلاس میں کوئی ہے جو پہلے اپنی ھی کلاس پر وار کر رہا ہے
سب سے پہلے یہ دیکھو ان کلاسس کی جی سٹوڈنٹس ہیں ان میں سے جس کا رویہ عجیب ہو کچھ پریشان ہو الجھی سی ہو
اور ایسی لڑکیوں کی فرینڈ شپ کس سے ہے یہ پتا لگانا ہوگا
کسی کو کچھ کہنا ہے اور
نہیں سر ۔۔زین نے ایک فوجی کی طرح کھڑے ہو کر جواب دیا
اوکے ٹیم ۔۔۔ارسل نے تھمب سے آل دی بیسٹ کا اشارہ کیا
چلو یونیورسٹی پہنچو ۔۔۔
اوکے سر ۔۔۔
نیلم نے افسوس سے زین کو دیکھا
زین چہرے پر معصومیت سجاے کھڑا تھا
نیلم ایک اور کام کرنا ہے تمیں
ارسل جاتے جاتے رکا
ارسل کی آواز پر تینوں ایکٹیو کھڑے ہوئے
یس سر ۔۔۔نیلم کچھ قدم ارسل کی طرف بڑھی
اپنے گھر والوں سے بات کر کے بتاؤ مجھے کہ ہم کب آے زین کا رشتہ لے کر ۔۔۔
ارسل نے مسکرا کر کہا
تو نیلم حیران ہوئی اور نظریں جھکا گئی
حیران تو صفا اور زین بھی ہوے جو حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے
زین ۔۔۔۔ارسل نے زین کو پکارا
جس پر زین خوشی کے مارے پھرتی سے ارسل کے قریب گیا
جس پر پہلے ارسل نے حیرت سے دیکھا پھر ایک قہقہ لگا کر گلے لگا لیا
ارسل کے جاتے ھی صفا اور زین خوشی سے چہچکنے لگے جبکہ نیلم شرما کر صفا کے گلے لگی ہوئی تھی
ایک ہفتے بعد منّت یونیورسٹی آئی
جو بلکل چپ چاپ تھی وجہ ارسل تھا
ہاے منّت ۔۔۔
منّت جو گھاس پر بیٹھے سوچو میں گم تھی
پوجا کی آواز پر چونکی
کیسی طبیعت ہے ارسل سر نے بتایا کہ تم بیمار تھی
ہممم ۔۔۔منّت نے بولنا گوارہ نہیں سمجھا
سوری منّت ۔۔
منّت نے پوجا کو دیکھا
جو شارٹ شرٹ پر ٹخنوں سے اوپر تک جینس پہنی ہوئی تھی
بالوں کو ہواؤں کے حوالے کیا ہوا تھا جو اوڑھ کر بار بار چہرے پر ارہے تھے
کانوں کو پکڑ کر سوری کرتے ہوئے کسی معصوم بچے کی طرح لگ رہی تھی
منّت کو حیرت ہوئی
پوجا کے برعکس منّت آج بلکل چینج تھی بالوں کو پونی میں قید کئے
آنکھیں سوجھی ہوئی
ہلکی سی پنک لپ اسٹک اور لونگ شرٹ پر جینس پہنی کھوئی کھوئی سی تھی
کیا ہوا پوجا تم ٹھیک تو ہو
پوجا بیگ رکھ کر ساتھ بیٹھ گئی
منّت مجھے تم سے چڑ تھی کیوں کہ یونیورسٹی میں میرے علاوہ ایک تم آئی تھی جو ہر ایک کے دل پر راج کرنے لگ جاتی تھی
پھر تم مسلم بھی تھی اور یہ تمارا ملک ہے اس لیے تماری اہمیت زیادہ ہوگی
پر مسلم واقع اچھے ہوتے ہیں یہ ارسل سر کو جان کر لگا مجھے
منّت پوجا پر حیران ہورہی تھی
ارسل سر واقع بہت ہمّت والے ہیں کوئی تو بات ہے ان میں
پوجا نے سر درخت سے ٹکا کر کہا
اچھا کیا بات ہے مجھے بھی بتاؤ ؟ منّت نے بکس بیگ میں رکھتے ہوئے پوچھا
پتا ہے وه میرا بہت خیال رکھتے ہیں اور تم انکی کزن ہو اس لئے اب سے ہماری لڑائی بھی ختم
پوجا نے دوستی کے لئے ہاتھ بڑھایا ۔۔
منّت نے پھینکی سی مسکراہٹ دی
سوری ہندو اور مسلم کبھی دوست نہیں ہو سکتے جن کے خدا ھی بہت زیادہ ہو ان میں وفا کیسی ۔۔۔
منّت بیگ اٹھا کر کھڑی ہوگی
اہ ۔۔۔میں نے سنا تھا کہ مسلمان کا دل بہت بڑا ہوتا ہے وه ہر کسی کا دوست بن جاتا ہے
مجھے تمارا مذہب اچھا لگنے لگا تھا سوچا تم سے دوستی کر کے اور زیادہ جان لوں گی اور شاید مجھے بھی سمجھ آجاے کہ کون سا راستہ کیسا ہے ؟
میں بہت کنفیوز تھی ۔۔۔
پوجا کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے
منّت کے قدم جم گے
سوری پوجا مجھے نہیں پتا تھا کہ تم مسلمان ہونا چاہتی ہو جاننا چاہتی ہو میں تماری ہیلپ ضرور کرو گئی
منّت نے ہاتھ بڑھایا ۔۔جیسے پوجا نے مسکرا کر تھام لیا
اور ساتھ ساتھ چلنے لگے
یہ منظر ارسل کی آنکھ سے چھپا نہیں تھا اور وه دونوں کی بات سن چکا تھا
کیا بات ہے بڑی چپ چپ ہو ارسل کنٹین میں موجود منّت اور پوجا کی جانب راغب ہوا
کوئی بات ہے تو کر سکتی ہو مجھ سے ارسل نے منّت کی طرف دیکھ کر پوچھا
منّت نے ارسل کو نظر انداز کر کے سینڈ وچ کھانے لگی
ویسے آپ کو ایک راز کی بات بتاؤ
پوجا نے مسکرا کر ارسل سے کہا
ہممم کہو
ہماری دوستی ہوگی ہے اور اب ایک نئی مثال قائم ہوگی ہماری دوستی کی
پوجا نے خوشی سے بتایا
جبکہ ارسل کو کوئی حیرت نہیں ہوئی
پوجا اگر تم مائنڈ نا کرو تو میں منّت کو لے کر جا سکتا ہوں
ارسل کے اس طرح کہنے سے منّت ہکا بکا دیکھتی رہ گئی
وہی پوجا کو بھی برا لگا
ہاں بلکل لے جائے سر ۔۔۔
مجھے نہیں جاننا تمارے ساتھ منّت نے منہ پھیرتے ہوے کہا
نخرے بعد میں دیکھانا مجھے کسی کام کے لئے جانا ہے اور تمیں گھر چھوڑنا ہے چلو
ارسل نے اٹھتے ہوے کہا
ابھی میری کلاس باقی ہے اور میں آجاؤ گئی تم جاؤ
شٹ اپ ۔۔ارسل نے کہہ کر منّت کا ہاتھ پکڑا اور ساتھ لے کر جانے لگا
باقی سٹوڈنٹس کی وجہ سے منّت کو نا چاھتے ہوے بھی جانا پڑا ۔۔
جبکہ پاس پڑے سینڈ وچ کا کچیومبر باننے میں پوجا کو دیر نہیں لگی اور غصہ آنکھوں میں صاف دیکھ رہا تھا ۔۔