وه سردیوں کے موسم کی صبح تھی وه اور زینب اسوقت کالج کے گراونڈ کی گھاس پے بیٹھے تھے اور زینب انتہائی فضول سوالات پوچھ رہی تھی اور سیمل بے بس ہو کر جواب دے رہی تھی__
اسکا اگلا سوال کچھ یوں تھا کہ"سیمی تم کیسے لڑکے سے شادی کرو گی مطلب اس کے اندر کیا کولیٹیز ہوں تو تم شادی کرو گی__؟ "
سیمل کو زینب سے ایسے سوال کی بلکل امید نہیں تھی__وه اس طرح کے خیالات اور سوچ سے پاک انتہائی ساده لوح لڑکی تھی دیگر لوگ, زینب اور اسکی کوئی دوست اس زہنیت کی نہیں تھیں__
اچانک اس افتاد کی روش میں کھو کر وه بولنا شروع ہوگئی__"وه جو عزت دینا جانتا ہو ، لونگ اور کئیرنگ ہو ، مجھے دولت شہرت نہیں چاہیے بس عزت کی زندگی گزاروں میں اور کچھ نہیں___"
زینب بولی"کافی اچھی سوچ ہے تمہاری مگر اسطرح کے لڑکے اس جہانِ فانی میں کم ہی پائے جاتے ہیں__
"تم فکر نہ کرو__میرا والا لیٹ آیئگا مگر لاکھوں میں ایک آئے گا__"
"اوہوووو! سیمی اور ڈایئلاگ ہاہاہاہا"
لیکن سیمی کو کیا پتا تھا کے کاتبِ تقدیر اسکی یہ بات سن چکی ھے اور گھر کے بڑے اکثر فرماتے ہیں نہ کہ ہر وقت فضول بات نہیں کرنی چاہیے کبھی کبھی قبولیت کا بھی وقت ہوتا ہے__بس یہی سیمل کی زندگی کا قبولیت کا وقت تھا___اور اسکی ساری زندگی کے فیصلے بھی اسکی بات کو قبول کرتے ہوئے کاتبِ تقدیر نے تبھی کیےتھے__
وه زینب کے بے حد اصرار پہ آج صرف سکارف لے کر اور مناسب سی سفید رنگ کی نیٹ کی شرٹ بمعہ سرخ پاجامہ اور اوپر سرخ ہی کلر کا حجاب نہایت پاکیزگی سے لپیٹے کوئی آسمان سے اتری آپسرا لگ رھی تھی__ آج سیمل نے معمول کی طرح عبایا نہیں لیا تھا__وه دونوں کالج سے جلدی نکل کر کینٹ میں موجود انتہائی خوبصورت ہوٹل میں لنچ کی غرض سے گئیں تھیں__
"چلو جلدی سے ٹیبل پکڑو میں زنگر آڈر کرکے آئی" زینب نے حکم چلایا مجبوراً سیمل کو حکم کی تعمیل کرنی پڑی__ اور جا کر ٹیبل پہ بیٹھ کر اپنا بیگ رکھ کر دوسری کرسی بھی گھیر لی سیمل انتہائی صاف دل کی معصوم سی لڑکی تھی__پتلے پتلے نین نقوش والی ، کالی موٹی آنکھیں جو کسی کی طرف اُٹھیں تو اسے اپنے سحر میں مبتلا کر دیں مگر وه اپنے اندر موجود حیا اور شرم کےباعث اپنی آنکھیں نیچی ہی رکھتی تھی یہ اچھے گھر کی پرورش ہوتی ہے جو اخلاق و اطوار سے پتا چلتی ہے اور سیمل اسکا منہ بولتا ثبوت تھی__تھوڑی دیر میں زینب دو زنگر لیے آگئی__
"سیمی وہاں کاؤنٹر په پیپسی کے گلاس رکھے ہیں پلیز جان اٹھا کر ادھر لے آؤ__ سیمل نا چاہتے ہوئے بھی اٹھ گئ__وه واپس دونوں ہاتوں میں گلاس لے کر آرہی تھی کہ سامنے سے آتے لڑکے سے اتنی بُری طریقے سے ٹکرائی کے ساری کی ساری پیپسی سیمل کی سفید شرٹ کو خراب ہی نھیں بلکہ اس پہ بڑے بڑے دھبے بھی چھوڑ گئ__زینب جو دور سے بیٹھی یہ سب تماشہ دیکھ رہی تھی__فوراً اٹھ کر آئی مگر اب تو دیر ہوچکی تھی__سامنے موجود لڑکا جو سیمل کے جلوے بکھیرتی شخصیت میں ڈوبا ہوا تھا سیمل کے بولنے پہ ہوش میں آیا__"یہ کیا کیا آپ نے دیکھ کے نہیں چل سکتے تھے__میرے کپڑے سارے خراب کر دیے__ یا اللّه! میں گھر کیسے جاؤنگی اب__سب کپڑے خراب کردیے میرے"__سیمل جو غصہ کرنے میں مصروف تھی ایک مرتبه بھی مقابل کی صورت نہیں دیکھی تھی__اور مدِ مقابل جو ابھی تک اپنی سُدھ بُدھ میں واپس نہیں آیا تھا__یکایک حواس میں آیا__زینب جو یکسو کھڑی تھی__موقع پاتے ہی بولی__"کوئی بات نہیں سیمی آئی مینز سیمل غلطی ہوگئی ان سے وه سوری تو بول رھے ہیں نا__"
مقابل جو چپ کھڑا تھا زینب نے زور کا آنکھ سے اشاره کیا کے"سے سوری ٹو ہر" فوراً بولا ہاں ہاں سوری پلیز میں نے جان بوجھ کے کچھ نہیں کیا__میں آپ سے اپنی اس غلطی کی تہہ دل سے معافی مانگتا ہوں__
"تم واش روم چل کے اسے صاف کرلو فوراً تاکہ دھبہ نا رہے" زینب جھٹ سے بولی
"اوکے میں جارہی ہوں_تم یہیں ویٹ کرو میں یہیں آؤنگی__"
سیمل ، زینب سے گوش گزار ہوئی_زینب اتنی دیر اس لڑکے کی کلاس لینے کے ساتھ ساتھ اس سے معافی مانگنے لگی کہ_
_"میری دوست ایسی نہیں ہے وه جب باہر جاتی ہے تو عبایا لیتی ہے آج میں نے ضد کی کہ نہیں لینا تو اس لیۓ اس نے نہیں لیا اور اوپر سے میں نے ہی اِسے کولڈ ڈرنک لانے کا کہا تھا تو اور زیاده مجھ سے ناراض ہوگی وه_وه اتنا نہیں ڈانتی ہے مگر پتا نہیں وه آپکو کیسے اتنا کچھ بول گئی اس کیلیۓ میں آپ سے معافی مانگتی ہوں خیر آپ اس سے سوری بولنے کے بجائے اسکو تاک کیوں رہے تھے__؟؟"
"آئی ایم سوری فار دیٹ! میں پتہ نہیں کہاں کھو گیا تھا کہ حالات کی سنگینی کا اندازه ہی نہیں ہوا اور پلیز سوری نہ بولیں غلطی میری ہی تھی مجھے ہی دیکھ کےچلناچاہیئے تھا میرا ہی دھیان کہیں اور تھا_آگین سوری __"
"سوری تو آپ سیمل آئی مینز میری فرینڈ سے کیجئیے گا بائی دا وے آپکی تعریف؟"
"آئی ایم عارش! ادھر اکیلے آیا تھا" لڑکے نے اپنا مختصر تعارف دیا__
فضا میں خنکی بڑھتی جارہی تھی موسم سرما اپنی زوروں پہ تھا__دوپہر ہونے کے باعث سب کی حالت ٹائٹ تھی__"آپکی دوست غالباً کیا نام تھا انکا ہاں سیمل شاید وه ابھی تک باھر نہیں آئیں چل کر دیکھنا چاہیۓ اُنہیں" عارش، زینب سے ہم کلام ہوا__
"جی ضرور _میں اپنی خیر منا لوں پہلے خیر چلیں چل کے دیکھتے ہیں__"
دونوں واش روم کی سائڈ کا پتہ کر کے وہاں پہنچے__اُدھر سیمل اپنی شرٹ میں پڑے دھبے کو صاف کرنے میں کوشاں تھی__
جب وه دونوں وہاں پہنچے تو اس نے پہلی دفعہ اپنی نظر اٹھا کر اُس دشمنِ جان كو ديكها جس کی وجہ سے وه اس مشکل میں پھنسی تھی مدِ مقابل جسکو زینب ، عارش کے نام سے جانتی تھی اور بلا شبہ وه عارش ہی تھا حد سے زیاده کشش رکھنے والا، نہایت خوبصورت، ورزشی جسم رکھنے والا تھا__لیکن سیمل کو تو وه مانوں کسی شیطان سے کم نہیں لگ رہا تھا__
"دیکھو نہ زینی یہ داغ تو جا ہی نہیں رہا بلکہ اور شرٹ گیلی ھوگئ ھے__اب میں گھر کیسے جاؤنگی__صرف تمہاری وجہ سے میں نے عبایا نہیں لیا تھا_مجھے پتا ہوتا نا تو کبھی تمھارے ساتھ نہیں آتی__"سیمل جو
__ عارش کی وجہ سے غصے میں آئی تھی سارا غصہ زینب پہ اُتار رہی تھی اور عارش جو چپ چاپ کھڑا تھا اسکے چپ ہوتے ہی بولا
"آپ میری جیکٹ پہن کے گھر جاسکتی ہیں اگر آپ مائینڈ نہ کریں تو" موقعہ پاتے اور اپنی جان بچاتے ہوئے زینب یکایک بولی"ہاں سیمی تم انکی جیکٹ پہن لو ورنہ ہمیں بس میں تو بھی جانا ھے گھر کیسے جاوگی__؟"
سیمل جو پریشان تھی باری باری دونوں کی شکل دیکھی__
"آپ پہن سکتی ہیں ، میں مائینڈ نہیں کرونگا__آئی گیس آپ یہی سوچ رہی ہیں نا کہ میں کیا سوچوں گا، پلیز پہن لیں اور مجھے معاف کردیں میں نے واقعی آپکو نہیں دیکھا تھا اور سردی بھی بہت بڑھتی جارہی ہے کسی کو نہیں پتا چلے گا کہ___"آگے کا جملہ سیمل کی نظروں کا ارتکاز خود پر محسوس کرتے ہوئے وه پورا نہیں کرسکا__
"سیمل پہن لو اتنا مت سوچو ابھی سوچنے کا وقت نہیں ہے پلیز یار فار می" زینب جو جانتی تھی سیمل مشکل سے راضی ہوگی ، سرگوشی کرتے ہوئے بولی__
"ٹھیک ہے دیں" سیمل بس شرمندگی سے اتنا ہی بول سکی کیونکہ اسکے دماغ میں الگ جنگ چھڑی ہوئی تھی پہنے کے نہیں، دل بولتا پہن لو اور دماغ بولتا نہیں پہنو پتا نہیں کون ہے کیسا ہے اور میں اسکی جیکٹ پہن لوں وہی معصوم لڑکیوں والی سوچ__
"آپ پلیز ایزی ہوکر پہن لیں اور جانے کی فکر مت کریں میں چھوڑ دونگا آپ دونوں کو_جہاں آپ جانا چاہیں__رات ہوتی تو میں شاید اصرار نہیں کرتا، لیکن آئی نو! دن میں آپ ایک عدد مردانہ لیدر جیکٹ پہن کر ایزی فیل نہیں کرسکتیں__"عارش انتہائی عاجزی سے بولنے کے بعد اپنی لیدر(leather) کی جیکٹ اتارنے لگا_اور اتار کر آرام سے سیمل کے طرف بڑھا دی__سیمل نے ہچکچاتے ہوئے جیکٹ پہن لی جیکٹ پہنتے ہی اسکا بڑا سا نشان جو اسکی نئی عید کی فیورٹ شرٹ خراب کرگیا تھا، چھپ گیا__اور اسکے ساتھ ہی زینب اور عارش نے سکون کا سانس لیا" چلو!اب زنگر کھاتے ہیں_"زینب تیزی سے ماحول کو بہتر بنانے کیلیۓ بولی__
"نہیں مجھے سچ میں بھوک نہیں لگ رہی اب گھر جاؤنگی میں تمہیں رکنا ہے تو رک جاؤ سیمل آنکھیں دیکھاتے ہوئے زینب سے بولی__
"اوکے گھر چلتے ہیں" زینب جھٹ سے بولی کہ کہیں سیمل اسے مارنا ہی نا شروع کردے__
"چلیں میں آپ دونوں کو ڈروپ کردیتا ہوں ویسے بھی مجھے میری غلطی کا ازالہ کرنا ہے__"عارش نے مسکراتے ہوئے پیش کش کی:-) __جسے زینب نے جھٹ سے قبول کی __
"ویٹ میں بل پے کردوں! پھر نکلتے ہیں__آپ لوگ باہر ویٹ کریں میں فورا آتا ہوں__"عارش نے گفتگو آگے بڑھائی__
عارش جس وقت بل پے کرکے ریسٹورنٹ سے باہر آیاتو وه دونوں باہر موجود نہیں تھیں__
عارش کو حیرت کا ایک شدید جھٹکا لگا__پھر وه تمام فضول خیالات کو ذہن سے نکال کر اپنی کار میں آکر بیٹھا اور اِگنیشن میں چابی لگا کر کار اسٹارٹ کی__
ابھی وه تھوڑا ہی آگے گیا تھا بلکہ یوں کہا جائے کہ اسنے کار پارکنگ سے نکالی ہی تھی کہ اسے وه معصوم سراپہ نظر آیاجو زینب کےساتھ کسی رکشے والے سے کرایے کا پوچھ رہی تھی__
رکشے والا چونکہ انکا ہم عمر ہی تھا تو وه سیمل کو بڑی ہی عجیب نظروں سےدیکھ رہا تھا کہ بھلا اتنے پیارے حلیے کی لڑکی وه بھی مردانہ جیکٹ میں__
عارش سے اسکی یہ تذلیل برداشت نہیں ہورہی تھی جوکہ صرف اپنی عصمت بچانے کی کوشش کررہی تھی__
عارش حیران تھا کہ مجھے تو سیمل نے اتنا کچھ بولا مگر اس رکشے والے کووه کچھ نہیں کہ رہی تھی__
سیمل جو چپ چاپ رہنے والی معصوم لڑکی تھی آج اس نے زینب کے سامنے خوب سنائی تھیں__زینب ھمیشہ سے بولتی تھی کہ سیمی اتنی معصوم ہو تم کو کوئی آرام سے بیوقوف بنا لےگا_آج وه صحیح معنوں میں اپنی جان سے پیاری دوست کی سخت کی مزاجی پر بہت خوش ہوئی تھی__وه کہتی تھی کہ لڑکیوں کو تھوڑا سخت اور چالاک ہونا چاہیۓ جبکہ سیمل اسکے برعکس تھی__
عارش بغیر موقع ضائع کیے فوراً گاڑی سے اتر کر ان دونوں کی طرف اس نیت کے ساتھ گیا کہ انہیں گھر وه اپنی گاڑی میں چھوڑ کر اپنی کی گئی غلطی ازالہ کرے گا__
"آپ دونوں سے میں نے شاید گزارش کی تھی کہ گھر میں چھوڑ دوں گا تو پھر یہ حرکت کیوں کی اپنے؟" عارش سنجیده مگر تھوڑے غصے میں اپنے لہجے کو حتی الامکان مناسب رکھنے کی سعی کررہا تھا__
اپنے اتنے قریب سے کسی غیر مرد کی آواز سن کر سیمل ششدر پیچھے مڑی اس غرض سے کہ وه اپنے اوپر حق جمانے والے کا دیدار کرسکے۔۔۔اسی لمحے عارش کی ایک ہارٹ بیٹ مِس ہوئی__
لیکن پھراس نے چپ رہنے میں ہی اپنی عافیت جانی__
"ہم نے سوچا کہ آپکو مزید تکلیف نہ دی جائے__"زینب نے صفائی پیش کی _
جبکہ یہ سوچ تو سیمل کی تھی__
زینب تو پورے دل سے راضی تھی کہ اسکے ساتھ ہی چلتے ہیں مگر سیمل کسی صورت راضی نہیں ہورہی تھی تبھی ہی زینب کو ناچار اسکے ساتھ رکشے میں جانے کا اراده کرنا پڑا__
"مجھے آپکی اس حرکت سے بہت تکلیف ہوئی ہے___ آپ پلیز چل کر میری گاڑی میں بیٹھیے۔ ساتھ ہی اس نے اپنی وٹز کی طرف اشاره کیا__پھر وه رکشے والے سے مخاطب ہوا
"کہ آئینده یہ سوچ کر بایر نکلنا که تمہاری بہن اور ماں بھی اس معاشرے کا حصہ ہیں اور یہ دنیا مکافات عمل ہے_"
چلیں کہہ کر وه آگے بڑہا اور وه دونوں اسکے حکم کی تعمیل کررہی تھیں اور سیمل اپنے قدم عارش کی زندگی میں رکھ رہی تھی__
گاڑی میں بیٹھ کر اس نے ان دونوں سے گھر کا پتا پوچھا تو انھوں گھر کا موجوده پتا بتایا۔ ابھی تھوڑا ہی آگے گئے تھے کہ زینب بولی "مجھے یہاں اتاردیں۔ سیمی یہ تمہیں آگے تک چھوڑ دیں گے__بس تھوڑا سا آگے انکا گھر ہے اگر مسئلہ ہے تو تم بھی یہیں اترجاؤ میں تمھیں چھوڑ وا دونگی __ سیمل تو خود داؤ پیچ میں تھی فوراً بولی " ٹھیک ہے یہیں اتر جاتے ہیں__"
"نھیں مجھےبھی آگے تک جانا ہے کام ہے__ آپ بیٹھی رہیں میں چھوڑ دونگا__" عارش نے جھٹ سے بولا_
"آر یو شیور؟ " زینب نے تصدیق چاہی__
"یا آئی ایم ڈیم شیور__" عارش نے اسی روش میں جواب دیا__
یہ زینب کی بچی مجھے کہاں
چھوڑ گئ__یا اللّه! میری حفاظت کرنا__ سیمل دل ہی دل میں زینب کو خوب گالیاں اور لعنت دے رہی تھی__خود تو بچ گئی اور مجھے پھنسا دیا__گھر میں نہیں گھسنے دونگی اسے میں کسی صورت__آئے ذرا یی گھر اور بات تو بلکل نہیں کرنی میں نے__سیمل دل میں ہی زینب کو اپنی اس غلطی کی سزا دینے کا اراده کرچکی تھی__
اچھا سیمی بعد میں بات ہوتی ہے_اور آنکھ مارتے ہوئے وه اسے مزید انگاروں پہ دھکیل گئ__ تمہیں تو میں بعد میں دیکھوں
گی__سیمل دل ہی دل میں زینی سے مخاطب ہوئی__
گاڑی اپنی رفتار سے محوِ سفر تھی__ فرنٹ مرر سے اپنے اوپر نظروں کی تپش کو سیمل اچھے طریقے سے خود پہ محسوس کر رہی تھی__
مدِ مقابل جو اپنے دل کے ہاتوں مجبور تھا ہوش میں بروقت واپس آکے سارا دھیان ڈرائیونگ پہ دیا__
سیمل جسکی حالت غیر ہورہی تھی وه یہ بھول گئ کہ اسکا چہرہ اسکی دِلی کیفیت کی عکاسی کررہا تھا اور پریشانی پورے زور و شور سے عیاں تھی__
"سنیں__! " سیمل نے انتہائی مختصر لفظ میں مخاطب کیا__
"میرا نام عارش ہے__" عارش نے اسکی غیر ہوتی حالت کا بھی خیال نہیں کیا__
"آپ یہاں اتار دیں_ یہاں سے میں خود چلی جاونگی__ "
سیمل نے ڈر کے مارے اپنی خواہش ظاہر کی_
"کیوں میں گھر ڈراپ کردونگا آپ بتا دیں مجھے__" عارش نے اسی لہجے میں جواب دیا__
"وه اگر گلی میں مجھے کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیۓ پرابلم ہوسکتی ہے__اسی لیۓ یہی اتار دیں مہربانی کرکے پلیز __"
"اوکے جیسی آپکی مرضی__"عارش بے بس ہوکر ہم کلام ہوا__
"شکریہ__" بس اتنا کہتے یوئے وه جیکٹ اتارنے لگی_ اسی لمحے عارش نے اسے دیکھا اور یکایک بولا
__" آپ یہ کیوں اتار رہی ہیں__آئی مین آپ گھر سے پہلے اتر گئیں اور اب اگر یہ مجھے دے دیں گیں تو گھر اس طرح جائینگیں__"
"میں نے یہ تو سوچا یی نہیں__"سیمل دل میں ہی اپنے آپ سے مخاطب ہوئی___
" عارش نے کہا آپ فکر نا کریں اور پہن کر چلی جائیں__ اگر قسمت میں ہوا تو کبھی دوباره ملاقات ہوگی__تو پھر آپ مجھے واپس کردیجئے گا__"
عارش نے بروقت بول کر سیمل کی مشکل آسان کی___
دونوں اس بات سےبالکل انجان تھے کہ قسمت بہت اچھے طریقے سے انکا سامنا کرواۓ گی___