ابوالفتح معین الدین سلطان الزماں محمد علی شاہ جن کا مزار امام باڑہ حسین آباد مبارک میں ہے، بوجہ کبر سنی کے ان کے ہاتھ پاؤں رہ گئے تھے۔ دربار کی صورت یہ تھی کہ آٹھ بجے برآمد ہوئے، سونے کی پلنگڑی پر اجلاس فرمایا۔ شہزادے، امرا، اہل دربار باریابِ سلام ہوئے۔ نو بجے دربار برخاست ہوا۔ کچہری کے کاغذات عملے نے پیش کیے۔ دوپہر تک دستخط ہوا کیے۔ دوپہر کو خاصہ چُنا گیا، (خود معذور تھے) رفیق الدولہ نے خاصہ کھلایا۔ ایک گھنٹہ قیلولہ فرمایا پھر خفیہ رپورٹیں سماعت کیں۔ قریبِ شام تامدان میں سوار ہوکر نواب ملکہ جہاں کے محل میں تشریف لے گئے۔