اسلام علیکم ابا ۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔۔عابد نے بڑے ہی روکھے انداز میں جواب دیا ۔۔۔
کھانا لاؤ ابا ۔۔۔؟؟ گڑیا نے پیار سے پوچھا ۔۔۔
نہیں میں کھا کر آیا ہو ۔۔۔وہی خشک انداز ۔۔
ابا ۔۔۔گڑیا نے پھر محبت سے بولایا ۔۔۔
ہممم ۔۔۔
ابا میں بہت اچھے نمبروں میں پاس ہوئی ہوں ۔۔۔گڑیا نے خوشی سے بتایا تھا ۔۔۔
پر عابد کے چہرے کے تاصورات میں بلکل بھی فرق نہ آیا ۔۔
اچھا ٹھیک ہے ۔۔۔۔جاؤ جا کر پانی لاؤ میرے لیے ۔۔۔
وہ جو صبح سے باپ کا انتظار کر رہی تھی کہ اپنی خوشی انکو بتایے گی ۔۔پر انکے بےرخے انداز نے گڑیا کا دل توڑ دیا ۔۔۔ وہ آنکھو ں میں آنسوں بھرے کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔
عابد اور پروین کی لوو میرج تھی ۔۔۔۔پروین انتہا کی خوبصورت تھی ۔۔اور عابد اُسکی خوب صورتی پر ہی مرتاتھا۔۔۔سب کے مانا کرنے کے بعد بھی عابدنے زبردستی پروین سے شادی کی ۔۔جس میں اللّه نے دو ہی بیٹیاں دی بڑی بیٹی اسما اور اس سے تین سال چھوٹی گڑیا۔۔بہت دعاؤں کے بعد بھی اللّه نے ان کی دوبارا نہ سنی ۔۔کچھ عرصہ تو ٹھیک تھا پر جب عابد کو پتا چلا کے اب انکے گھر دوبارا اولاد نہیں ہو سکے گئی ۔۔۔تب عابد کو پروین کا حسن بھی بورا لگنے لگا ۔۔۔عابد کو بیٹا چاہیے تھا جو پروین اسے نہیں دے سکی ۔۔اسے اپنی بیٹیاں بھی اچھی نہیں لگتی تھی ۔۔۔اسما اور گڑیا اپنی ماں کی طرح خوب صورت تھیں ۔۔دونوں بہنے اپنی مثال آپ تھیں ۔۔اپنے حسن سے وہ کسی کو بھی بہکنے پر مجبور کر دے ۔۔پر وہ خود کو سب سے چھپا کر رکھتی تھی ۔۔۔
***********
سر قاضی نے آج میٹنگ رکھی تھی ۔۔۔سب ایمپلائز سر کے سامنے بیٹھے تھے ۔۔۔
کچھ دیر بعد سر قاضی نے بولنا شروع کیا ۔۔۔
جیسے کے آپ سب جانتے ہیں اب میری طبعیت زیادہ ٹھیک نہیں رہتی ۔۔جس کی وجہ سے میں آفس کو زیادہ ٹائم نہیں دیتا ۔۔۔اس لیے میں نے اپنے بیٹے کو پاکستان بلوالیا ہے اور دو دن بعد وہ آفس سمبھال لے گا ۔۔۔سر قاضی بہت ہی سانجیدھا انداز میں بتا رہے تھے ۔۔۔
پر انکی بات پر سب کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی ۔۔۔سواۓ ماہم کے ۔۔
کسی کو کوئی مسلہ ہے تو آپ بتا سکتے ہیں۔۔سر قاضی نے سب کی طرف دیکھ کر پوچھا ۔۔۔
نہیں سر ہمیں کوئی مسلہ نہیں ہیں سب نے یک زبان کہا ۔۔۔
وہ تو میں جانتا ہوں اُسکے آنے سے آپ سب ویسے ہی بہت خوش ہو جاتے ہیں۔۔۔ قاضی صاحب سب کو مسکراتے دیکھ کر بولے۔۔
میٹنگ ختم ہوئی تو سب اپنے اپنے کاموں پر لگ گئے ۔۔۔
ماہم اٹھوں لنچ بریک ہوگئی ہے ۔۔۔صباء نے اسے کام میں بزی دیکھ کر کہا ۔۔۔
نہیں یار ابھی بہت کام ہے تم جاؤ میں نہیں کرو گئی لنچ ۔۔۔ماہم نے مصروف انداز میں بولی ۔۔۔
نہیں اٹھوں ورنہ میں بات نہیں کرو گئی ۔۔۔
اچھا یار اٹھتی ہوں ۔۔۔ماہم اکتا کر بولی ۔۔۔
یہ ہوئی نہ بات چلو چلے ۔۔۔
وہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی باتیں کررہی تھیں یو کہا جاۓ کہ صباء بول رہی تھی اور وہ صرف سن رہی تھی ۔۔۔
ماہم تمہے آئے ابھی دو ماہ ہوۓ ہیں اسلیے سر کے بیٹے کے آنے پر خوش نہیں ہوئی ورنہ تم بھی ہماری طرح انکے آنے کا انتظار کر رہی ہوتی ۔۔۔صباء اپنی دھن میں بول رہی تھی اور ماہم کہی اور ہی کھوئی ہوئی تھی ۔۔۔
صباء کو جب لگا وہ اسکی بات کا جواب نہیں دے رہی تو اسے کندھے سے ہلایا ۔۔ماہم نے چونک کر اسکی طرف دیکھا ۔۔۔
کیا ہوا کہا ہو میں تمہے کچھ بتا رہی ہو۔۔۔ تم نے سنا بھی ہے ۔۔۔؟؟
ہاں بولو میں سن رہی ہو تم سر قاضی کے بیٹے کی بات کر رہی تھی نہ ۔۔ماہم نے اسکے کچھ الفاظ یاد کرتے ہوۓ کہا ۔۔۔
ہاں تو میں کہہ رہی تھی وہ بہت اچھے ہیں تم جب ان سے ملو گی نہ تو انکی فین ہوجاؤ گئی ۔۔وہ اس قدر اچھے ہیں اور خوش اخلاق بھی۔۔۔ ہم سب سے وہ ایسے باتیں کرتے ہیں جیسے ہم انکے ایمپلائز نہیں بلکہ دوست ہو ۔۔۔صباء مزے سے بتا رہی تھی ۔۔
بس کر دو۔۔ دیر ہوں رہی ہیں اب جلدی سے لنچ کر لے پلیز ۔۔۔ماہم نے چیئر پر بیٹھتے ہوۓ کہا ۔۔۔
ہاں ہاں چلو شروع کرے ۔۔
*********
اماں تم ابا سے بات کرونا کہ میرے ایڈمشن کالج میں کروا دے ۔۔۔۔گڑیا ماں کو پیچھلے ایک گھنٹے سے مانا رہی تھی ۔۔۔
میں تجھے کہتی تو ہوں ۔۔کہ آج کام سے آئے گے تیرے ابا تو مناؤ گی۔۔۔
وعدہ کرو مناؤ گی ۔۔۔گڑیا ضدی بچے کی طرح انکو کہہ رہی تھی ۔۔
ہاں کہا تو ہے۔۔۔۔ بس اب مجھے تنگ نہ کر اور دیکھ باہر کون آیا ہیں ۔۔۔
جی جاتی هوں ۔۔۔گڑیا خوشی خوشی دروازہ کھولنے چلی گئی ۔۔۔۔
دروازے کھولا تو سامنے عمار اور اُسکی خالہ عابدہ تھی ۔۔۔
گڑیا انھے دیکھ کر کِھل اُٹھی ۔۔۔
اسلام علیکم خالہ ۔۔۔
وعلیکم السلام ۔۔۔کیسی ہو گڑیا ۔۔۔؟؟عابدہ نے اسکے سر پے پیار دیتے ہوۓ پوچھا ۔۔۔
بلکل ٹھیک ۔۔۔
کیسے ہیں عمار بھائی ۔۔۔؟؟
میں بھی ٹھیک هو گڑیا ۔۔۔
اب یہی کھڑے رکھو گی یا اندر بھی آنے دو گی ۔۔۔عمار نے شرارت سے کہا ۔۔
جی آئے اندر میں خوشی میں بھول گئی تھی ۔۔۔
گڑیا انھے اندر لے کر آئی ۔۔۔پروین تو اپنی بہن اور بھانجے کو دیکھ کر ویسے ہی اپنے سارے دکھ بھول جاتی تھی ۔۔۔
اپنی بہن سے ملی تو آنکھیں بھر آئی ۔۔۔
کیا ہوگیا ہے اماں۔۔۔خالہ کتنے عرصے بعد آئی ہے اور تم رونا شروع ہو گئی ۔۔۔گڑیا نے بیزاری سے کہا ۔۔
ارے پگلی یہ تو خوشی کہ آنسوں ہے جو بہن کو دیکھ کر نکل آئے ۔۔۔چل جا اور اسما سے کہہ چاۓ بناۓ خالہ آئی ہے ۔۔۔
جی اماں کہتی هوں ۔۔گڑیا مڑ نے لگی جب عمار نے آواز دی ۔۔
جی عماربھائی ۔۔۔
یہ مٹھائی تو لیتی جاؤں ۔۔۔عمار نے مٹھائی اس کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا ۔۔۔
کس خوشی میں ۔۔؟؟گڑیا نے نا سمجھی سے پوچھا ۔۔۔
ارے تمہارے پاس ہونے کی خوشی میں ۔۔۔تھوڑا لیٹ ضرور ہوۓ ہیں پر بھولے نہی تھے ۔۔۔
تھنکس عمار بھائی ۔۔گڑیا نے خوشی سے مٹھائی پکڑی اور کچن کی طرف بڑھ گئی ۔۔
آپا کیا کر رہی ہے ۔۔۔
روٹی بنانے لگی ہوں ۔۔۔ابا آنے والے ہیں ۔۔۔پر تم اتنی خوش کیوں ہو ۔۔؟اسما نے گڑیا کو سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔
ہاں نہ میں بہت خوش ہو ۔۔۔پتا ہے کیوں ۔۔؟؟
نہی بتاؤں کیوں ۔۔؟؟
باہر خالہ آئی ہے ۔۔۔گڑیا نے چہکتے ہوۓ بتایا ۔۔
کس کے ساتھ ۔۔۔؟؟اسما جانتی تھی کہ وہ کس کے ساتھ آتی ہے پر پھر بھی ایک بے یقینی سی تھی ۔۔۔
ارے آپا آپکو تو پتا خالو اور ابا کی بنتی نہیں تو ظاہر ہی سی بات ہے عمار بھائی کے ساتھ ہی آئے گئی نہ ۔۔۔
ہمم یہ تو سہی کہا ۔۔۔
چلے اب جلدی سے چاۓ بنا لے ۔۔۔۔ورنہ اماں غصہ کرے گی ۔۔۔
ہاں ہاں بنا نے لگی ہو ۔۔اسما چولھے پر دیگچی رکھتے ہوۓ بولی ۔۔۔
*********
ماما۔۔ماما ۔۔۔آیت ایک دم گھبرا کر اُٹھی ۔۔۔
آیت کی آواز پر ماہم کی آنکھ کھولی ۔۔۔
کیا ہوا میری جان ۔۔۔ماہم جانتی تھی وہ خواب میں ڈر گئی ہے ۔۔
ماما مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔۔آیت نے کانپتی آواز میں کہا ۔۔۔
میری جان ماما آپ کے پاس ہی ہے آپ ڈر کیوں رہی ہو۔۔ چلو آجاؤ میرے بازو پر سر رکھ کر لیٹ جاؤ پھر ڈر نہیں لگے گا ۔۔۔
آیت ماہم کے بازو پر سر رکھ کر دوبارا سوگی ۔۔۔
پر اب ماہم کے جاگنے کی باری تھی ۔۔۔
ماہم کو نیند ویسے ہی کم آتی تھی ۔۔۔ساری رات وہ سوچو میں گزار دیتی تھی ۔۔
. "کون دے گا سکون آنکهوں کو"...
. "کس کو دیکهوں کہ نیند آجائے"..
اسما چاۓ لائی تو عمار پر نظر پڑی جو شاید کب سے اسی کے انتظار میں تھا ۔۔۔
اسلام علیکم خالہ ۔۔۔اسما نے عابدہ کو سلام کیا ۔۔
وعلیکم السلام خالہ کی جان کیسی ہے میری بچی ۔۔۔؟؟عابدہ نے اسے گلے لگا تے ہوۓ اسکا حال پوچھا ۔۔
میں بلکل ٹھیک ۔۔۔
کہا ٹھیک هو کتنی کمزور هو رہی ہے میری بچی ۔۔۔پروین تم اسے کھانے کو کچھ نہی دیتی ؟؟۔۔۔عابدہ نے شکوہ کیا ۔۔۔
خالہ ایسی بات نہی ہے بس آپکو ہی لگتا ہے ۔۔اسما نے انھے یقین دلایا ۔۔۔
عمار کی نظر اسما پر ہی ٹہر گئی تھی ۔۔۔
اسما کی نظریں بھی بھٹک کر عمار پے ہی جاتی تھی ۔۔۔۔
ابھی اسما خالہ کے ساتھ بیٹھنے ہی لگی تھی کہ سامنے سے ابا آتے نظر آئے ۔۔۔
سب کی نظر ان پے گئی ۔۔عابد نے بھی ناگواری سے عمار اور عابدہ کو دیکھا ۔۔۔
اسلام علیکم خالو ۔۔۔عمار نے فوراً کھڑے هو کر ادب سے عابد کو سلام کیا ۔۔۔
عابد بنا جواب دیے اسما کی طرف متوجہ ہوا ۔۔اسما کمرے میں کھانا لے آؤ ۔۔۔۔کہتے ہی کمرے میں چلے گئے ۔۔۔
پروین کو بہت دکھ ہوا تھا عابد کی بد اخلاقی پر ۔۔۔لیکن عابدہ اور عمار کو اس رویہ کی عادت تھی ۔۔وہ جب بھی آتے عابد ایسے ہی بنا جواب دے چلا جاتا تھا ۔۔۔
عابدہ تمہے پتا ہے نہ ۔۔۔عابدہ نے فوراً بات کاٹی ۔۔۔
مجھے پتا ہے تم پریشان کیوں ہوتی هو ۔۔۔اور اب مجھے فرق نہی پڑتا ۔۔میں تو اپنی بچیوں سے ملنے آتی هو ں اور ہمیشہ آتی رہو گی ۔۔عابدہ نے اسے سمجھایا ۔۔۔
پروین کے دو بہن بھائی تھے ایک عابدہ اور ایک بھائی زاہد جس نے شادی کے بعد کبھی اپنی بہنوں کا حال نہی پوچھا چاہے وہ مرے یا جیے ۔۔
پر عابدہ اور پروین نے ملنا نہی چھوڑا ۔۔۔پروین کو تو عابد نے اجازت نہی دی تھی کے عابدہ کے گھر جایا کرے ۔۔۔پر عابدہ کا شوہر آصف اسے کبھی نہی روکتا تھا۔۔اسلیے وہ ایک ماہ میں ایک چکر ضرور لگتی تھی ۔۔۔عابدہ کو اللہ نے صرف ایک ہی بیٹا عمار دیا تھا جسے وہ بہت پیار کرتی تھی ۔۔اور وہ یہ چاہتی تھی کہ اسما ہی اسکے بیٹے کی دلہن بنے ۔۔۔اور عمار بھی ایسا ہی چاہتا تھا ۔۔۔پر ابھی وہ نوکری کی تلاش میں تھا آصف کا کاروبار بھی بہت اچھا تھاپر عمار نہی چاہتا تھا کہ وہ باپ کے ساتھ کاروبار کرے ۔۔۔
خالہ کیا میں اسما اور گڑیا کو آئس کریم کھلانے لے جاؤ پلیز ۔۔۔عمار نے التجا کی ۔۔
بیٹا مجھے تو کوئی اعتراض نہی پر تمہارے خالو ۔۔۔پروین نے شرمندہ ہوتے ہوۓ کہا ۔۔۔
خالہ آپ بات کرے نہ شاید مان جاۓ ۔۔۔
اچھا میں کرتی هو بات ۔۔۔۔
********