زین کی ہسی نکلی ۔۔۔
ارسل یہ کونسا فیشن ہے ؟؟؟
زین نے ارسل کی شرٹ کی طرف اشارہ کیا تو ارسل نے باغور اپنے آپ کو دیکھا ۔۔۔پر کچھ سمجھ نہ آیا
تو زین نے پیٹھ کی جانب اشارہ کیا
ارسل نے شرٹ اتاری تو کٹی ہوئی تھی ۔۔۔
ارسل نے منہ کھلے حیرت سے اپنی شرٹ کو تک رہا تھا
یہ کیسے ؟؟؟
زین کو دیکھ کر پوچھا
ہاہاہا
یہ سب تو مجھے نہیں پتا خیر تم کوئی دوسری شرٹ نکال لو سب ہمارا انتظار کر رہے ہوگے
زین نے دروازے سے جھانک کر نیچے دیکھنا چاہا۔۔
ارسل نے شرٹ بیڈ پر پھینکی
اور دوسری شرٹ نکالی اس پر بھی جگہ جگہ کٹ لگے ہوے تھے
ایک ۔۔دو ۔۔۔تین
ارسل باری باری اپنے تمام ڈریسس نکالتا گیا اور پھینکتا گیا
میرے سارے کپڑے خراب کیسے ہو سکتے ہیں ؟
ارسل نے زین کو حیرت سے دیکھ کر پوچھا
جو خود حیران تھا ۔۔
اتنے میں ارسل کے موبائل کی ٹون بجی
تو میسج کھلا ۔۔۔
چپڑ گھنجو ۔۔۔
تمارا میری پارٹی میں کوئی کام نہیں اور آئندہ مجھ سے پنگا مت لینا سمجھے بچے ۔۔۔
ساتھ میں سمالی فیز نے ارسل کو اور آگ لگا دی
اسکی تو میں ۔۔۔
ارسل غصے سے باہر جانے لگا
تو زین پیچھے لپکا
ارے ارسل رکو ۔۔
اسے ٹارزن بنے جاؤ گے پھوپھو کے سامنے پھر ۔۔
زین نے ارسل کو اسکی طرف اشارہ کر کے کہا جو بنا شرٹ کے کھڑا تھا
زین کی بات سمجھ کر بیڈ پر آ کر بیٹھا ۔۔
یہ سب اس پاگل نے کیا ہے ارسل نے ایک ہاتھ سے تمام ڈریس بیڈ سے نیچے گراے
کس نے ؟ زین نے نہ سمجھی سے دیکھا
منّت کی بچی ۔۔اور کون
اس کے علاوہ کوئی اور پاگل ہے
اہ ۔۔
منّت نے یہ کیا چل بیٹا تم اب رہو روم میں بند ۔۔
زین نے اپنے کوٹ کو درست کرتے ہوئے جانے لگا
اہ ۔۔واقع تم جا رہے ہو
ارسل نے جاتے ہوئے دیکھ کر پوچھا
تو ۔۔۔
میں رک کر کیا کروں گا ؟
زین نے ایک ابرو اٹھا کر پوچھا
تو یہ ہیرو ۔۔
جا کر میرے لئے کوئی شرٹ لاؤ اور پھر چلو میرے ساتھ مارکیٹ ۔۔۔
سارے پیسے کی برپائی تو منّت ھی جھکآے گی ۔۔۔
ارسل کے تیور خطرناک تھے ۔۔۔
ہاں صفا ۔۔۔
ارسل یہاں سے ایک لڑکی غائب ہے تین دن سے یونی نہیں آئی
میں نے اڈریس نکال کر پتا کیا پر ۔۔۔۔
پر وه گھر سے لا پتا ہے اسکے گھر والوں کو بھی کچھ پتا نہیں
ہمممم ۔۔۔
یہ کیا ماجرا ہے؟
میری سمجھ میں نہیں آرہا آخر
پرنسپل سے میں خود آکر بات کرتا ہوں ۔۔
ارسل نے پر سوچ انداز میں جواب دیا ۔۔
منّت تم تیار ہو ؟
جی پاپا چلے ۔۔۔۔
منّت نے اپنا عکس آئینے میں دیکھا
تو بلیک جینس پر گھٹنوں تک آتی ریڈ شرٹ پہنے ڈوپٹہ براۓ نام کا گردن کے اردگرد لیپٹا ہوا
بیگ کی سٹرپ کندھے پر ڈالی بالوں کو ٹیل پونی میں قید کئے ہوے تیار کھڑی تھی
منّت مجھے کچھ کام ہے میں تمارے ساتھ نہیں چل رہا تم یونیورسٹی ارسل کے ساتھ جاؤ گی آج ۔۔۔
حسن نے جیسے منّت پر بم پھوڑا ۔۔۔
پاپا میں اس چپڑ گھنجو کے ساتھ نہیں جاؤ گی
منّت کا سارا موڈ غارت ہوا
منّت میں نے کہہ دیا نہ
حسن نے سنجیدہ انداز میں کہا ۔۔
تو منّت نے منہ بنایا
منّت کو خاموش دیکھ کر حسن نے جانے کا اشارہ کیا ۔۔
جو بے دلی سے چلنے لگی
دروازے تک آکر حسن کو شکایتی نظروں سے دیکھنے لگی
جس پر حسن نے بھی سوالیہ نظروں سے دیکھا
آئی ہیٹ یوں پاپا ۔۔۔
منّت کہہ کر رکی نہیں
منّت کے جانے کے بعد حسن کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ۔۔۔
پتا نہیں پاپا کو یہ چپڑ گھنجو ھی کیوں نظر آتا ہے
زین بھی تو آیا ہے ضیاء بھی ہے لیکن یہی کیوں ؟؟
منّت بڑ بڑاتے ہوے بیرونی دروازے سے نکلی
تو ارسل بائیک لئے کھڑا تھا
منّت پر ایک نظر ڈالی
اور منہ پھیر لیا
چلو تماری وجہ سے میں بھی لیٹ ہوجاؤ گا
ارسل نے ناگواری سے کہا ۔۔
مجھے بھی کوئی شوق نہیں ہے تمارے ساتھ جانے کا چپڑ گھنجو
چڑیل ۔۔۔ارسل نے اپنا لقب سن کر منّت کو بھی نواز دیا ۔۔
نہ چاھتے ہوے بھی منّت کو بیٹھنا پڑا ۔۔
یونیورسٹی میں لیکچر ایک ختم ہونے کے بعد منّت کو بھوک لگی تو کینٹین کا رخ کیا
صفا اور نیلم بھی ساتھ چلنے لگی ۔۔
ہاے منّت ۔۔۔
آئی ایم صفا ۔۔
منّت نے ذرا غور سے دیکھا جو دونوں نے اسکارف لیا ہوا ہے
اور میں نیلم ۔۔۔
منّت نے ہاتھ بڑھا کر خوشی سے ملی ۔۔۔
اور انکے ہمراہ کینٹین چلنے لگی
سینڈوچ ا چکا ہے ٹوٹ پڑو گرلز
منّت نے ارادہ باندھا
منّت کے اس انداز پر نیلم اور صفا کی ہسی نکلی
کیا میں آپ کو جوائن کر سکتی ہوں
کھلے سنہرے بالوں والی لڑکی براؤن سی بڑی بڑی آنکھیں کھولے پوچھ رہی تھی
کیوں نہیں بلکل ۔۔۔منّت نے دوبارہ سینڈوچ کھانا شروع کیا
نیلم ۔۔صفا ۔۔۔منّت ۔۔تینوں نے اپنا تعارف کروایا
اور میں پوجا ۔۔۔۔براؤن آنکھوں والی نے اپنا نام بتایا
تو منّت نے حیرت سے دیکھا
اہ ۔۔۔
نون مسّلم ۔۔۔
منّت نے اسے حیرت انگیز لہجے میں پوچھا
آپ نے کیسے پیچانا ؟
نام سے ؟؟؟
پوجا نے منّت کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سوال کیا
ظاہر سی بات ہے ۔۔منّت نے کندھے اچکاے ۔۔
پوجا نے طنزیہ ہسی ہنس دی ۔۔
منّت کو تپ چڑھ گئی
اٹھو ۔۔۔
اور کہی اور جا کر بیٹھو ۔۔
کتنی عجیب بات ہے تھوڑی دیر پہلے جب میں نے نام نہیں بتایا تھا تو تم کتنے پیار سے مل رہی تھی
اور میرا نام جانے کا بعد مجھے حقارت کی نظر سے دیکھنے لگی ہو
کیا فرق ہے تم میں اور مجھ میں ؟
ہمارا حلیہ ۔۔
ہمارے کپڑے
ہمارا میکپ
دیکھو نہ ایک نظر خود کو اور پھر مجھے
بس نام کا فرق ہے نہ
یعنی کہ نام سے ہمارے مذہب کی پہچان ہے
پوجا بنا پلک جھپکے منّت کی طرف دیکھ کر کہے جارہی تھی
منّت کا چہرہ مزید سپاٹ ہوگیا
میرا رب اللہ ہے
ہم مسلمان ہے
یہ فرق ہے
منّت نے خود کو پر سکون کر کے کہا
پوجا مسکرا کر چلی گئی
پوجا کی مسکراہٹ منّت کو بیچین کر گئی
منّت ریلکس ۔۔۔
نیلم نے منّت کا ہاتھ دبایا ۔۔
یہ کہنا کیا چاہتی تھی اسکی ہمّت کیسے ہوئی مجھے اپنا جیسا کہنے کی ۔۔
منّت ۔۔
دیکھو
اسکی اور تماری ڈریسنگ سیم تھی
کیوں کہ آج کل مسلمان واقع نام کے رہ گئے
جبھی تو پہچانے نہیں جاتے
صفا نے نرم لہجے میں بات مکمل کی ۔۔
جسکا چہرہ اسکارف میں چمک رہا تھا ۔۔
اہ تمارا مطلب ۔۔اگر میں عبایا نہیں پہنتی تو میں مسلمان نہیں ہوں ؟؟؟
صفا اس سے پہلے بولنے کے لئے لب کھولتی ۔۔
منّت کھڑی ہو چکی تھی
اور دونوں ہاتھ میز پر رکھ کر ذرا سا جھکی
تو تم یہ اسکارف لے کر سمجھتی ہو مسلمان کے دائرے میں پرفکٹ ہو ؟؟
ہنہ ۔۔
بلکل نہیں ۔۔۔۔بال چھپانے کافی نہیں ہوتے ۔۔
منّت ایک غصیلی نظر ڈال کر چل دی