اقوالِ بابا گورو نانک صاحب
(آپ سکھ مذہب کے بانی ہوئے ہیں۔ شہنشاہ بابر کے وقت موضع تلونڈی ضلع شیخوپورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا مذہب صلح کل تھا۔ توحیدی تعلیم دیتے تھے۔ ’’گرنتھ صاحب‘‘ آپکی مذہبی کتاب ہے۔ )
٭ یہ دنیا ایک باغ ہے اور خدا اس کا باغبان ہے۔ وہ ہر ایک کی خبر رکھتا ہے۔ کوئی محروم نہیں رہتا
٭ اے نانک! وہ پرماتما ہی سب کا پتا اور ماتا ہے۔ ہم اس کے بچے ہیں۔ وہی ہماری پرورش کرتا ہے۔
٭ اے نادان! اپنی ذات پر غرور نہ کر۔ اس غرور کے نتائج بہت برے ہیں۔ یہ ساری دنیا ایک ہی مٹی سے بنی ہے اور ایک ہی کاریگر نے اس سے قسم کے برتن بنا دیے ہیں۔
٭ یہ دیکھ کر کہ خدا ہر شے میں جلوہ فگن ہے۔ گورو نانک خوش رہا ہے۔
٭ اگر دل میلا ہے تو سب کچھ ناپاک ہے۔ جسم دھو لینے سے دل پاکیزہ نہیں ہوتا۔
٭ حقیقت میں پاک وہ ہیں جن کے اندر مالک کا خوف ہے۔
٭ دوسرے کا برا چاہنا چھوڑ دے یعنی پہلے اپنے اندر کے نقائص دور کر۔
٭ مل کر رہنے کی خوبی اتنی زیادہ ہے کہ وہ بیان نہیں کی جا سکتی۔
٭ اگر تم دنیا میں خلق خدا کی خدمت کرو گے تو بارگاہ عالی میں شرف اور عزت پاؤ گے۔
٭ نیک اعمال ہی تیرے کام آئیں گے جن کے لیے دوبارہ دنیا میں موقع نہیں ملے گا۔
٭ جن لوگوں نے خدا کی رضا اور تسلیم کو اختیار کیا۔ انہوں نے ہی اس مالک کا بھید پایا۔
٭ جو انسان تکبر کرتا ہے اور غریبوں اور ناتوانوں پر ظلم کرتا ہے خدا اس کو دوزخ کی بھٹی میں جلاتا ہے۔
٭ جو لوگ زبان سے خدا کا نام لیتے ہیں اور دوسروں سے نفرت اور کینہ رکھتے ہیں ان کا دل صاف نہیں ہو سکتا۔ وہ دن رات خواہ کتنے ہی کام کریں ان کو خواب میں بھی چین نصیب نہیں ہو سکتا۔
٭ بد زبان آدمی دوزخ میں پھینکا جائے گا اور وہاں اس پر تھوکا جائے گا یعنی اس پر لعنت کی جائے گی۔