غم نہیں ظلم و ستم ہم پہ جو اغیار کے ہیں
ہم کہ جس حال میں ہیں احمد مختار کے ہیں
کی ہمیں صبر کی تلقین مگر یہ بھی کہا
وقت آ جائے تو پھر فیصلے تلوار کے ہیں
خود پیادہ پا چلیں اور سواری پہ غلام
ایسے انداز سفر قافلہ سالار کے ہیں
ساری صدیاں بھی سمٹ جائیں تو طے ہو نہ سفر
میہماں عرش بریں کون سی رفتار کے ہیں
جس طرف جائیے مرکز بھی وہی، حد بھی وہی
زاویے سارے اسی نقطۂ پرکار کے ہیں
حشر کے بعد وہی شافع محشر دلشادؔ
رہنما حشر تلک بھی وہی سنسار کے ہیں