معتبر افسانہ نگار، ادیبہ، مقررہ، تبصرہ نگار، ڈاکٹر شمیم انصاری حیدر آباد
کتاب پر کچھ لکھنے سے پہلے لکھاری پر تھوڑی بات کرنا چاہوں گی۔ بھائی امین ایک گھن گرج شخصیت کے مالک انسان ہیں۔ محبت سے بات کریں لگتا ہے دھمکا رہے ہیں۔ میں امین جالندھری کی شکر گزار ہوں اپنی کتاب دینے وہ خود تشریف لائے۔ ابھی کتاب کی زیارت بھی پوری طرح نہیں کی تھی کہ کتاب گم ہو گئی شاید کوئی اٹھا کر لے گیا۔ موبائل فون بٹوہ پیسوں کے بجائے کتاب کو لے جانا میرے لیے باعث اطمینان ہے کہ آج بھی علم کے متوالے موجود ہیں۔ شکریہ کتاب چور شکریہ
پھر ہمیشہ کی طرح بھر پور تعاون کرنے والے عشرت علی خان کام آئے اپنی کتاب مجھے بھجوادی اور محبت میں چار چاند لگادیئے ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے ایک قد آور محبت کرنے والی باریش شخصیت امین جالندھری کو حرف حرف کہانی ولادت پر مبارک باد پیش کرتی ہوں۔ امین جالندھری اور مجھ میں ایک قدر ایک بات مشترک ہے وہ جالندھری کے امین ہیں اور میں محبت کی امین ہوں۔ مجھے انتہائی محبت اور احترام سے آپا کہتے ہیں تو میرے چھوٹے بھائی کو دیکھ کر لوگ میری اصل عمر تک پہنچ جاتے ہیں۔ حرف حرف کہانی ۲۶ افسانوں پر مشتمل ہے یوں تو کتاب کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔ افسانہ نگار معاشرہ کا ضامن ہوتا ہے اس کیلئے ڈاکٹری پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہ در اصل نا انصافیوں کی آماجگاہ بنا ہوا ہے۔ امین بھائی انصاف کے حصول میں معاونت کرتے ہیں وکیل ہیں۔ میں امین جالندھری کی محبتوں کی مقروض ہوں ۔ ایک شام افسانہ میں، میں نے اپنا افسانہ نام بے نام پڑھا تھا۔ اس پر امین بھائی نے تعریف کی وہ میرے لیے ایک سرمایہ ہے یہ ایک بڑا احسان تھا میرے لئے بڑے قلم کار کا نئے لکھنے والوں کی اس طرح ہی تو حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ عمدہ افسانہ محاسبہ میں لکھتے ہیں آخر میں انگلیاں عوام کی طرف ہونگی اور پوچھا جائیگا کہ تم نے وطن کو کیا دیا بس یہی میرے دل کی آواز ہے۔ افسانہ نگار کا ایک جملہ بے حد خوبصورت ہے سمندر کی طرح جس کا کوئی انت نہیں ہے۔
کتاب میں شامل ہر افسانہ معاشرہ کی بھر پور عکاسی کرتا ہے قاری کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ لکھاری کے سامنے بیٹھا ہے کہتے ہیںکہ نثر لکھنا مشکل ہوتا ہے بھائی امین جالندھری اس مشکل سے بہت آسانی سے نکل جاتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭
عاصم کلینک
میٹرنٹی ہوم ۔ قاسم آباد ڈاکٹر عامر نیاز، ڈاکٹر شمیم انصاری