اقوالِ تلسی داس
(آپ 1589ء بکرمی میں راجاپور اودھ میں پیدا ہوئے۔ تلسی رامائن مشہور کتاب ہے۔ )
٭ ہم دوسروں کو تو بڑی نصیحتیں کرتے ہیں لیکن اگر ہم خود ان پر عمل کریں تو جلد ہی کچھ کے کچھ بن جائیں۔
٭ غریب کی آہ خدا سے بھی سہی نہیں جاتی کیونکہ مردہ کھال کے پھونکنے سے لوہا بھی پگھل جاتا ہے۔
٭ تلسی! اپنے خدا کو چاہے دل لگا کر یاد کر یا بے دلی سے۔ مگر یاد ضرور فائدہ دے گی۔ جیسے زمین میں الٹے سیدھے سے بیج پھوٹ آتے ہیں۔
٭ جاہ و حشمت کے تو سب ساتھی ہیں لیکن مصیبت ایک اعلیٰ کسوٹی ہے۔
٭ میں نہیں جانتا کہ مجھے چین اور آرام کہاں ملے گا۔ میں اس ذات برتر کو جو آسمان کے عقب کے بازوؤں پر سوار جاتا ہے بھول گیا ہوں اور نفس کے چکر میں پڑ کر غافل ہو گیا ہوں۔