سلسلہ حسن و عشق کے اسیر، شاعر بے نظیر، ادیب، مبصر۔ ڈاکٹر مختار حیات (کراچی )
ابھی کچھ ہی دنوں قبل امین جالندھری سے سوشل میڈیا پر فیس بک پر ان کے مختلف تاثرات کے حوالے سے تعارف ہوا۔ تاہم ان سے بنفس نفیس کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔
ان کی دو تصنیفات"حرف حرف روشنی" اور"حرف حرف کہانی" موصول ہوئیں جو ان کے مضامین اورافسانوں پر مشتمل ہیں۔ دونوں کتابوں کے مطالعے اور ان کی زبان و بیان اور نثری تکنیک سے محسوس ہوا کہ امین جالندھری ایک پختہ کار لکھاری ہیں اور اپنے اطراف بکھری ہوئی زندگی ، سماجی ، معاشرتی، اور تہذیبی نا ہمواریوں سے کسب فیض کرتے ہیں۔ اور اسی زندگی کے جلال و جمال کو اپنے مضامین میں روانی اور خوبصوروتی سے بھر پو ر اظہار کرتے ہیں۔ محسوس یوںہوتا ہے کہ لکھنا لکھانا ان کے شوق کے ساتھ ساتھ سماجی ذمہ داری کے شخصی احساس کا رد عمل بھی ہے۔
اصناف ادب میں افسانے اور افسانوی ادب میں مختصر افسانے یا مختصر کہانی کو بہت آسان صنف سمجھا جاتا ہے جبکہ افسانہ تحریر کرنا انتہائی کار دشوار اور مختصر افسانہ یا کہانی تحریر کرنا اور بھی بلکہ اتنا ہی دشوار ہے جتنا دریا کو کوزے میں بند کرنا۔ میں افسانہ نگار تو نہیں لیکن یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ امین جالندھری افسانے کی تکنیکی باریکیوں اور فکری تقاضوں کے مطابق ایک ایسے کامیاب افسانہ نگار ہیں جو قاری کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں بلکہ اپنی گرفت میں لے لیتے ہیں۔
دو حرف امین جالندھری کا غالباً پہلا اور حرف حرف کہانی افسانوں کادوسرا مجموعہ ہے۔ ہر چند کہ امین جالندھری کے اکثر مضامین فکری اور سنجیدہ موضوعات پر مبنی ہیں تاہم ان کی تحریروں میں فلسفیانہ پیچیدگی اور اظہارمیں بوجھل بن نہیں پایاجاتا بلکہ تخلیق میں رومانی اور اظہارمیں سادگی پائی جاتی ہے۔ ان کا اسلوب بیان انتہائی عام فہم اور انفرادی ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ یہ مجموعے پہلے دو مجموعے ہیں یا ان سے پہلے بھی جالندھرصاحب کی اور کتب آجاچکی ہیں۔ تاہم کہا جا سکتا ہے کہ ہر چند دونوں مجموعوں میں ایک سال کا فرق ہے لیکن حرف حرف روشنی سے حرف حرف کہانی تک کا سفر واضح طور پر ارتقاء کی نشاندہی کرتا ہے۔
مجھے یقین واثق ہے کہ امین جالندھری کی سوچ و فکر کا سفر بدستور اسی رفتار و انداز سے چلتا رہا تو منزل خود ان کی جانب پیش قدمی کرے گی۔
"آفتاب آمد و لیل آفتاب "
٭٭٭٭٭٭٭٭