علی تم ایک کام کرو سوہا کو ساتھ لے کے مونا کے گھر چلے جاؤ اور اسے اس کی پسند سے شادی کی شاپنگ کروا دو ساری شاپنگ کروا کے ہی واپس آنا چاہے وہاں دو ایک دو دن رکنا پڑے تو رک جانا
مگر کام ختم ہونا چاہیے یہ لڑکیوں کے بھی چھوٹے چھوٹے ارمان ہوتے ہیں شادی کو لے کے اس رنگ کا سوٹ لینا یہ زیور پہننا وہ جوتا لینا یہ چوڑیاں پہننی چوہدری راشد نے اپنی بیٹی عائشہ کی شادی کو یاد کرتے ہوئے کہا
جی بابا جانی میں سوہا سے بات کرتا ہوں پھر آپ کو جانے کی تاریخ بتاتے ہیں علی نے اٹھتے ہوئے کہا
مونا کے سسرال سے پہلی دفع مہمان آ رہے تھے شاہدہ بیگم کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ دنیا جہان کے کھانے بنا ڈالے
صبح سے اٹھ کے کام میں لگی ہوئی تھی
مونا خود حیران تھی کہ مما کہیں کام کر کر کے بیمار نہ ہو جائے
مونا کو سسرال کی طرف سے ڈھیروں تحفے ملے تھے اصل میں ان کے اچانک نکاح کی وجہ سے کوئی رسم وہ ادا نہیں کر سکے تھے اس لیے ساس صاحبہ نے نکاح کا جوڑے زیورات جوتے پھول مٹھائی اور سب کی طرف سے سلامی کے الگ سے پیسے مونا کو بھیجے تھے
کھانے کی میز پہ وہ بار بار سب سے نظر بچا کے علی کی طرف دیکھنے کی کوشش کرتی اور جونہی وہ اس کی طرف دیکھتی وہ پہلے سے ہی اس کی طرف دیکھ رہا ہوتا
ایڈیٹ بندہ دو منٹ کسی اور طرف بھی دیکھ لے تاکہ کوئی اور بھی آپ کو تھوڑی دیر جی بھر کے دیکھ سکے
مونا بس اسے گھور کے رہ گئی
سوہا کب سے ان دونوں کی آنکھ مچولی دیکھ رہی تھی
شاہدہ بیگم کے جاتے ہی بولی
مونا تمھیں یاد ہے کہ ایک بار تمھیں کسی نے پارک میں کتنی بری نظر سے دیکھا تھا اور پھر تمھیں پورے آٹھ دن بخار چڑھا تھا زکام بھی ہوا تھا اور گلہ بھی خراب ہو گیا تھا
سوہا نے مونا کو یاد کروایا
کس نے دیکھا تھا مجھے؟
مونا پریشان ہو گئی
یہ نظر لگانے والا علی ہی تھا اس نے خود مجھے گھر آ کے بتایا تھا کہ آج میں نے مونا کو دور کھڑے ہو کے ایسی ایسی نظروں سے دیکھا کہ لازمی اسے میری نظر لگ گئی ہو گی
سوہا نے علی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
کیسی کیسی نظروں سے دیکھا تھا ؟
مونا کو بات ہی سمجھ میں نہ آئی
انٹی ایسی ایسی نظروں سے جیسا اب یہ چاچو آ پ کو کب سے دیکھ رہے ہیں وہ جیسے شاہ رخ خان کاجل کو دیکھ رہا تھا وہ مووی نہیں دیکھی آپ نے کچھ کچھ ہوتا ہے تو چاچو کو بھی آپ کی طرف دیکھ کے کچھ کچھ ہوتا ہو گا اس لیے وہ ایسی نظروں سے دیکھ رہے ہیں
ننھی مونا نے بات کی وضاحت کی
سب بے اختیار ہنسنے لگے ______
میں ابھی مما کو دیکھ کے آئی مونا نے ڈائننگ ٹیبل سے اٹھتے ہوئے کہا
جبکہ علی مونا کا شرم سے سرخ ہوتا چہرہ دیکھ کے لمبی سی سرد آہ بھر کے رہ گیا
بڑے دنوں کے بعد رات مونا نے اپنی فیسبک آن کی تھی
سب سے پہلے اس نے اپنا نام تبدیل کیا تھا
مونا علی
علی کی نظر اس نام پہ پڑتے ہی وہ زہر لب مسکرانے لگا
ساتھ میں ایک بہت ہی پیاری سی نظم تھی
فار سم ون سپیشل کے نام سے
میری دہلیز کے یہ سناٹے
کوئی آہٹ ہو نام تیرا لیں___
زرد سوکھے چنار کے پتے
جب بھی قدموں میں سرسراتے ہیں
حوض میں،گنگناتے فوارے
اک حسیں عکس کھینچ لاتے ہیں
خوشبوؤں میں رچے بسے نغمے
پھول، صندل، یہ چاندنی راتیں
ان پہ ہنستے وہ رت جگے جاناں
شبنمی، خنک خنک راتوں میں
زندگی تیرا راستہ دیکھا
"موسم گل تمہارے آنے میں
ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا"
ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا
( شگفتہ سبحانی)
علی کو نظم کے ایک ایک لفظ سے مونا کے ہلتے ہوئے ہونٹ اور شرم سے سرخ چہرہ دکھ رہا تھا
وہ اپنے کمرے سے باہر نکلا باہر صحن میں کوئی نہ تھا
آہستہ آہستہ وہ مونا کے کمرے کی طرف چل دیا
دروازہ کھلا۔ تھا وہ چپکے سے اندر داخل ہوا
مونا بیڈ پہ لیٹی مسکرا کے موبائل کی سکرین دیکھ رہی تھی
علی کے کھنکھارنے پہ ہڑ بڑا کے اٹھ بیٹھی
"تت تم اس وقت میرے کمرے میں بلا اجازت "
مونا علی کو یوں ایک دم سامنے دیکھ کے شدید پریشان ہو گئی _______
"ہاں تو پھر آپ بیگم ہیں ہماری ہمیں حق ہے کسی بھی وقت آپ کے کمرے میں آنے کا "
علی نے اترا کے کہا_______
"نننہیں وہ میں اس لیے کہہ رہی تھی کہ اگر کسی نے یوں میرے کمرے میں دیکھ لیا تو سب کو کتنا برا لگے گا "
مونا نے اپنی گھبراہٹ چھپاتے ہوئے بہانہ بنایا
"لوگوں کو چھوڑو تمھیں تو برا نہیں لگے گا؟"
علی نے تھوڑا اور نزدیک ہوتے ہوئے کہا
مم مجھے کیوں برا لگے گا بلکہ مجھے بہت اچھا لگے گا آئیے بیٹھیں یہاں
مونا نے کانپتے ہوئے ہاتھوں سے تکیہ پیچھے کرتے ہوئے علی کے لیے بیڈ پہ بیٹھنے کی جگہ بنائی
اور وہ چھلانگ مار کے اس کے مقابل آ کے بیٹھ گیا
پورا بے شرم ہے زرا حیا نہیں آ رہی کہ یہاں سے چلا جائے میری کانپ کانپ کے جان نکل جائے بے شک
مونا نے اسے اپنے اتنا قریب دیکھ کے سوچا
ہاں تو میری پیاری بیگم صاحبہ جیسا کہ آپ جانتی ہیں کہ آپ میری اکلوتی بیگم ہیں آپ کے علاوہ نہ پاکستان میں نہ پاکستان سے باہر کہیں بھی کوئی بیگم نہیں ہے اس لیے میری ساری محبتوں اور چاہتوں کی آپ اکلوتی وارث ہیں تو میں نے سوچا اتنی محبت جو میرے دل میں آپ کے لیے ٹھاٹھیں مار رہی ہے اس میں سے چند قطرے آپ کے دامن میں ڈال دوں تاکہ آپ بھی ہماری محبت کی چاشنی چکھ سکیں تو پھر آپ تیار ہیں؟
علی نے تقریر کرتے ہوئے کہا
جج جی تیار ہوں مونا نے آنکھیں بند کرتے ہوئے کہا
علی نے بڑی مشکل سے مونا کی حالت پہ اپنی ہنسی روک رکھی تھی
یہ آپ نے آنکھیں ٹھیک سے بند نہیں کیں اچھی طرح بند کر لیں تاکہ جب میں آپ کے نرم ہونٹوں کو چوموں تو آپ کو میری شکل دیکھ کے ڈر نہ لگے
علی نے مونا کی آنکھوں پہ ہاتھ رکھتے ہوئے بڑے مزے سے کہا
ججج جی کر لیں
اچھا یہ دیکھو کتنی انگلیاں ہیں
علی نے ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے کہا
پپ پتہ نہیں مجھے نظر نہیں آ رہی
اوہ تھوڑا اور میرے نزدیک ہو جائیں
علی نے مونا کو کندھوں سے پکڑ کے اپنی طرف کھینچا
علی کے ہاتھ لگانے سے اس کی حالت اور خراب ہو گئی
تو میری پیاری بیگم صاحبہ ہم اپنی محبت کا آغاز کرنے سے پہلے تعوذ اور تسمیہ پڑھ لیتے ہیں تاکہ شیطان کے وار سے محفوظ رہ سکیں
آپ بھی پڑھ لیں
علی نے مونا کے کان میں سرگوشی کی
جج پڑھ لیں
اپنا کان ادھر میرے ہونٹوں کے نزدیک لائیں تاکہ ہماری محبت بھری گفتگو آپ کے علاوہ کوئی نہ سن سکے
علی نے مونا کی گردن گھما کے کان کے قریب ہوتے ہوئے کہا
مونا کی ہتھیلیوں پہ پسینہ آ نے لگا
وہ میں یہ کہنا چاہ رہا تھا کہ
کککککڑوں کوں ______________
علی نے بلند آواز میں کہا اور بیڈ سے چھلانگ لگا کر دور کھڑے ہو کے ہنسنے لگا
"یہ کیا بدتمیزی ہے ؟"
مونا کی سمجھ میں کچھ نہ آیا
"یہ بدتمیزی نہیں پیار تھا جو کہ کبھی کسی کی سمجھ میں نہیں آتا اس لیے کوئی پیار کے بارے میں بتاتا بھی نہیں ہے صرف ہم اپنے عمل سے ہی ظاہر کر سکتے ہیں کہ ہمیں کس سے کتنا پیار ہے اس لیے میں نے آج یہ عملی مظاہرہ پیش کیا "
"نکلو میرے کمرے سے ابھی جلدی "
مونانے تکیہ اٹھا کے اسے سیدھا کھینچ کے مارتے ہوئے کہا
اس سے پہلے کہ وہ دوسرا تکیہ بھی اٹھا کے دے مارتی علی جلدی سے دروازہ بند کر کے کمرے سے باہر نکل گیا
پاگل _____مونا اسے یاد کر کے مسکرانے لگی
____________________
چوہدری صاحب ہم نے شازیہ بی کا پتہ چلا لیا ہے وہ شہر سے دور ایک کچی ابادی میں رہتی ہے اس نے دوران تفتیش اپنا جرم قبول کر لیا ہے
مگر وہ بالکل اکیلی ہے ایک بیٹا اس کا کوڑھی ہو کے مر گیا دوسرا کسی نے گولی مار کے ختم کر دیا
ایک بیٹی ہے جس کے دو بچے ہیں وہ بھیک مانگ کے لاتی ہے اور اپنی بیمار ماں اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتی ہے
انسپکٹر نے انھیں تفصیل بتاتے ہوئے کہا
تو آپ نے اس سے پوچھا نہیں کہ اس نے اس معصوم لڑکی کے ساتھ اتنا بڑا ظلم کیوں کیا؟
چوہدری راشد نے سوال کیا
جی پوچھا اور اس نے یہ بتایا کہ آپ کی بہو ماریہ کے کہنے پہ اس کے بیٹوں نے مونا کو اغوا کیا
اسے یہ علم ہو گیا تھا کہ علی مونا کو پسند کرنے لگا ہے اور بہت جلد وہ اپنے گھر والوں سے مونا کے رشتےکی بات کرنے والا تھا
ماریہ چاہتی تھی کہ مونا کے اغوا ہو جانے سے وہ بدنام ہو جائے گی اور علی پھر اسے منہ نہیں لگائے گا اور وہ اس سے بڑے آرام سے شادی کر لے گی
پولیس انسپکٹر نے چوہدری راشد کو تفصیل بتائیں
ٹھیک ہے انسپکٹر صاحب آپ اپنی قانونی کاروائی پوری کریں
اور اس کیس کو کسی کی نظر میں نہیں آنا چاہیے آپ کو پتہ ہے کہ میڈیا پہ بات پھیل گئی تو لوگ طرح طرح کی کہانیاں بنا لیں گے
اس کیس کی ساری تفصیلات کی ایک فایل بنا کے مجھے دے دیں تاکہ میں وہ علی اور مونا کو دکھا سکوں
اور آپ کا بھی بہت بہت شکریہ جنھوں نے اس کیس کے سلسلے میں ہمارا اتنا ساتھ دیا
چوہدری راشد نے فون بند کیا اور کچھ سوچنے لگ گئے کہ
علی اور مونا کو یہ سب کیسے بتائے؟
_________________
"ثمینہ بیگم میں نے تمھیں آج اس لیے بلوایا ہے کہ ایک تو تم ساری پرانی باتیں بھلا کر شاہدہ بیگم کے ساتھ مل کے مونا کی شادی کے انتظامات دیکھ سکو اور دوسرا یہ کہ وہ جو لڑکی جاپان سے آئی ہے ریٹا میری اس سے تفصیلی بات چیت ہو چکی ہے وہ آج سے اسی گھر میں رہے گی اس لیے بہتر ہے تم دونوں میاں بیوی احسان کو ساتھ لے جاؤ اور اس لڑکی کو عزت سے رخصت کر کے گھر لے آؤ یہی سب سے بڑی عقلمندی ہے ورنہ وہ لڑکی تمھارا بیٹا اپنے ساتھ لے جائے گی اور تم دونوں یہاں بیٹھے اس کی شکل دیکھنے کے لیے بھی ترس جاؤ گے
اور ہاں اس کو کوئی روایتی بہو مت سمجھنا کہ گھر لا کے جو چاہے اس سے سلوک کرو اپنے دل کی بھڑاس اس پہ نکالنی شروع کر دو وہ ساری دنیا گھوم چکی ہے اور ہر ملک کا قانون جانتی ہے اس لیے اگر اس کے حقوق دبانے کی کوشش کی گئی تو وہ تم دونوں میاں بیوی کی دنیا گھما کے رکھ دے گی
اور آخری بات بیٹا رشتے محبت سے بنتے ہیں زبردستی سے نہیں تم اگر اس بن ماں باپ کی بچی کو تھوڑا سا ماں کا پیار دو گی تو وہ تمھیں دوگنا کر کے واپس کرے گی
میں نے جہاں تک اندازہ لگایا ہے وہ بہت اچھی اور سمجھدار لڑکی ہے بس ماں باپ کی غیر موجودگی میں تھوڑی تربیت کی کمی ہے اگر تم ایک ماں کی طرح اس کے ساتھ رویہ رکھو گی تو وہ بہت جلد اس خاندان کے لیے اچھی بہو ثابت ہو گی
ملک سخاوت نے گھر کے سربراہ ہونے کے حیثیت سے اپنی بڑی بہو کو پاس بلا کے سمجھاتے ہوئے کہا
اور دونوں میاں بیوی بڑوں کی بات پہ عمل کرتے ہوئے دوسرے ہی دن شاہدہ بیگم کو ساتھ لے کر ریٹا کو اپنے گھر لے آئے ___________
اس لیے گھر میں مونا کی شادی کی تیاریوں میں ریٹا بھی بہت ساتھ دے رہی تھی _________
___________________________
شادی کی تاریخ مقرر ہو چکی تھی سب شادی کی تیاریوں میں مگن تھے جب چوہدری راشد نے علی کو اپنے کمرے میں بلوایا اور مونا کے کیس کی فائل اسے پڑھنے کے لیے دی
وہ جوں جوں پڑھتا گیا اس کے چہرے کا رنگ متغیر ہوتا گیا
اف میرے خدا میں تو سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ماریہ جیسی سمجھدار لڑکی بھی ایسا کر سکتی ہے
علی نے رپورٹ پڑھ کے ندامت سے سر جھکاتے ہوئے کہا
بیٹا یہ محبت اندھی ہوتی ہے اس میں انسان اچھے برے کی تمیز کھو دیتا ہے اور بعض اوقات ایسے کام کر گزرتا ہے کہ کسی کو یقین ہی نہیں آتا کہ یہ شخص بھی ایسا کر سکتا ہے
باپ نے بیٹے کو جواب دیا
نہیں بابا جانی یہ محبت نہیں خود غرضی ہے وہ بھی اپنی نفسانی خواہشات کی اچھا ہوا ماریہ اس وقت زندہ نہیں ہے وہ خود ہی اپنے گناہوں کی سزا بھگت کے جا چکی ہے اور باقی کی سزا بھی قبر میں کاٹ رہی ہو گی
اگر وہ آج زندہ ہوتی تو میں اسے ایسی عبرتناک سزا دیتا کہ اس کی سات پشتیں اسے یاد رکھتیں کہ کسی بے گناہ کی زندگی برباد کر دینا کتنا بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا کیا ہوتی ہے
علی نے دکھ سے کہا
بیٹا کچھ حصہ اس میں تمھارا بھی ہے اگر اسی وقت تم کوشش کر کے مونا کا ساتھ چھوڑنے کی بجائے سچ جاننے کی کوشش کرتے تو شاید وہ معصوم لڑکی اتنی اذیت سے بچ جاتی
چوہدری راشد نے علی سے کہا
جانتا ہوں بابا جانی اور میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ مونا کو تمام عمر اتنا خوش رکھوں گا کہ لوگ اس پہ رشک کریں گے کبھی بھول کے بھی کوئی آنسو اس کی آنکھ میں نہیں آنے دوں گا
علی نے باپ سے وعدہ کیا
جیتے رہو بیٹا خدا تمھیں ارادوں میں کامیاب کرے تم یہ فائل مونا کو بھی بھیج دو تاکہ اسے بھی ساری حقیقت کا علم ہو سکے ______
چوہدری راشد نے علی سے کہا _______
"نہیں بابا جانی ابھی مونا کو کچھ مت بتائیں وہ پہلے ہی بہت ڈری ہوئی ہے یہ سب جان کے وہ مزید خوفزدہ ہو جائے گی آپ جانتے تو ہیں اس کی ذہنی حالت اتنے بڑے سانحے کے بعد شادی کا فیصلہ اور کسی مرد پہ اعتبار کر کے اس کو اپنا آپ سونپنا اور اسے اپنے نزدیک آنے دینا اس کے لیے یہ سب اب بہت مشکل ہے میں نہیں چاہتا کہ وہ یہ سب جان کے مزید کسی مشکل کا شکار ہو شادی کے بعد میں اسے خود ساری حقیقت بتا دوں گا "
علی نے بابا جانی سے درخواست کرتے ہوئے کہا
ٹھیک ہے بیٹا جیسے تمھاری مرضی
اللّٰہ تم دونوں کو ہمیشہ شاد و آباد رکھے
___________________
خوشبو سے معطر کمرے میں دلہن بنی مونا کب سے نظریں جھکائے علی کی آمد کا انتظار کر رہی تھی
اچانک اسے کسی کے قدموں کی آہٹ سنائی دی اور وہ شرما کے سمٹ کر بیٹھ گئی
علی آہستہ آہستہ چلتا ہوا اس کے قریب آیا ________
اور ہاتھ سے اس کی ٹھوڑی پکڑ کے اونچی کرتے ہوئے بولا
"یونہی پلکوں کی چلمن گرا کے رکھو گی تو واللہ ہماری جان نکل جائے گی
ہماری دل کی مالک ایک بار تو محبت سے اس ناچیز کو دیکھیں _______
کھنک نے شرماتے ہوئے نظریں اوپر اٹھائیں
مونا علی کے نظروں کے تیر سے گھائل ہو کر اس کے سینے سے لپٹ گئی
لفظ خود بخود اس کی زبان سے الہام کی طرح جاری ہونے لگے علی کو مونا کی مدھم سی آواز اپنے کانوں میں سنائی دی
جونہی میں ہر روز رات کو اپنی پلکیں بند کرتی ہوں تم میرے سامنے موجود ہوتے ہو جونہی تمھارے نرم ہاتھ میرے نازک وجود کو چھوتے ہیں میرے اندر ایک طوفان امڈ آتا ہے تم بڑے پیار سے میری ٹھوڑی کے نیچے اپنی انگلی رکھ کے اسے اوپر اٹھاتے ہو تمھاری محبت سے چھلکتی آنکھوں میں جھانکتے ہی میرا دل اتنی تیزی سے دھڑکتا ہےکہ اس کے دھک دھک کی لے پہ میرا سارا وجود ناچنے لگتا ہے تبھی میں ہولے سے تمھارے کان میں سرگوشی کرتی ہوں مجھے تم سے محبت ہے مجھے تم سے محبت ہے تم میرا ہاتھ پکڑ کر خواب کی نگری میں لے جاتے ہو جہاں پر کوئی نہیں ہوتا صرف ایک تم ہوتے ہو اور میں یہ خواب میں دن میں کئی بار دیکھتی ہوں
کیونکہ تم ہی میرے خوابوں کے شہزادے ہو جس کے ملن کا میں نے تمام عمر خواب دیکھا
صدیوں سے دو محبت کی پیاسی روحوں کا آج ملن ہو گیا تھا تاریخ اب ایک نئی محبت کی کہانی لکھی گے
علی اور مونا کے نام سے جسے پڑھ کے لوگ ہیر رانجھا سسی پنوں کو بھول جائیں گے
مونا نے بیقرار ہو کے جزبات کی لہروں میں بہتے ہوئے کہا
اس پل کے لیے تو میں نے رو رو کے رب سے دعائیں مانگیں تھیں اور آخر کار میری دعا قبول ہوئی اور تم مجھ جیسے فقیر کی جھولی میں ڈال دی گئی
میرے دل کی دنیا آپ کے نام سے آباد ہے یہ دل آپ کو دیکھ کر جیتا ہے اسے بس آپ کے بدن کے لمس سے سکون ملتا ہے
میرے اتنے قریب آ جاؤ کہ میں تمھیں سب سے چھپا کے اپنے دل میں قید کر لوں
علی نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا
آج ہماری محبت کی کہانی امر ہو گئی _______
زمانہ ہار گیا اور ہم دونوں جیت گئے _______
مونا نے اپنے آپ کو مکمل طور پر علی کے سپرد کرتے ہوئے کہا
چاند تارے سب ان کے ملن کے گواہ تھے اور ان دونوں کی محبت دیکھ دیکھ کے شرما کے بادلوں کی اوٹ میں چھپ جاتے تھے اسی آنکھ مچولی میں صبح ہو گئی
مونا کے جاگنے سے پہلے علی بیدار ہو کے کمرے سے باہر فجر کی نماز ادا کرنے کے لیے جا چکا تھا
مونا ادھر ادھر دیکھ کے اٹھ بیٹھی اور واش روم گھس گئی _________
اچانک اس کی نظر اپنے دائیں بازو کی کلائی پہ پڑی جس پہ علی نے ان کی نئی زندگی کی شروعات کے لیے ایک پیغام لکھا تھا_______
موسم گل تمھارے آنے میں
ہم نے صدیوں کا فاصلہ دیکھا________
یہ لفظ نہیں تھے کسی کے لیے نئی خوشیوں نئی مسرتوں اور نئی محبتوں کی نوید تھے
جنھیں پڑھتے ہی مونا مسکراتے ہوئے بستر سے اٹھی اور اپنی اسی نئی زندگی کی نئی صبح کا آغاز کرنے کے لیے نماز پڑھنے کی تیاری کرنے لگی
ختم شد