ذکر تیرا طویل ہونا ہے
متن روشن دلیل ہونا ہے
دن کئی زاویوں میں تھا تقسیم
شب، تجھے مستطیل ہونا ہے
خود ہوں اپنے ضمیر کا مجرم
خود ہی اپنا وکیل ہونا ہے
لوگ ہجرت پہ طنز کرتے ہیں
پر مجھے خود کفیل ہونا ہے
معتبر صبر کی سند لیکن
چپ کو کب تک ذلیل ہونا ہے
برف پگھلے گی کب پہاڑوں سے
خشک درّے کو جھیل ہونا ہے
حرف در حرف ہے سفر دلشادؔ
لفظ کو سنگ میل ہونا ہے