معروف شاعر، نثار، مبصر، استاد شمیم الحسنین ۔ (حیدر آباد )
ہر ایک شخص سمجھتا ہے اپنے دل کی صدا
امین نثر ہی ایسا کمال کرتا ہے
دیارِ کرب و بلا ہو، کہ دل کی دنیا ہو
وہ حرف حرف میں پیدا ابال کرتا ہے
کبھی دکھاتا ہے، الفاظ کی ہمہ گیری
کبھی خیال کو لفظوں کی ڈھال کرتا ہے
دکھاتا رہتا ہے بجھتے چراغ و روشن بھی
جلالِ لفظ کا بے شک، خیال کرتا ہے
تڑپ بھی رکھتا ہے، تہذیب کے بگڑنے کی
ذرا سی بات میں، کتنا ملال کرتا ہے
کہاں سے آئی ہے، تلوار میں یہ کم زوری
گلیم پوش قلندر، سوال کرتا ہے
ہم اپنے دردِ جگر کو چھپائے رکھتے ہیں
وہ اپنی ڈھال سے سب کو نڈھال کرتا ہے
بڑا شدید مکلِف ہے اس کا سرنامہ
جو پیش لفظ میں ظاہر مثال کرتا ہے
شمیم تم نے ابھی ظرف ہی کہاں دیکھا
امین نثر اسی پر دھمال کرتا ہے