دلوں کی بات سجا کر زبان تک لانا
ہے متن سخت سمجھ کر بیان تک لانا
یہاں پسند نہیں قیمتوں کے جھگڑے ہیں
کبھی انا کو نہ ایسی دکان تک لانا
مشقتوں بھری صبحیں، تھکی تھکی شامیں
ہے شب کا فرض بدن کو مکان تک لانا
مہاجنوں کے تقاضے، زمیں کا بنجر پن
کسان کو تو ہے مشکل لگان تک لانا
میں ایک نقطہ ہوں دلشادؔ زاویئے کے لیے
لکیر کھینچ مجھے بھی نشان تک لانا