عارش جس وقت بل پے کرکے ریسٹورنٹ سے باہر آیاتو وه دونوں باہر موجود نہیں تھیں__
عارش کو حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا__پھر وه تمام فضول خیالات کو ذہن سے نکال کر اپنی کار میں آکر بیٹھا اور اِگنیشن میں چابی لگا کر کار اسٹارٹ کی__
ابھی وه تھوڑا ہی آگے گیا تھا بلکہ یوں کہا جائے کہ اسنے کار پارکنگ سے نکالی ہی تھی کہ اسے وه معصوم سراپہ نظر آیاجو زینب کےساتھ کسی رکشے والے سے کرایے کا پوچھ رہی تھی__
رکشے والا چونکہ انکا ہم عمر ہی تھا تو وه سیمل کو بڑی ہی عجیب نظروں سےدیکھ رہا تھا کہ بھلا اتنے پیارے حلیے کی لڑکی وه بھی مردانہ جیکٹ میں__
عارش سے اسکی یہ تذلیل برداشت نہیں ہورہی تھی جوکہ صرف اپنی عصمت بچانے کی کوشش کررہی تھی__
عارش حیران تھا کہ مجھے تو سیمل نے اتنا کچھ بولا مگر اس رکشے والے کووه کچھ نہیں کہ رہی تھی__
سیمل جو چپ چاپ رہنے والی معصوم لڑکی تھی آج اس نے زینب کے سامنے خوب سنائی تھیں__زینب ھمیشہ سے بولتی تھی کہ سیمی اتنی معصوم ہو تم کو کوئی آرام سے بیوقوف بنا لے گا_آج وه صحیح معنوں میں اپنی جان سے پیاری دوست کی سخت کی مزاجی پر بہت خوش ہوئی تھی__وه کہتی تھی کہ لڑکیوں کو تھوڑا سخت اور چالاک ہونا چاہیۓ جبکہ سیمل اسکے برعکس تھی__
عارش بغیر موقع ضائع کیے فوراً گاڑی سے اتر کر ان دونوں کی طرف اس نیت کے ساتھ گیا کہ انہیں گھر وه اپنی گاڑی میں چھوڑ کر اپنی کی گئی غلطی ازالہ کرے گا__
"آپ دونوں سے میں نے شاید گزارش کی تھی کہ گھر میں چھوڑ دوں گا تو پھر یہ حرکت کیوں کی اپنے؟" عارش سنجیده مگر تھوڑے غصے میں اپنے لہجے کو حتی الامکان مناسب رکھنے کی سعی کررہا تھا__
اپنے اتنے قریب سے کسی غیر مرد کی آواز سن کر سیمل ششدر پیچھے مڑی اس غرض سے کہ وه اپنے اوپر حق جمانے والے کا دیدار کرسکے۔۔۔اسی لمحے عارش کی ایک ہارٹ بیٹ مِس ہوئی__
لیکن پھراس نے چپ رہنے میں ہی اپنی عافیت جانی__
"ہم نے سوچا کہ آپکو مزید تکلیف نہ دی جائے__"زینب نے صفائی پیش کی _
جبکہ یہ سوچ تو سیمل کی تھی__
زینب تو پورے دل سے راضی تھی کہ اسکے ساتھ ہی چلتے ہیں مگر سیمل کسی صورت راضی نہیں ہورہی تھی تبھی ہی زینب کو ناچار اسکے ساتھ رکشے میں جانے کا اراده کرنا پڑا__
"مجھے آپکی اس حرکت سے بہت تکلیف ہوئی ہے___ آپ پلیز چل کر میری گاڑی میں بیٹھیے۔ ساتھ ہی اس نے اپنی وٹز کی طرف اشاره کیا__پھر وه رکشے والے سے مخاطب ہوا
"کہ آئینده یہ سوچ کر بایر نکلنا که تمہاری بہن اور ماں بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں اور یہ دنیا مکافات عمل ہے_"
چلیں کہہ کر وه آگے بڑہا اور وه دونوں اسکے حکم کی تعمیل کررہی تھیں اور سیمل اپنے قدم عارش کی زندگی میں رکھ رہی تھی__
گاڑی میں بیٹھ کر اس نے ان دونوں سے گھر کا پتا پوچھا تو انھوں گھر کا موجوده پتا بتایا۔ ابھی تھوڑا ہی آگے گئے تھے کہ زینب بولی "مجھے یہاں اتاردیں۔ سیمی یہ تمہیں آگے تک چھوڑ دیں گے__بس تھوڑا سا آگے انکا گھر ہے اگر مسئلہ ہے تو تم بھی یہیں اترجاؤ میں تمھیں چھوڑ وا دونگی __ سیمل تو خود داؤ پیچ میں تھی فوراً بولی " ٹھیک ہے یہیں اتر جاتے ہیں__"
"نھیں مجھےبھی آگے تک جانا ہے کام ہے__ آپ بیٹھی رہیں میں چھوڑ دونگا__" عارش نے جھٹ سے بولا_
"آر یو شیور؟ " زینب نے تصدیق چاہی__
"یا آئی ایم ڈیم شیور__" عارش نے اسی روش میں جواب دیا__
یہ زینب کی بچی مجھے کہاں
چھوڑ گئ__یا اللّه! میری حفاظت کرنا__ سیمل دل ہی دل میں زینب کو خوب گالیاں اور لعنت دے رہی تھی__خود تو بچ گئی اور مجھے پھنسا دیا__گھر میں نہیں گھسنے دونگی اسے میں کسی صورت__آئے ذرا یی گھر اور بات تو بلکل نہیں کرنی میں نے__سیمل دل میں ہی زینب کو اپنی اس غلطی کی سزا دینے کا اراده کرچکی تھی__
اچھا سیمی بعد میں بات ہوتی ہے_اور آنکھ مارتے ہوئے وه اسے مزید انگاروں پہ دھکیل گئ__ تمہیں تو میں بعد میں دیکھوں
گی__سیمل دل ہی دل میں زینی سے مخاطب ہوئی__
گاڑی اپنی رفتار سے محوِ سفر تھی__ فرنٹ مرر سے اپنے اوپر نظروں کی تپش کو سیمل اچھے طریقے سے خود پہ محسوس کر رہی تھی__
مدِ مقابل جو اپنے دل کے ہاتوں مجبور تھا ہوش میں بروقت واپس آکے سارا دھیان ڈرائیونگ پہ دیا__
سیمل جسکی حالت غیر ہورہی تھی وه یہ بھول گئ کہ اسکا چہرہ اسکی دِلی کیفیت کی عکاسی کررہا تھا اور پریشانی پورے زور و شور سے عیاں تھی__
"سنیں__! " سیمل نے انتہائی مختصر لفظ میں مخاطب کیا__
"میرا نام عارش ہے__" عارش نے اسکی غیر ہوتی حالت کا بھی خیال نہیں کیا__
"آپ یہاں اتار دیں_ یہاں سے میں خود چلی جاونگی__ "
سیمل نے ڈر کے مارے اپنی خواہش ظاہر کی_
"کیوں میں گھر ڈراپ کردونگا آپ بتا دیں مجھے__" عارش نے اسی لہجے میں جواب دیا__
"وه اگر گلی میں مجھے کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیۓ پرابلم ہوسکتی ہے__اسی لیۓ یہی اتار دیں مہربانی کرکے پلیز __"
"اوکے جیسی آپکی مرضی__"عارش بے بس ہوکر ہم کلام ہوا__
"شکریہ__" بس اتنا کہتے یوئے وه جیکٹ اتارنے لگی_ اسی لمحے عارش نے اسے دیکھا اور یکایک بولا
__" آپ یہ کیوں اتار رہی ہیں__آئی مین آپ گھر سے پہلے اتر گئیں اور اب اگر یہ مجھے دے دیں گیں تو گھر اس طرح جائینگیں__"
"میں نے یہ تو سوچا یی نہیں__"سیمل دل میں ہی اپنے آپ سے مخاطب ہوئی___
" عارش نے کہا آپ فکر نا کریں اور پہن کر چلی جائیں__ اگر قسمت میں ہوا تو کبھی دوباره ملاقات ہوگی__تو پھر آپ مجھے واپس کردیجئے گا__"
عارش نے بروقت بول کر سیمل کی مشکل آسان کی___
دونوں اس بات سے بالکل انجان تھے کہ قسمت بہت اچھے طریقے سے انکا سامنا کرواۓ گی___