6۔جولائی 2017ء کی صبح دائمی مفارقت دینے والے اپنے نو جوان بیٹے سجاد حسین کے نام۔تم نے میرے کتب خانے میں بکھرے اورا ق کے پلندے سے یہ مضامین تلاش کیے،کمپیوٹر پر کمپوزکیے اور اِن کی طباعت کی تمنا اپنے دِل میں لیے اچانک عدم کی بے کراں وادیوںکی جانب کُوچ کر گئے ۔ہمارے خواب آہ و فغاں کرتے ہیں کہ اجل کے بے رحم ہاتھوںنے مرکزِ تعبیر ہی چھین لیا۔مضامین کی یہ تصویر دیکھ کر دِل تھام لیا کہ صاحبِ تصویر تو دائمی مفارقت دے گیا ۔تمھارے جانے کے بعدفضا میں سمے کے سم کے ثمر عجب گُل کھلایا کہ آب ِ رواں نے شعلۂ جوالا کی صورت اختیار کر لی اور آستین کے سانپ پھنکارنے لگے۔اس عالم میں میرا کوئی پرسان ِ حال نہیں ۔اللہ کریم تمھیں جوارِ رحمت میں جگہ دے اور ہم الم نصیب جگر فگاروں کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔
فقیر
غلام شبیر