از عالمِ بالا
۲۴ دسمبر۲۰۰۸ء
پیارے چچا جان!
عالم ِ بالا میں ہم نے بار بار ’الجزیرہ‘ پر بغداد میں آپ کی پریس کانفرنس کے وہ دل خراش مناظر دیکھے جن میں ایک عراقی صحافی منتظر الزیدی آپ پر جوتے چلا رہا ہے اور آپ بے بسی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں(عا لمِ بالا میں کیبل آپریٹرز کو صرف’ الجزیرہ‘ دکھانے کی اجازت ہے کیونکہ یہاں کی سرکاری زبان عربی ہے)۔ آپ کی بے بسی دیکھی تو اپنے استاد فیض احمد فیض یاد آئے:
چنگا شاہ بنایا ای رب سائیاں ، پُولے کھاندیاں وار نہ آوندی اے
چچا جان! ایسی جگ ہنسائی تو ویت نام میں بھی نہ ہوئی تھی۔وینزویلا والاوہ گول مٹول سا ہیوگو شاویز تو اب ہر پریس کانفرنس سے پہلے دانت نکالتے ہوئے کہتا ہے اسکی پریس کانفرنس میں یہ پابندی نہیں ہے کہ صحافی صرف ننگے پائوں شریک ہو سکتے ہیں۔
کم بخت جوتے نشانے پر بھی نہیں لگے مگر ایسا نقصان پہنچایا ہے کہ آپ کے کسی فرینڈلی فائر یا کولیٹر ل ڈے مج قرار پانے حملوں نے بھی نہ پہنچایا ہو گا۔ ویسے اب آپ کو یہ سمجھ تو آ گئی ہو گی کہ عرب دنیا کو بھوکا رکھنا ہی کافی نہیں۔ اسے ننگا یا کم از کم پائوں سے ننگا رکھنا بھی ضروری ہے۔
ویسے خاطر جمع رکھئے!ان جوتوں کو اپنی کمزوری بنانے کی بجائے اسے اپنی طاقت بنائیں۔ آئندہ آپ کو ایران پر قبضہ کرنے کی سوجھی تو یہ جوتے بہت کام آئیں گے۔ اب نہ تو آپ کو وسیع پیمانے پر تباہی کے ہتھیار وں کی تلاش میں سر کھپانے کی ضرروت ہے نہ القاعدہ کا سہارا تلاش کرنے کی ۔آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایرانیوں نے جو جوتے پہن رکھے ہیں ان سے آپ پر حملہ ہو سکتا ہے۔ آپ ایران سے مطالبہ کر سکتے ہیں کہ اگر اس کے عوام نے جوتے پہننا ترک نہ کیا توآپ عالمی برادری کے تعاون سے وسیع پیمانے پر جوتوں سے لیس ایرانیوں کو غیر مسلح کرنے کے لئے تہران پہنچ جائیں گے۔ ویسے کچھ عرصے سے جو بیان بازی آپ نے شروع کر رکھی ہے اس سے تو لگتا ہے آپ کا اگلا پڑائو ایران نہیںپاکستان ہو گا۔
میں آپ کا پاکستانی بھتیجا اس ملک کواچھی طرح سمجھتا ہوں ۔ میرا مشورہ ہے آپ اسلام آباد کا رخ کرنے کے لئے یہ بہانہ مت بنائیے گا کہ آپ جوتوں سے مسلح پاکستانیوں کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ یہاں کے عوام اپنے جوتے آپ سے زیادہ اپنے حکمرانوں کے لئے استعمال کرنے کے متمنی ہیں۔ پاکستان پر حملے کے لئے زیادہ مناسب ہو گا کہ آپ عراقی جوتے کا تعلق پاکستان سے ڈھونڈھ نکالئے۔
اس تعلق کو ثابت کرنے کے لئے سی این این کافی ممد و معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ سی این این سے یاد آیا، آپ کو جوتے پڑنے کے بعد سنا ہے سی این این والے کسی عراقی کو بطور ماہر اپنی اسکرین پر لائے۔ اس ماہر نے کمال مہارت سے آپ کی عوام کو سمجھایا کہ عراقی ثقافت میں کسی پرجوتا چلانے کا مقصد جوتا کھانے والے کی ہتک ہوتا ہے۔ خدا کی قسم جواب نہیں۔ اگر یہ ماہر سی این این کے ذریعے آ پ کی عوام کو یہ اطلاعات فراہم نہ کرتا تو پورے امریکہ میں یہی سمجھا جاتا کہ عراقی اظہارِ عقیدت و محبت کے لئے جوتے چلاتے ہیں اور آپ نے دونوں بار جوتے دار باونسر کو ڈَک کر کے بے مروتی کا ثبوت دیا۔
چچا جان! لگے ہاتھوں مجھے اس بات پر بھی اظہارِ تشویش کر لینے دیجئے کہ آپ کے سفید گھر میں ایک کالا مکین سکونت پزیر ہو رہا ہے۔ یہ اچھا شگون نہیں ہے۔ کالا امیر اور امیروں کا وفادار سہی۔ مصیبت یہ ہے کل کلاں کوئی مزدور صدارتی دوڑ میں شامل ہو گیا تو کیا ہو گا؟
اور ہاں ! آئے روز کنڈولیزا رائس کو ہمارے ہاں مت بھیج دیا کیجئے۔ جب تک زرداری صاحب ہمارے صدر ہیں، پاکستان کی حد تک اپنا وزیر خارجہ سارہ پالن کو نامزد کر دیجئے۔ویسے ہو سکے تو ایک آدھ فون کر کے زرداری صاحب کو سمجھا دیجئے کہ بار بار بمبئی حملوں میں پاکستانیوں کے شامل ہونے کا ثبوت مت مانگیں۔ زرداری صاحب کو شائد معلوم نہ ہو لیکن مجھے یاد ہے تقسیم کے دوران بھی ہندو مسلمان ہونے کا ثبوت بار بار مانگا جاتا تھا۔ ان دنوں ڈی این اے وغیرہ ایجاد نہ ہوئے تھے لہذا آسان سا حل یہ تھا کہ انسان کے ختنے چَیک کر لئے جاتے تھے۔ اٹک سے اُس پار اس کی بھی نوبت نہیں آتی تھی ۔ اس بارے میں میں نے’’ پٹھانستان‘‘ کے عنوان سے ایک افسانچہ بھی لکھا تھا۔ افسانچے کا خلاصچہ ممکن نہیں لہذا افسانچہ ہی ملاحظہ کیجئے:
’’خو، ایک دم جلدی بولو، تم کون اے؛‘‘
’’میں……میں…‘‘
خوشیطان کا بچہّ جلدی بولو۔اِندواے یا مسلمین‘‘
’’مسلمین‘‘
’’خوتمہارا رسول کون ہے؟‘‘
’’محمد خان‘‘
ٹیک اے ۔جائو‘‘۔
ادہر بھارت کو بھی ذرا سمجھا دیجئے۔ ہر بات میں آپ کی نقل کرنے لگا ہے۔ چلیں فلموں کی حد تک تو ٹھیک تھا۔ اب بمبئی پر ہونے والے حملے کو اپنا گیارہ ستمبر قرار دے رہا ہے۔ جس ملک نے انکل بُل کے ہاتھوں ہونے والی تقسیم کے نتیجے میں چودہ اور پندرہ اگست دیکھے ہوں ، وہ بمبئی پر ہونے والے معمولی سے حملہ پر یوں ٹاپنا شروع کر دے تو اسے آپ کی نقالی کے علاوہ کیا کہا جا سکتا ہے۔خیر چھوڑئے!باتوں میں باتوں میں اصل بات تو رہ ہی گئی۔ بی بی سی ارددو والوں کی ویب سائٹ پر میں نے منتظر الزیدی کے کمرے کی تصاویر دیکھیں تو میرا ماتھاٹھنکا۔ سوچا فوراََ آپ کو مطلع کروں۔ آپ اگرآئندہ اپنے ملک سے باہر پریس کانفرنس کریں تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ سب صحافیوں کے گھر کی پیشگی تلاشی آپ کے خفیہ والے خود کریں۔ اس بات کو یقینی بنائیں کہ منتظر الزیدی کی طرح ان کے کمرے میں چے کے پوسٹر آویزاں نہ ہوں۔لگتا ہے یہ چے کا خوبصورت بھوت آپ کا پیچھا نہیں چھوڑے گا۔
فقط
آپ کا سعادت مند پاکستانی بھتیجا
سعادت حسن منٹو مر حوم
٭٭٭