وہ لاونج میں ہائیسم کے انتظار میں پریشانی اور جھنجھلاہٹ میں بیٹھی تھی ۔آج کچھ زیادہ ہی دیر ہوگئی تھی ۔۔پورے گھر کی لائیٹس آف تھیں ۔بارہ بجنے کو تھے اب تو اسے بے چینی کے ساتھ گھبراہٹ بھی ہونے لگی تھی ۔اوپر سے ہائیسم کے دوپہر والی بات کی وجہ سے وہ اب تک اس سے ناراض بھی تھی ۔
" تم یہاں اس وقت بیٹھی کیا کر رہی ہو ۔بارہ بج رہے ہیں ۔۔خیریت ہے ؟؟"
وہ اپنی ہی سوچوں میں گم تھی جب جلیس کی آواز سے وہ بری طرح چونکی ۔ایک پل کو تو ڈر بھی گئی تھی ۔
" جو بھی کروں اب کو کوئی اعتراض ہے ۔میری مرضی میں جہاں۔ بھی جس وقت بھی بیٹھوں ۔۔"
یہ ہائیسم کی بات کا اثر تھا یا پھر اس کے لیٹ آنے کی جھنجھلاہٹ کہ وہ اپنا سارا غصہ جلیس پر نکال گئی ۔
" تم اتنی بدتمیز تو کبھی نہیں تھی ۔اور میں نے صرف پوچھا ہی ہے تم سے ۔۔"
وہ اس کے تلخ رویے پر حیران ہوتا بولا ۔یہ وہی لڑکی تھی جو کبھی بہانے بہانے سے اس سے بات کرنے کے موقع تلاش کیا کرتی تھی اور آج بات کرنا تو دور اس کو دیکھنے کی بھی روادار نہیں تھی ۔
" میں ایسی ہی تھی اور ایسی ہی ہوں اور میں جیسی بھی ہوں آپ کا اس سے کوئی مطلب نہیں ۔اب میرے سر پر کھڑے مت رہیں جائیں یہاں سے ۔"
وہ مزید اپنا غبار اس پر انڈیلنے لگی ۔۔اس بندے کی وجہ سے وہ اتنے عرصے تک اپنی ہی نظروں میں گر کر رہ گئی تھی ۔فل حال ترتیل کو اس کی شکل بے انتہاہ بری لگ رہی تھی ۔
" کیا ہو رہا یہاں ۔۔"
اس سے پہلے کے جلیس بھی غصے میں کچھ بولتا پیچھے سے ہائیسم کی آواز سے وہ دونوں ہی ٹھٹکے تھے ۔
" آپ شک کر رہے ہیں مجھ پر ۔۔"
وہ خود پر قابو کھو کر غرا کر بولی ۔ہائیسم دنگ سا اس کے الزام پر کچھ بول ہی نا سکا ۔وہ تو ترتیل کی جلیس کے ساتھ بد لحاظی سن کر اس کو روکنے کو ایسا بول بیٹھا تھا ۔
جلیس کو ایک پل کے لیے اس کی دماغی حالت پر شبہ ہوا۔۔
" کیا بول رہی ہو ۔دماغ درست ہے کہ نہیں ۔"
اس نے جلیس کی موجودگی کے خیال سے قصدا بول کی جگہ بکواس کا لفظ استعمال نا کیا تھا ۔
" ٹھیک بول رہی ہوں ۔سب مجھے ہی بے کار فالتو اور غلط سمجھتے ہیں ۔اور اب آپ جیسا سمجھ رہے ہیں ویسا کچھ بھی نہیں ہو رہا تھا یہاں ۔۔"
وہ بھرائی آواز میں بولی ۔۔
" یار یہ پاگل واگل تو نہیں ہوگئی ہے ۔ بھائی کسی ڈاکٹر کو دیکھائیں اسے ۔دودھ لینے آیا تھا ہدا کے لیے مجھے کیا پتا تھا آگے نئی مصیبت گلے پڑنے لگی ہے ۔"
وہ غصے سے ہائیسم کو مخاطب کرکے بولتا ہوا واپس اپنے کمرے کی طرف جانے لگا ۔۔
ہائیسم جو پہلے ہی پتا نہیں کتنی میٹنگس بھگتا کر آیا تھا سامنے ترتیل کے نیا محاز کھولنے پر اپنی کنپٹی مسلنے لگا ۔
اس کے صبح سے خراب موڈ کی وجہ اب اسے سمجھ آنے لگی تھی ۔یہ اس کی پریگنینسی کے موڈسوینگز تھے جس نے اسے چھوٹے بھائی کے سامنے بری طرح شرمندہ کر دیا تھا ۔
اب روتی ہوئی ترتیل کو دیکھ کر وہ لب بھینج کر اس کو گھور رہا تھا ۔نا تو غصہ کر سکتا تھا نا ہی جھڑکنے کی پوزیشن میں تھا ۔
تبھی صرف اپنا خون جلانے کے علاوہ اس کو دوسرا کوئی راستہ نظر نہیں آیا ۔
" اب کمرے میں جانا ہے کہ میں جاوں ۔"
سرد آواز میں اس کا خاطب وہی تھی جو رونے کے ساتھ اپنی ناک اور آنکھیں سرخ کر چکی تھی ۔
اس کے ہچکی بھرنے پر وہ ناک کے ساتھ منہ سے بھی ٹھنڈی سانس خارج کرکے رہ گیا ۔۔
اس کے کمرے میں جانے کے کوئی اثار نہیں تھے ۔وہ خود ہی ایک ہاتھ میں لیپ ٹاپ بیگ اور دوسرے ہاتھ سے اس کی بازو پکڑ کر سیڑھیاں چڑھنے لگا ۔۔
" یہ رکھا ہے ٹشو کا ڈبہ اچھی طرح رو لو۔تب تک میں چینج کر لوں ۔۔"
اس نے طنزیہ کہا ۔ترتیل کو اس کی بے توہجی پر مزید رونا آنے لگا ۔
" یہ لو ناک صاف کرو۔۔"
بامشکل ہنسی چھپا کر اس کو ٹشو تھمایا ۔۔ترتیل نے ٹشو کا ڈبہ اٹھا کر زمین پر مارا ۔وہ اس وقت اس سے لڑائی ہی کرنا چاہتی تھی مگر خلاف متوقع ردعمل پر وہ جھلا کر پھر رونے لگی ۔۔
تھوڑی دیر بعد وہ خود ہی ہائیسم کے ٹراوزر کی جیب سے رمال نکال کر ناک اور منہ صاف کرکے اپنی شرٹ کے ڈیزائین پر انگلی پھیرنی لگی ۔۔
" میں نے نا تو صبح تمہیں جلیس کے حوالے سے کوئی طعنہ دیا تھا نا اب تم دونوں کو ساتھ دیکھ کر کچھ غلط سوچا ۔۔باخدا میرے تو دماغ میں دور دور تک یہ بات نہیں آئی تھی جس کو سوچ سوچ کر تم بلاوجہ کے وہم پال رہی ہو ۔۔"
وہ چپ کرکے اپنے مشغلے میں مصروف رہی ۔۔ہائیسم اپنی نیند سے بھری آنکھیں مسل کر اس کے جھکے سر کو دیکھنے لگا ۔
" میں کم ظرف نہیں ہوں کہ تمہیں اپنے چھوٹے بھائی کے حوالے سے طعنے دوں گا ۔شادی سے پہلے جو تمہاری زندگی تھی میرا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہے ۔۔ہاں اگر اب تم سے یا مجھ سے ایسی کوئی غلطی ہوتی ہے اس صورت میں ہم دونوں ایک دوسرے کو جواب دہ ہیں ۔"
وہ اپنے سرخ چہرے کو اونچا کر کے خفگی سے اس کو دیکھنے لگی ۔جو رونے سے ہلکا ہلکا سوجھن کا بھی شکار ہو گیا تھا ۔۔
" اگر پھر بھی تمہیں میری کوئی بات بری لگی تو آئی ایم سوری ۔۔"
وہ کہہ کر بیڈ پر لیٹ گیا ۔۔ترتیل اس کو اپنی سائیڈ کا لیمپ بند کرکے آنکھوں پر بازو رکھ کر سوتے ہوئے دیکھتے رہی ۔۔
" اب لیٹ جاو آکر باقی کا صبح لڑ لینا ابھی بہت نیند آرہی ہے مجھے صبح اگر چاہو گی تو چمچوں اور چھری کانٹوں سے جنگ کر لیں گے ۔۔"
اس کی مسکراتی طنزیہ آواز پر ترتیل نے غصے سے اس کے سر پر کشن دے مارا ۔وہ بھی ڈھیٹ بنتا ہنستا رہا ۔
" میں صبح نانا کے گھر جاوں گی اور ڈلیوری تک وہاں ہی رہوں گی ۔"
وہ ضد سے کہتی اس کے پاس لیٹ گئی ۔۔
" ہاں ضرور میں تو جیسے تمہارے کہنے کے انتظار میں تھا بڑی اچھی طرح تمہیں جانے دوں گا ۔۔چپ کرکے سو جاو "
وہ ڈپٹ کر بولا ۔۔ساتھ ہی اپنا بازو اس کے گرد حمائل کر کے اس کے سائیڈ کا لیمپ بھی بند کر دیا ۔
" ہائیسمممممم "
وہ روہانسی ہو کر اس کا نام کھینچ کر بولی ۔اندھیرے میں وہ اس کے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کے ہونٹ دبا گیا ۔
" ہاں جی ۔۔"
بڑی فرماں برداری سے بولا۔۔ترتیل صبر کے گھونٹ بھر کر آنکھیں بند کر گئی ۔
" گڈ نائیٹ سویٹی ۔۔"
نیند سے بھاری آواز میں بول کر اس کے گال کو چوم کر آنکھیں بند کی۔۔جبکہ ترتیل کھلی آنکھوں سے اندھیرے کو دیکھ رہی تھی ۔۔وہ ایسی زچ کرنی والی حرکتیں کیوں کرنے لگی تھی یہ اس کی اپنی سمجھ میں بھی نہیں آرہا تھا ۔۔
فودیل آفس کے حوالے سے نانا سے کال پر بات کرکے کمرے میں داخل ہوا ۔ سامنے روفہ ہچکیوں سے روتے ہاشم کو گود میں اٹھائے کمرے میں چکر کاٹ کر اس کو چپ کروانے میں ہلکان ہو رہی تھی ۔۔
وہ ہمیشہ سے بہت کم تنگ کرنے والا بچہ تھا پر اب بیماری کے باعث چڑچڑا ہو رہا تھا ۔اوپر سے بار بار سر پر بندھی پٹی کو رونے کے دوران کھینچنے کی کوشش کرتا اور ہاتھ ہٹانے پر مزید رونے لگتا ۔
رو رو کر اس کا چھوٹا سا تیکھے نقوش والا چہرہ بخار سے سرخ ہو کر تمتما رہا تھا ۔۔
فودیل جلدی سے روفہ کے قریب گیا ۔ہاشم کے اس طرح مچلنے سے وہ خود بھی بری طرح پریشان ہوا تھا ۔
" کیا ہوا ہے اسے کیوں اس طرح بلک رہا ہے ۔ابھی تھوڑی دیر پہلے تو دودھ پی کر سو گیا تھا ۔"
وہ تشویش سے ہاشم کی جانب دیکھ کر بولا ۔روفہ خوف بھی اب بے چین ہونے لگی تھی ۔وہ جتنا بھی بیمار ہوتا تھا ماں کی گود میں آکر ہمیشہ چپ ہو جایا کرتا تھا ۔۔
دونوں نے ہاشم کو قابو کرکے بڑی مشکل سے دوائی دی جس کی وجہ سے وہ پھر سو گیا تھا ۔
" میں سوچ رہی ہوں اپنی جاب چھوڑ دوں ۔۔"
ہاشم کے سوئے چہرے پر نظریں جما کر وہ ہلکی آواز میں بڑبڑائی ۔۔فودیل جو ابھی لیٹا ہی تھا اس کی بات پر پہلے چونکا پھر ٹھٹکا ۔۔
" کیوں یار ۔۔۔تم جاب کیوں چھوڑنا چاہتی ہو اپنی۔اتنی محنت اور دن رات جگ رتوں کے بعد تمہیں یہ مقام ملا ہے اور اب تم جاب چھوڑنے کی بات کر رہی ہو ۔"
ہاشم کو ان دونوں کے بیچ سے اٹھا کر بے بی کوٹ میں لٹا کر روفہ کے قریب اس کا ہاتھ نرمی سے تھام کر بیٹھا ۔
" ہاشم کے ہوسپیٹل کے دوران جو میں نے چھٹیوں کی لیو دی تھی احسان سر نے وہ جان بوجھ کر ایکسیپٹ نہیں کی اور آج جب میں آفس گئی تو مجھے سسپینڈ کرنے کی دھمکی بھی دے رہے تھے ۔"
وہ شادی کے تمام عرصے میں فودیل کو پہلی بار تھوڑی پریشان لگی ۔
" میں ہوں نا تمہارے پاس تمہارے ساتھ ۔اس جیسے کرپٹ لوگوں کو ہینڈل کرنا مجھے آتا ہے تم بے فکر رہو ۔میں چاچو سے بات کروں گا ۔"
اس کے ان چند تسلی بھرے الفاظ نے روفہ کا سیروں خون بڑھا دیا تھا ۔۔زندگی کے ساتھی کا مطلب مشکل آسانی میں ساتھ دینا ہوتا ہے اس بات کا احساس فودیل نے پہلی بار کروایا تھا ۔
" ایسے کیا دیکھ رہو ؟؟؟ اچھا لگ رہا ہوں کیا ؟؟ "
وہ ہنستے ہوئے اس کے تھوڑی کے خم کو نرمی سے چوم کر چھیڑنے لگا ۔۔روفہ مسکرانے لگی ۔۔
" ہاں بہت اچھے لگ رہے ہو۔۔"
وہ اپنی براون آنکھوں سے اس کو دیکھتے ہوئے بولی ۔فودیل بےیقینی سے اس کو دیکھ کر رہ گیا ۔
" مذاق کر رہی ہو کیا ۔۔"
وہ اب بھی شاکی تھا ۔۔
" نہیں سچ بول رہی ہو ۔۔ہاشم کے بابا اس وقت مجھے بہت اچھے لگ رہے ہیں ۔"
اس کے اعتراف پر فودیل سر جھکا کر کنپٹی پر انگلی پھیرنے لگا ۔پھر ہنس دیا ۔وہ عجیب تھی اور اس کا اعتراف بھی فودیل کو عجیب ہی لگا تھا ۔پھر بھی اپنے لیے اس کی تعریف بھی فودیل زکی کے کیے کسی غنیمت سے کم نہیں تھی ۔۔
" یہ کیا ہوا تمہارے ہاتھ پر ۔۔"
اچانک ہی اس کی نظر روفہ کے بازو پر بنے جلے کے نشان پر بنی ۔
" خب سموسے بناتی تھی تو اکثر بازو یا ہاتھ جل جایا کرتے تھے ۔"
وہ ان مناظر کو یاد کرتی بولی ۔۔کیا کیا یاد نا آیا ۔۔رمشا سیف ان کا چھوٹا سا گھر سب کچھ نگاہوں کے سامنے گھوم گیا تھا ۔
" ایک وعدہ کروں تم سے ۔۔"
وہ اس سے اجازت لینے لگا ۔۔
" کیسا وعدہ ؟؟ "
وہ حیران ہوئی تھی ۔۔
"
"آج کے بعد میں جب تک میں زندہ ہوں تمہیں دنیاوی مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ۔میری زندگی کتنی ہے یہ تو غیب کا علم ہے مگر جتنی بھی ہے یہ صرف تمہاری اور ہمارے بچوں کے نام ہے اس بات کا یقین تم ہمیشہ اپنے پاس رکھنا ۔جو ہوا میں وہ بدل نہیں سکتا ۔مگر اب جو ہو گا اس کو بہترین بنا سکتا ہوں ۔میرے نزدیک عورت کے معنی و مفہوم تم سے شروع ہو کر تم پر ختم ہو جاتے ہیں ۔تمہارے بعد ہماری بیٹی وہ دوسری عورت ہوگی جسے میں تم جتنا مضبوط دیکھنا چاہوں گا ۔
یہ میرا پہلا وعدہ تھا تم سے آگے زندگی میں ہر موڑ پر میں تم سے کئی نئے وعدے کروں گا اور ان کو نبھانے کی توفیق تم میرے لیے ہر نماز میں مانگنا ۔
مجھے تم سے کوئی وعدہ نہیں چاہئیے میں جانتا ہوں ہر مشکل میں کوئی اور چاہے میرے ساتھ نا ہو تم میرے ساتھ میری پشت پر ضرور ہوگی ۔۔"
ہمیشہ وہ اس کو لاجواب کرتی آئی تھی آج وہ خود لاجواب ہوئی تھی ۔۔وہ اس کو دیکھنے لگی جو سر جھکائے گھمبیر لہجے میں بول کر اب اس کے جلے ہوئے نشان پر ہونٹ رکھ رہا تھا ۔
روفہ نے گہرا پر سکون سانس خارج کیا ۔زندگی یہ ہی تھی ۔۔شوہر بچے گھر جاب فیملی ۔۔ہر موڑ پر سامنے آتے نشیب و فراز کا سامنا کرکے ایک دوسرے کو خود کے ہونے کا یقین سونپنا ۔۔
روفہ نے آگے بڑھ کر اس کے سینے پر سر رکھ دیا ۔فودیل خوشگوار حیرت سے جھک کر اس کا سر دیکھنے لگا ۔اس کے بال چوم کر اپنے مضبوط بازو کا حصار اس کے گرد باندھ دیا ۔
" آج اتنی مہربانیاں خیرت ہے ؟؟ ہاٹ اٹیک دلوانے کے ارادے ہیں کیا ۔۔؟؟ "
وہ ہونٹ کا کنارہ دانت میں دبا کر شوخی سے بولا ۔روفہ نے مسکراہٹ دبائی ۔۔
" بتایا تو ہے آج آپ مجھے اچھے لگ رہے ہو ۔۔"
وہ ہنوز اس کے سینے پر سر رکھے ہوئے بولی ۔فودیل اس کی کمر سہلاتے ہوئے اس کے بالوں کا رنگ دیکھ رہا تھا ۔اس کا شیڈ فضا کے بالوں سے ملتا جلتا تھا ۔
" ایک اور بات کہوں۔۔"؟؟
" کیا "
" تمہیں مجھ سے محبت نہیں ہے نا ۔۔"
اس کو جیسے یقین تھا وہ اس کو محبت نہیں کرتی ۔۔
" ہاشم کے بابا سے تو ہے پر اپنے شوہر سے نہیں ہے ۔"
وہ بے نیازی سے بول کر فودیل کے توانا بازو پر انگلی پھیرنے لگی تھی ۔
" سیاست دان کی بیٹی ہو نا اس لیے سیاسی جواب دیا ہے تم نے ۔۔"
وہ خفگی سے بولا ۔۔ساتھ ہی اس کو مزید خود میں بھینجا ۔۔وہ خاموشی سے اپنے کام میں مصروف رہی ۔
" شوہر سے کب ہوگی محبت ۔"
اس نے دوبارہ منتظر آواز میں پوچھا ۔۔روفہ اس کی بے چینی پر محظوظ ہوئی ۔
" ابھی تو نہیں ہے پر مجھے امید ہے ہونے لگے گی ۔"
فودیل گہرا سانس بھر کر ہاشم کو سوتے ہوئے دیکھنے لگا ۔روفہ کی انگلی کا لمس اپنے بازو بہت بھلا محسوس ہو رہا تھا ۔
" روفہ مجھے لگتا ہے ہاشم کو بہن چاہئیے ۔۔"
اس کے بیٹھے بیٹھائے عجیب تبصرے پر وہ شاکی سی اس سے الگ ہوئی ۔
" اس کا پتا نہیں پر آپ کو بیٹی ضرور چائیے "
اس نے آنکھیں گھما ناراضی سے اس کے دل کی بات بولی ۔۔فودیل محبت بھری نگاہوں سے اس کو دیکھ کر اثبات میں سر ہلانے لگا۔۔
روفہ اس کے بازو پر سر رکھ کر لیٹی ہوئی تھی جب اندھیرے میں اس کی آواز گونجی ۔۔
" ایک بات تو میں تم سے کہنا بھول گیا ۔۔"
" کون سی "
وہ نیند میں بڑبڑائی تھی ۔۔
" آئی لو یو ۔۔"
وہ محبت سے بول کر اس کو کچھ کہنے کا موقع دئیے بغیر خود میں بھینج کر محبت لٹانے لگا ۔روفہ کو اس کا لمس اس کی محبت کا یقین دلا رہا تھا ۔۔