نتیجہ فکر استاد شمیم حسنین عثمانی حیدر آباد
فکر و فن کے فن کدے کی شان تھے صابر میاں
مکتب ذوقی کی بے شک جان تھے صابر میاں
جو حلاوت پیار کی صابر میاں کہنے میں ہے
ایسا لگتا ہے دلوں کی جان تھے صابر میاں
وہ ولایت کے قبیلے کے ولے تھے معتبر
در حقیقت صاحب ایمان تھے صابر میاں
اپنے مرشد کی عطا سے تھے ولایت آشنا
اک مکمل حافظِ قرآن تھے صابر میاں
شاعری میں ہیں جو ان کی علم و فن کی چٹکیاں
ایسا لگتا ہے کھلا دیوان تھے صابر میاں
گر صنم پرور کوئی ہوتا تو بے شک بولتا
شاعری کے بالیقین بھگوان تھے صابر میاں
دوستوں کی چشم پوشی کی کہانی عام ہے
اک مدبر وصف کے انسان کے صابر میاں
تھے مروت آشنا یوں مان رکھتے تھے بہت
اس لئے احباب پر قربان تھے صابر میاں
اپنی نرمی کے سبب نقصان بھی پایا بہت
وہ کوئی ناداں نہیں ذی شان تھے صابر میاں
کب چرا کر لے گیا آنکھوں سے کاجل اک شقی
فطرت انسان سے انجان تھے صابر میاں
طرح دے جاتے تھے اپنی نیک سیرت کے سبب
فطرتِ انسان کا وجدان تھے صابر میاں
جو بڑے ہوتے ہیں کچھ دشوار بھی ہوتے ہیں وہ
تھے بہت پھل دار یوں آسان تھے صابر میاں
خوش نویسی میں ید طولیٰ بھی حاصل تھا انہیں
ہاں کتابت کا بڑا میدان تھے صابر میاں
مکتب ذوقی کے اس ضرغام کو تم نے کہا
نرم و نازک خوب رو گل دان تھے صابر میاں
کہہ اٹھا حسنین بھی دیکھی جو بیٹھک آپ کی
گل رخوں کے درمیاں ریحان تھے صابر میاں
آپ کی تحریر کو منظوم میں نے کر دیا
درحقیقت عشق کی پہچان تھے صابر میاں
مکتب ذوقی تھا بیٹھک، درس گاہ یا فن کدہ
آج بھی قائم ہیں یادیں دوستوں کے درمیاں
بھول سکتے ہی نہیں وہ دیکھتے ہیں آج بھی
سامنے بیٹے ہوں جیسے آج بھی صابر میاں
٭٭٭٭٭٭
مکتب ذوقی کا پرچم اپنے ہاتھوں میں لیے
چل رہے ہیں دم بدم صادق، امین جالندھری