فلک۔۔۔۔۔فلک
او۔۔ھو ۔۔۔سلمیٰ نے ہاتھ سر پر رکھتے ہوے کہا کیوں چلّا رہے ہو تم ؟ پورا گھر سر پر اٹھایا ہوا ہے پتا بھی ہے ابھی فلک سو رہی ہوگی اتنی جلدی کہا اٹھتی ہے بھلا ؟ سلمیٰ نے شکایات شروع کر دی
تو امی اٹھااے اسے جلدی میں لیٹ ہورہا ہوں یونیورسٹی کے لئے اسد نے ہاتھ میں بندھی گھڑی دیکھی جو 8 بجا رہی تھی ۔۔
جاوید ملک نے بیٹے کے مضبوط کندھے پکڑ کر فخر سے کہا کہ بیٹا مجھے یقین ہے تم ضرور کامیاب انسان بنو گے thank you ابو ۔۔
پر یہ فلک کہا ہے ؟؟؟
سڑھیوں سے پاگلوں کی طرح اترتی ہوئی ہانپتی ہوئی اسد کے سامنے ای بکھرےبالوں سے صاف لگ رہا تھا کے ابھی ابھی اٹھی ہو اور اپنا حلیہ بھی درست نہیں کیا ایسے ھی کمرے سے بھاگی ہو
آرام سے فلک کوئی پیچھے لگا ہے کیا تمارے جب دیکھو آفت مچاتی ہو تم سلمیٰ نے غصے سے کہا
جاویدملک ہنس کر اپنا ناشتہ کرنے لگے جہاں سے چھوڑا تھا
آرام سے آرام سے میری گڑیا۔۔۔اسد نے فلک کے چہرے کے گرد ہاتھوں کا پیالا بناتے ہوے کہا
فلک نے اسد کے ہاتھو کو ہاتھوں کو تھاما جو اسکے چہرے کے گرد ھی تھے
مجھے لگا آپ چلے گے بھائی ؟؟؟؟
ایسے کیسے تمارا چہرہ دیکھے نئی جگہ کیسے جا سکتا تھا جانتی ہو نا تم اسد نے بڑے پیار سے کہا
دونوں بہن بھائی کا پیار دیکھ کر سلمیٰ اور جاوید مسکراے
اسد کل کو جب اسکی شادی ہو گی تب کیا کرو تم ؟؟؟ امی مجھے نہیں کرنی شادی فلک نے منہ بنایا۔۔ہاں ہاں جب تک میری بہن نہیں کہے گی تب تک نہیں ہوگی اسد نے سر پر ہاتھ رکھتے ہوے کہا جس پر فلک ہنس دی یو ار بیسٹ بھائی ۔۔۔
یونیورسٹی کا پہلا دن اسد کا گروپ جس میں یہ تین لڑکے تھے حماد اور زین یہ تینوں ھی دل پھینک لڑکے تھے شاید ھی کالج میں کوئی لڑکی بچی ہو جن کے اسد گروپ نے فلرٹ نہ کیا ہو اور اب یونیورسٹی کی باری تھی اسد ایک گڈلوکنگ لڑکا تھا چارمنگ جو لڑکیوں کو امپریس کرنے میں مدد دیتی تھی پیسے خرچنے میں کبھی کنجوسی نہیں کی کیوں کہ جاوید ملک اپنا کاروبار خود بہت اچھی طرح دیکھ رہے تھے اسد کی جب تک اسٹڈی مکمل نہ ہو جائے تب تک کھلی آزادی تھی ۔۔۔۔۔
💖💖💖💖
بکھرے بال ٹی شرٹ پر بلو پینٹ پہنے رات بھر کام سے تھکا ہوا رہا اپنے لئے گلاس میں ملک شیک ڈال رہا تھا صبح صبح یہ شور افففف ملک شیک پیتے پیتے چلنے لگا ایک ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے ہوے ۔۔۔
ماما میں جا رہی ہوں کتابیں بیگ میں ڈالے ہوے تقریبا بھاگ ھی رہی تھی اچھا اچھا آرام سے جاؤ سب اچھا ہوگا آج تمارا پہلا دن ہے یونیورسٹی کا دھیان سے جاؤ فاطمہ ھدایت دیتے ہوے پیچھے پیچھے چل رہی تھی
ارے ارے موبائل تو لے لو پہنچ کر کال کرنا دادی نے موبائل دیتے ہوے ایک اور ھدایت دی جی جی کر لو گی اچھا روکو دادی نے پکڑ کر روکا زیادہ دوست نہیں بنانا پتا نہیں کیسے لوگ ہوںگے ؟؟؟فجر نے ہستے ہستے کہا آپ پریشان نہ ہو سب ٹھیک ہوگا دادی اوکے اللّه حافظ اور موبائل پر اتے ہوے میسج کا رپلائے کرنے لگی جو نادیہ کا تھا وه پہنچ چکی تھی جواب لکھتے لکھتے دوسرے ہاتھ سے بیگ کی اسٹیپ پکڑے بےدھیانی میں چلتے چلتے سامنے سے آتے ہوے ایک مضبوط سینے سے ٹکرای ملک شیک ختم ہو چکا تھا تو بچت ہوگئی ورنہ پورا ڈریس خراب ہوتا جو فجر نے خاص طور پر پہلے دن کے لئے بنایا تھا بےبی پنک گھٹنوں تک آتی فراک اور وائٹ پاجامہ وائٹ دوپٹہ جو کندھوں پر ڈالے ہوے تیار کھڑی تھی کیا مسلہ ہے تمارے ساتھ ارسم ؟؟ جو کھاجانے والی نظروں سے دیکھ رہی تھی ملک شیک ختم ہوگیا ہے کاش اس وقت نہ ہوتا جیسے وه بڑبڑایا کیا ؟؟ کیا کہا تم نے فجر نے ذرا کان اگے کر کے پوچھا ۔۔۔۔ارسم نے چیخ کر کہا کچھ نہیں چڑیل ۔۔۔فجر نے کانوں کو بند کرنے کے لئے ہاتھ رکھا اور انگلی کھڑی کر کے کہا دیکھو تم مرو گے میرے ہاتھوں سے ۔۔۔
ارسم نے فجر کے ہاتھوں کو دیکھتے ہوے کہا اس سے ؟؟؟
اور زور دار قہقہ لگاتے ہوے وہاں سے چلا گیا فجر نے حیرت سے منہ کھولے اپنے نازک ہاتھوں کو دیکھنے لگی ۔۔۔۔huh سارا دن خراب جائے گا اب اس منحوس کی شکل جو دیکھ لی ۔۔۔۔۔پیر پٹخ کر کار کی طرف گی ساتھ ھی ساتھ بڑبڑای پتا نہیں چاچو کیوں نہیں بلاتے اس پاگل کو۔۔۔کتنا اچھا ہو اگر یہ یہاں سے چلا جائے تو فجر نے ساری بھڑاس نکالی ۔۔۔۔۔۔
💖💖💖💖
یونیورسٹی کے گیٹ پر نادیہ ملی فجر نے کار سے نکلتے ہوے کار پارکنگ سائیڈ پر کرنا بھول گی تھی
💖💖💖سارا دن سب کا ایکسائمنٹ میں گزرا کلاس ڈھونڈتے ہوے آدھا گھنٹہ لگا اسد، حماد ، زین ، نادیہ اور فجر ان سب کی کلاس ایک ھی تھی بی کام کے سٹوڈنٹ تھے باقی سارا دن فجر اور نادیہ نے یونیورسٹی دیکھی اور کینٹین میں ہلکا پھلکا کھایا اور 3 بجے کے قریب سب یونیورسٹی سے نکلے ابھی انکی آپس میں ملاقات نہیں ہوئی تھی فجر ہستے ہوے اسد کے قریب سے گزری اسد نے اسکی ہنسی سن لی تھی جو نادیہ سے باتوں میں لگی بےخبر سی تھی اسد کو براؤن بالوں والی لڑکی بہت پیاری لگی جو اسے دیکھ ھی رہا تھا نادیہ سے کار کے پاس کھڑی کچھ کہنے لگی پریشانی صاف چہرے پر نمایاں تھی اسد نے حماد اور زین کو روک کر فجر کی جانب گیا ۔۔۔۔ہاے اسد نے ہاتھ اگے بڑھا یا ۔۔۔فجر نے سر سے پیر تک دیکھا اور نادیہ کی جانب اپنا رخ دوبارہ کیا ۔۔۔۔
اسد نے ہاتھ سے بال ٹھیک کرتے ہوے کہا کار کیسے ٹوٹ گی آپ کی؟ ؟؟؟؟
پتا نہیں ہم جبھی پریشان ہے شاید کسی نے جان بھوج کر پتھر مارا جبھی فرنٹ گلاس ٹوٹا فجر کے بجاے نادیہ نے جواب دیا ۔۔۔۔اہ میں چھوڑ دو آپ کو اسد نے آفر کی جیسے فجر نے بڑے غرور سے ٹھکرائ جی نہیں شکریہ ہم چلے جائے گے ۔۔۔۔۔پاپا کو فون کر دیا ہے وه ارہے ہیں فجر نے سڑک پر نگہاہ رکھتے ہوے کہا ۔۔۔
اوکے اسد ۔۔۔۔اسد نے مسکراتے ہوے کہا
فجر نے آئی برو کو ذرا تن کر کہا سو واٹ ؟؟؟؟
اسد کو جیسے شرمندگی ہوئی
نادیہ فورا بولی ہاے میرا نام نادیہ ہے ور یہ فجر ہے ۔۔۔
اسد ہلکا سا مسکرایا ہممم
فجر نادیہ کو غصے میں لے کر ذرا فاصلے پر کھڑی ہوئی ۔۔
اسد الٹے قدم اور اپنے آپ سے کچھ وعدہ کرتے ہوے پیچھے ہوا ۔۔۔۔۔۔۔