گاجری رنگ کی لمبی پیروں کو چھوتی پھولی گھیر دار میسکی پہنے ترتیل آئینے کے سامنے کھڑی بے بسی سے کھبی دروازے کی جانب دیکھتی کبھی اپنے دلہن بنے سراپے کو ۔۔۔
آج روفہ اور ترتیل کی رخصتی بھی انجام پاگئی تھی ۔جلیس کسی پروجیکٹ کے سلسلے میں ہدا کو اپنے ولیمے کے بعد اپنے ساتھ ڈائیریکٹ اسلام آباد ہی لے گیا تھا ۔یائیسم اور فودیل کی برات کے ساتھ آج اس کا ولیمہ بھی ہو چکا تھا ۔۔
" اب میں کیا کروں ۔مجھے تو نجمہ ہی چینچ کرواتی ہے ۔اگر اس وقت اس کو بلایا تو باہر مہمان کیا سوچیں گے ۔"
اپنی معذوری پر آج اس کو رج کر غصے کے ساتھ تکلیف ہورہی تھی ۔۔دائیں بازو کو چھپانے کے لیئے آج کالی چادر کی بجائے موتیوں اور نگوں سے سجی گولڈن چادر لے رکھی تھی ۔۔
کپڑے بے انتہاہ چبھ بھی رہے تھے اور بدلنے سے وہ قاصر تھی ۔ہائیسم ابھی تک کمرے میں نہیں آیا تھا ۔وہ اس کے آنے سے پہلے پہلے اپنی سجاوٹ کے آثار ختم کر دینا چاہتی تھی ۔۔
ہائیسم نے اگرچہ کہا بھی تھا وہ اس پر کسی قسم کا ترس یا ہمدردی کی بناہ پر یہ شادی ہر گز نہیں کر رہا مگر وہ اپنے دل کا کیا کرتی جو اس بات پر یقین کرنے کو ایک فیصد بھی راضی نا تھا ۔۔
یہ احساس کہ وہ اپنی معذوری کی وجہ سے ہائیسم جیسے خوبصورت ڈیسینٹ انسان پر لاد دی گئی ہے احساس محرومی اور خودترسی کا شکار کر رہا تھا ۔۔
" کیا ہوا اس طرح سے کھڑی رو کیوں رہی ہو ۔"
اپنے خیالات میں گم اس کو ہائیسم کی آمد کا بالکل بھی پتا نا چل سکا تھا ۔ترتیل نے ڈریسنگ کے شیشے سے اس کی آواز کی سمت چونک کر دیکھا ۔جو اس کی چادر کے رنگ کی گولڈن شیروانی میں ہلکی داڑھی اور روفہ کی طرح بروان آنکھوں سے اس کو پریشانی سے روتا ہوا دیکھ رہا تھا ۔۔
" آپ ۔۔آپ پلیز نجمہ کو بلا دیں ۔مجھے چینج کرنا ہے ۔and unfortunately I'm not able to manage my own self "
ہائیسم نے اس کی کالی گہری آنکھوں سے آنسو رخسار تک بہتا ہوا بڑی توجہ سے دیکھا ۔مگر اس کے الفاظ پر لب بھینج لیئے ۔۔
اس کی خود ترسی سے ہائیسم کو ہمیشہ کی طرح غصہ آیا اور یہ سب فودیل کا کیا دھرا تھا جس نے اس کو ہتھیلی کا چھالا بنا کر اس قدر حساس کر دیا کہ اس کے اندر اعتماد نام کی چیز بالکل مفقود ہو چکی تھی ۔
" لسن گرل ۔۔آج کے بعد اگر میں نے تمہیں اپنے ہاتھ کی محرومی کی وجہ سے روتا ہوا دیکھا نا تو مجھے تم سب سے برا انسان پاو گی ۔۔اور مجھے لگتا ہے تم مجھے ایسا کرنے پر مجبور نہیں کرو گی ۔"
ہائیسم نے اپنے اور اس کے درمیان فاصلہ ختم کرکے اس کے کان میں جھک کر سر گوشی کی ۔۔اس کی آواز کے بھاری پن کی وجہ سے ترتیل کے بدن میں کپکپی سی اتری ۔۔
روفہ اور ہائیسم دونوں ہی بہت ٹھنڈے مزاج کے تھے ترتیل اور فودیل کے بالکل الٹ ۔۔
" پلیز آپ نجمہ کو بلادیں مجھے اس کی مدد چائیے ۔"
ایک قدم ہائیسم سے دور ہوتی اس سے نظریں چرا کر بولی ۔۔جانے کیوں اس کو ہائسیم سے ڈر سا لگ رہا تھا وہ تو زیادہ بات بھی نہیں کیا کرتے تھے اب سب سے مضبوط رشتہ ہی اس سے جڑ گیا تھا ۔۔
" You wanna change ??"
دوبارہ اس کے پہلے سے بھی زیادہ قریب ہو کر اس کے رخسار سے آنسو کی نمی دھیرے سے اپنے انگوٹھے سے صاف کرکے بولا ۔۔
" جی ۔۔یہ آپ کیا کررہے ہیں ۔۔"
ہائیسم کے خود سے اس کے ڈوپٹے کی پنز اتارنے پر ترتیل نے سٹپٹا کر دور ہونا چاہا مگر پیچھے ڈریسنگ کی حد بندی سے مجبورا وہاں ہی کھڑی رہی ۔۔
" تمہارے بھائی نے تمہیں بہت بگاڑ دیا ہے ۔۔مگر اب میں تمہیں سدھار لوں گا ۔شروعات آج ہی سے کرتے ہیں ترتیل ہائیسم ۔۔۔اب اگر تم نے روکنے کی کوشش کی تو مجھ سے بھلائی کی امید مت رکھنا ۔۔"
ڈوپٹا اتار کر ڈریسنگ کی چئیر پر رکھ پر اس کے جھکے سراپے کو بھر پور انداز میں دیکھ کر سنجیدگی سے کہا ۔
" Please dont do this ..Its a request .."
اس کے باری باری جیلولری اتارنے پر ترتیل بھرائی آواز میں بولی ۔۔ہائیسم کے سینٹ کی خوشبو اس کے ناک میں گھس رہی تھی ۔۔اتنی قربت وہ بالکل برداشت نا کرسکی
" کیوں ؟؟ تمہارا سب سے قریبی رشتہ اب مجھ سے ہے ۔پہلے یہ سب نجمہ سے کروانا تمہاری مجبوری تھی ۔۔مگر شادی کے بعد تمہارا ہر کام میری ذمہ داری ہے اور میں یہ ہرگز بھی برداشت نہیں کروں گا کہ میری بیوی ایک عورت سے بھی اپنے نجی کام کروائے ۔اب کوئی مزاحمت مت کرنا گاٹ اٹ ۔"
ترتیل نے شکوہ کرتی نگاہ اٹھا کر اس کی جانب دیکھا ہائیسم نا چاہتے ہوئے بھی مسکرا دیا ۔ترتیل کو ہینڈل کرنا وہ بخوبی جانتا تھا آخر کو بچپن سے اس کو دل میں بسا رکھا تھا ۔۔
نرمی سے اس کے گلے سے نیکلیس اتار کر ۔۔باری باری دونوں کلائیوں کی چوڑیاں بھی اتار دیں ۔۔ترتیل بے جان گڑیا کی طرح سختی سے لب بھینجے اس کی انگلیوں کا نرم لمس اپنے کان ہاتھ گردن پر محسوس کر رہی تھی ۔
" چلو آوو ۔۔اب کیا ہوا ؟؟"
سب سے آخر میں چادر اتار کر اس کا بائیاں ہاتھ تھام کر ڈریسنگ روم میں چلنا کا اشارہ کیا مگر وہ اگلی کاروائی کا سوچتی ایک قدم بھی نا اٹھا پائی ۔
" نجمہ کو بلا دیں نا ۔۔میں ایسے کفرٹیبل فیل نہیں کر رہی ہو ۔مجھے اس کی عادت ہے پلیزز "
منت کرتی آخر میں رو دی ۔۔ہائیسم اس کے گریز کو سمجھ رہا تھا ۔۔مگر جلیس کو اس کے دماغ سے کھرچنے کے لیے اسے ترتیل کی سوچوں کی حد خود تک محدود کرنی تھی چاہے اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑتا ۔
" میں نے پہلے ہی کہا ہے میں ایک عورت کو بھی تمہاری نجی کام کرتے ہوئے برداشت نہیں کروں گا ۔اب بالکل چپ ۔۔"
کچھ دیر خاموشی سے اس کی بھرائی آنکھوں کو دیکھتا رہا پھر ایک ہی جست میں دونوں باہوں میں اٹھا کر ڈریسنگ روم میں چل دیا اس دوران ترتیل کی التجا جاری تھی مگر وہ کان لپیٹے ڈریسنگ کا دروازہ بند کرکے اپنے کام میں مصروف ہو گیا
پورے دس منٹ بعد پنک ٹراوزر شرٹ نائیٹ سوٹ میں وہ روتی ہوئی ڈریسنگ روم سے نکل کر بیڈ پر اندوھے منہ گر کر رونے لگی ۔۔مزید دس منٹ بعد ہائیسم خود بھی چینج کرکے باہر آیا ۔۔اس کے رونے کی آواز تو ڈریسنگ روم میں باآسانی پہنچ رہی تھی
" تالی اٹھ کر بیٹھو ۔میں کیا کہہ رہا ہو سمجھ نہیں آرہا۔؟؟"
جب وہ یونہی روتی رہی تو ہائیسم نے آگے بڑھ کر زبردستی اس کو سیدھا کیا
" میں تمہیں ہماری شادی کے دن یوں رونے ہرگز نہیں دوں گا ۔۔بالکل چپ اگر اب مجھے آواز آئی تو میں جو تمہیں تھوڑا ٹائیم دینے کے بارے میں سوچ رہا تھا ابھی کے ابھی ساری حدبندی توڑ دوں گا "
اس کی دھمکی پر ترتیل بے یقینی سے اسے دیکھنے لگی ۔۔یہ وہ ہائیسم تو تھا ہی نہیں جس کو وہ انیس برس سے جانتی تھی ۔وہ تو کم گو نرم مزاج ٹھنڈی طبیعت کا انسان تھا
" آپ نے اچھا نہیں کیا ابھی میرے ساتھ ۔۔آپ پہلے تو ایسے نہیں تھے ہائیسم ۔آج کیوں میرے ساتھ ایسے کر رہے ہیں ۔۔میں آپ کو اچھی نہیں لگتی اس لیے نا ۔"
آج پہلی بار اس نے ہائیسم بھائی کی جگہ صرف ہائیسم پکارہ تھا اس بات پر ابھی وہ خوش بھی نہیں ہوا تھا کہ الگی بات پر گہرا سانس لیا
" ادھر آو میرے پاس ۔۔افف سویٹی رو کیوں رہی ہو میں جتنا منع کر رہا ہوں اتنا ہی رو رہی ہو۔۔"
زبردستی اس کو کھینچ کر بیڈ پر اپنے قریب کیا ۔۔ساتھ ہی نرمی سے اس کی بڑی بڑی آنکھیں جھک کر چوم لیں ۔۔جن کو اس نے لال کر دیا تھا
" تم مجھے بچپن سے اچھی لگتی ہو جس دن تم پیدا ہوئی تھی اس دن سے اور جانتی ہو میں نے ہی تمہارا نام رکھا تھا ۔۔تمہارے رونے کی آواز مجھے بہت پیاری لگتی تھی میں چاہتا تھا تم بڑی ہو کر اس پیاری آواز میں اللہ اور اس کی کتاب کو خوب پڑھو ۔۔اور تمہارے نام کا مطلب بھی تو " قرآن پاک کو اچھے انداز میں پڑھنا ہے" ۔ مجھے تم میں سب کچھ ہی اچھا لگتا تھا اور ہے۔تمہارا یہ ہاتھ بھی جس کو تم نفرت سے دیکھتی ہو تمہارے یہ بال جن کو تم نے اس دن کسی اور ٹھکرانے پر بے دردی سے کاٹ دیا تھا ۔تم پوری کی پوری اچھی ہو ۔۔مگر اب تمہیں اپنی پسند میں ،میں جلد ہی ڈھال دوں گا ۔۔"
ترتیل نے حیرت سے ہائیسم کو اپنے بے حد قریب بولتا ہوا سنا ۔تو وہ جانتا تھا کہ وہ جلیس سے محبت کرتی تھی ۔۔یہ بات سن کر کبھراہٹ سی ہونے لگی ۔
" آج کے بعد اگر تم روئی تو میں سختی کرنے سے بعض نہیں آو گا اور آخری بات یہ بات سوچ کر پریشان مت ہو کہ مجھے تمہارے پاسٹ کے بارے میں سب پتا ہے ۔اب اچھی بچی کی طرح جلدی سے لیٹو ۔"
آج ترتیل کو غش پر غش آرہے تھے وہ تو اس کی سوچوں تک تو اس کے تاثرات سے پڑھ سکتا ہے ۔بغیر کچھ بھی سوچے سمجھے جلدی سے اس سے دور ہوکر کمبل اوڑھ لیٹ گئی ۔
ہائیسم بڑے غور سے اس کی ایک ایک حرکت دیکھ رہا تھا ۔۔مسکرا کر خود بھی اس کے ساتھ کمبل اوڑھ کر لیٹ گیا ۔۔دسمبر کا مہینہ تھا رات کو اچھی بھلی ٹھنڈ ہو جاتی ۔۔
" سویٹی یہاں آکر میرے بازو پر سر رکھو جلدی ۔۔"
دوسری طرف کروٹ کے بل لیٹی ترتیل آنکھیں پھاڑے اس کی آواز سمجھنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔
" جلدی آو اس سے پہلے کے میں تمہیں دیا ہوا ٹائیم واپس لے لوں ۔۔"
ترتیل اللہ کا نام لیتی جھجھک کر اس کے کسرتی بازو پر آنکھیں میچے لیٹ گئی ۔۔ورنہ وہ جو کہہ رہا پورا بھی کرتا ایک مظاہرہ تو آدھے گھنٹے پہلے دیکھ ہی چکی تھی ۔
" Your wedding gift ..How's it ??"
ہائیسم نے اس کے بےجان دائیں ہاتھ میں چمکتی ہوئی سفید پرل کی انگوٹھی پہنائی ۔۔ساتھ ہی اپنے بازو پر سر رکھے ترتیل کی طرف کروٹ لے کر پوچھا ۔
" اس ہاتھ میں پہنا دیں ۔بائیں ہاتھ میں رنگز پہناتے ہیں آپ کو شاید معلوم نہیں ۔۔؟؟"
"نہیں مجھے پتا ہے مگر مجھے اپنا دیا ہوا پہلا تحفہ اس ہی ہاتھ میں دیکھنا ہے کیونکہ یہ ہاتھ مجھے پسند ہے ۔اس انگوٹھی کی جگہ اس ہی ہاتھ میں ہے ۔"
پہلے تو وہ سمجھی شاید ہائیسم نے اس کے معذور ہاتھ کا مذاق اڑایا تھا مگر اس کے چہرے کے ساتھ ساتھ آنکھوں سے جھلکتی سنجیدگی اور سچائی پر وہ دنگ سی رہ گئی ۔۔
" اب سو جاو نہیں تو سونے نہیں دوں گا ۔"
اس کی دھمکی پر ترتیل نے فورا آنکھیں بند کیں ورنہ وہ اس ہی طرح سوچوں میں الجھی رہتی ۔۔ہائیسم نے اس کے بے جان ہاتھ پر عقیدت سے بوسا دے کر اپنے سینے پر دھر دیا ۔۔ترتیل اس کے لمس پر مزید الجھ گئی ۔مگر آنکھیں نہیں کھولیں ۔۔ہائیسم کے انداز اس کی باتیں فلحال تو اس کی سمجھ سے باہر تھے ۔
" سویٹ ڈریمز سویٹی ۔۔"
سونے سے پہلے یہ آخری سرگوشی ہائیسم نے کی ۔۔
بے حد خراب موڈ میں فودیل نے کمرے کا دروازہ کھول کر اندر قدم رکھے ۔۔
اس وقت روفہ عالم وہ آخری انسان تھی جس کی شکل وہ ہرگزر بھی دیکھنے نہیں چاہتا تھا ۔۔
مگر اب وہ روفہ عالم کہاں تھی وہ بندی تو اس کے نام میں بھی شراکت دار ہوچکی تھی ۔۔
" اے اللہ آپ کو بھی یہ ہی سائیکو لڑکی ملی تھی میرے پلے باندھنے کو ۔عجیب سی چڑ ہے مجھے اس کی شکل سے بھی ۔۔"
دماغ اور دل دونوں ہی روفہ کے خلاف جنگ میں مصروف تھے ۔ایک سال میں وہ صرف اس لڑکی کی وجہ سے گھر لیٹ آتا تھا ۔۔جس انسان کے پاس بھی بیٹھتا اس کا روفہ نامہ شروع ہوجاتا ۔۔بالکہ اس ایک سال میں تو کیا اس بندی کا ذکر تو تب سے ہوتا آیا تھا جب وہ مجسم یہاں موجود بھی نہیں ہوتی تھی ۔۔
ایک الجھن سی بے زاریت سی ہونے لگی تھی روفہ کے وجود سے حتہکہ اس کے نام سے بھی ۔۔
سر جھٹک کر کمرے میں داخل ہوا دماغ میں تھا کہ وہ سامنے ہی روائیتی سوکولڈ دلہن بنی بیڈ پر براجمان ہو گی اور وہ کمال بے نیازی سے اس کو نظر انداز کیئے کھری کھری سنا دے گا ۔۔
مگر وہ تو اس کو کمرے میں کہیں نا دیکھی تھی ڈریسنگ روم کا دروازہ کھلا تھا مطلب وہ وہاں نہیں تھی باتھ روم کی بتی بند تھی تو کہاں جاسکتی تھی ۔
" شاید اپنی متوقع بے عزتی کے ڈر سے اپنے کمرے میں چلی گئی ہو ۔۔خیر اچھا ہی ہوا ۔میری بلا سے ۔۔"
اسے ایک کمینی سی خوشی ہوئی ۔۔
مسکرا کر باتھ روم میں چلا گیا ۔کچھ دیر بعد چینج کرکے واپس آیا تو بیڈ کی دائیں سائیڈ پر وہ نماز پڑھ رہی تھی ۔شاید وہ اس وقت سجدے میں تھی تبھی وہ دیکھ نا سکا ۔
سادہ سی کلابی قمیض سفید ٹراوزر اور اپنی مخصوص سکن چادر لیئے نماز پڑھ رہی تھی۔ جو باہر جانے کے وقت اکثر اس کے سر کی زینت بنی ہوتی تھی ۔۔
فودیل کو یاد نا پڑتا تھا عید نماز کے علاوہ بھی اس نے کوئی نماز پڑھی ہو ۔۔وہ تو جمعہ بھی نا پڑھتا تھا ۔۔جس کلاس سے اس کا تعلق تھا وہاں مذہب کی طرف رجحان کہاں ہوتا تھا مگر ہائیسم واحد تھا جو کافی نماز کا پابند تھا ۔۔
" یہ دونوں بھائی بہن ہی مولوی اور مولانی ہیں ۔۔حیرت ہے ان دونوں کی عادات کتنی ملتی جلتی ہیں ۔"
بے دھیانی میں ہی اس کو رکوع میں جھکے ہوئے دیکھے گیا ۔۔پانی کے قطرے اب بھی روفہ کے چہرے پر تازہ تھے ۔۔اتنی ٹھنڈ میں بھی اس نے وضو کے بعد چہرہ صاف نہیں کیا تھا ۔۔
بے اختیار ہی فودیل کو کپکپی سی طاری ہوئی ۔۔
" unreasonable sick girl"
فضول سی رائے قائم کرکے بیڈ پر اپنی شرٹ اتار کر چت لیٹ گیا ۔۔اب وہ صرف بلیک بنیان پہنے کمبل اوڑھے ہوئے موبائل استعمال کر رہا تھا ۔۔
ساتھ ساتھ ایک آدھی نگاہ اس پر ڈال کر بڑبڑانے بھی لگتا ۔۔
" یہ آج کون سی اگلی پچھلی نمازیں پڑھنے بیٹھ گئی ہے ۔۔"
نیند کی وجہ سے اب وہ جھنجھلا ساگیا ۔۔جب تک لائیٹ اون رہتی اس کو نیند کہاں آنی تھی ۔۔ایک سخت نگاہ دعا مانگتی روفہ پر ڈال رخ موڑ لیا ۔۔
" یہ لائیٹ بند کرکے جاو ۔گھنٹے سے نماز ہی ختم نہیں ہورہی تھی سونا ہے مجھے ۔۔ڈرامے بازیاں۔۔"
جائے نماز تہہ کرتے اس کے جملے پر روفہ نے ضبط سے جبڑے سخت کر لئیے اس وقت اس بدتمیز کے منہ لگنا نہیں چاہتی تھی ۔۔تبھی لائیٹ بند کرتی کمرے سے باہر چلی گئی ۔۔
" اب یہ کہاں چلی گئی ہے اس کو سونا نہیں ہے کیا ۔۔میں تو منتظر ہوں کب یہ بیڈ پر لیٹے اور میں اس کی عزت افضائی کرو۔۔"
اپنے منصوبے کو پورا کرنے کو وہ کافی بے چین تھا ۔۔
روفہ نے کمرے میں داخل ہوکر لائیٹ جلائی ۔۔ایک دم روشنی پڑنے پر فودیل کے ماتھے پر تیوری چڑھ گئی ۔۔
" تمہیں مینرز بالکل بھی نہیں ہیں ۔اگر کوئی بندہ سو رہا تو یوں جاہلوں کی طرح لائیٹ آون نہیں کرتے ۔۔"
بگڑے لہجے میں غرا کر بولا ۔۔روفہ کا صبر کمال کا تھا جس نے ایک نظر اس پر ڈال اپنے ہاتھ میں پکڑا چائے کا کپ ٹیبل پر رکھ کر الماری کی جانب رخ کر لیا ۔۔
فودیل کو اس سے کسی جواب کی امید تھی وہ چاہتا تھا آج کی رات وہ اس سے لڑے تاکہ جس طرح اس لڑکی نے اس کی زندگی میں گھس کر اس کا صبر آزمایا وہ بھی بدلے میں اس کو رونے پر مجبور کردے ۔۔
" یہ کچھ بول کیوں نہیں رہی ۔اور آخر یہ کر کیا رہی ہے ؟؟ "
روفہ نے الماری سے بلیک جیکٹ نکال کر پہنی ساتھ ایک گرم شال جیکٹ پر اوڑھ لی۔۔
اپنے بیگ سے کچھ کتابیں پینسل لیپ ٹاپ موبائل اور آخر میں اپنے چائے کا کپ ہاتھ میں مشکل سے سنبھالتی بالکنی میں چلی گئی ۔۔
فودیل منہ کھولے اس کی کاروائی دیکھنے لگا ۔جس نے ایک کے بعد دوسری نگاہ اس پر ڈالنا گوارا ہی نا کیا تھا ۔۔
بالکنی میں موجود صوفے پر سب سامان رکھنے کے بعد کمرے کی لائیٹ بند کرکے بغیر اس کو دیکھے واپس باکلنی میں چلی گئی ۔۔
فودیل دم سادھے اس کی کاروائی دیکھ کر رہ گیا ۔۔وہ کچھ سمجھ ہی نا پایا۔۔مگر شیشے کے دروازے سے اس کو باآسانی دیکھ سکتا تھا ۔۔بالکنی میں لگے بلب کی مدھم سی روشنی کمرے میں آرہی تھی روفہ کی پشت اس کی جانب تھی ۔
وہ صاف دیکھ سکتا تھا روفہ چائے پیتے لیپ ٹاپ پر کوئی آسئیمنٹ بنا رہی تھی ۔۔ایک بے حد موٹی کتاب کو کھولے کبھی اس پر نظر ڈالتی کبھی لیپ ٹاپ سکرین پر ۔۔
روفہ عالم شاید پہلی لڑکی تھی جو اپنی شادی کی رات کتاب کھولے آسئیمنٹ بنانے میں مصروف تھی اور اسکا شوہر کڑے تیوروں سے اس کو گھور رہا تھا ۔
" سمپل بی اے میں پتا نہیں کون سی اتنی موٹی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں جو یہ ہروقت کتابوں مین منہ دئیے آئینس ٹائین کی جانشین بنی ہوتی ہے ۔پڑھتی تو ایسے ہے جیسے میڈم نے سولویں گریڈ کی آفسر لگنا ہے ۔"
جانے کیوں روفہ کا وجود اس کو اپنے کمرے کی بالکنی میں بھی برداشت نا تھا ۔۔عالم کا سارا غصہ وہ اب اس پر اترنا چاہتا تھا مگر آج تو اس نے کوئی موقع نا دیا مگر کب تک آج نہیں تو کل وہ روفہ کو اس کی اوقات ضرور بتائے گا ۔۔۔
روفہ اچھی طرح اپنی پشت پر شیشے کے دورازے سے بھی اس کی نظریں محسوس کر رہی تھی ۔۔
" تمہارے ارادے مجھے پتا چل چکے ہیں فودیل زکی ۔۔میری دعا ہے اللہ تمہں جلد پلٹنے کی توفیق دے کیونکہ اگر ایک بار اگر روفہ عالم منہ موڑ لے تو دوبارہ پیچھے مڑ کر دیکھتی نہیں۔۔میں ایک بار تو تمہیں موقع ضرور دوں گی ۔اس رشتہ کو بھی دوں گی تمہاری ہر کڑوی کسیلی برداشت کروں گی ۔۔شاید مجھے بھی اپنے صبر کو آخری حد تک آزمانہ ہے ۔۔دیکھتے ہیں تمہاری مجھ سے بے زاریت کس حد تک ہے اور میرا تمہارے حوالے سے ضبط کہاں تک ہے ۔۔امید کرتی ہوں کہ اس خاموش جنگ میں میرا ضبط جیت جائے ورنہ یہ رشتہ ہار جائے گا ۔۔"
انگلیاں کی بورڈ پر تیزی سے چل رہی تھیں مگر سوچوں کے بھنور میں فودیل زکی چھایا ہوا تھا ۔۔
اپنی سرخ ہوتی آنکھوں کو انگلی سے مسل کر دوبارہ کتاب پر پینسل سے کسی لائین کو ہائی لائیٹ کرنے لگی ۔۔
پیچھے مڑ کر گلاس ڈور کی جانب دیکھا تو فودیل دوسری طرف رخ موڑے سو رہا تھا ۔۔
روفہ ایک نظر ڈال کر دوبارہ کام کرنے لگی ۔۔صبح اس کا ٹیسٹ تھا جس کی تیاری اس کو پرفیکٹ کرنی تھی ۔
عالم اور فضا اپنی اپنی جگہ لیٹے ہوئے تھے مگر نیند دونوں کو نہیں آرہی تھی ۔۔
" فضا میں نے روفہ کو فودیل کے ساتھ زبردستی جوڑ کر کچھ غلط تو نہیں کردیا ۔؟؟"
فضا کو ان کی آواز میں ایک عجیب سا خوف محسوس ہوا ۔
" پتا نہیں عالم کچھ سمجھ نہیں آرہا ۔۔دل مان نہیں رہا مگر دماغ کہہ رہا ہے جو ہوا صحیح ہوا ۔۔"
ان کی طرف لے کر فضا نے عالم کا ہاتھ تھام کر کہا ۔۔عالم نے بھی ان کی جانب کروٹ بدل لی ۔۔
" مجھے ڈر ہے فودیل اپنی ضد میں ہماری روفہ کو تکلیف نا دے ۔اپنی بیٹی کی برداشت اور سمجھداری پر مجھے کوئی شک نہیں مگر فودیل پر ایک فیصد بھی بھروسہ نہیں کاش اس کا جوڑ جلیس کے ساتھ لکھا ہوتا تو آج ہم دونوں سکون کی نیند سو تو سکتے ۔۔"
فضا عالم کے شانے پر سر رکھ کر رونے لگیں ۔۔
" اگر فادی نے روفہ کے ساتھ کوئی زیادتی کی تو میں صرف اپنی بیٹی کا ساتھ دوں گی ۔ہم نے اپنی خودعرضی میں اس کو بہت بڑے امتحان میں ڈال میں دیا عالم ۔۔"
عالم نے بازو کے گھیرے میں ان کو لے کر تسلی کے انداز میں سر تھپکا ۔۔
" اب پچھتانے سے کیا ہوگا فضا ۔اب ہم دعا ہی کر سکتے ہیں ۔ماں باپ کی دعا میں بہت اثر ہوتا ہے مجھے اللہ پر پورا بھروسہ وہ ہماری روفہ کو رسوا نہیں کرے گا ۔فودیل ابھی روفہ کی اہمیت جان نہیں سکا جس دن جان گیا نا میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا خود کو خوش قسمت تصور کرے گا ۔۔"
" انشااللہ ایسا ہی ہو ۔۔ہائیسم کی طرح فودیل بھی اپنے رشتے کو دل سے قبول کرلے ۔۔"
فضا نے آزادگی سے کہا آج روفہ کے چہرے کی بے رونقی اس کی اداسی رہ رہ کر نظروں کے سامنے گھوم رہی تھی ۔۔جانے ان کی بیٹی کو اور کتنے امتحانوں سے گزرنا تھا ۔۔
" آمین "
عالم کے دل سے بے اختیار صد نکلی ۔۔۔