وحشت دل سے پریشان نہیں ہونا ہے
دشت آباد ہے، ویران نہیں ہونا ہے
دفعتاً اپنی ہی آواز سنائی نہ پڑے
خود سے اس درجہ بھی انجان نہیں ہونا ہے
سچ بغاوت ہے تو باغی ہی مجھے رہنے دے
ایک دن کا مجھے سلطان نہیں ہونا ہے
چاہیے عمر میاں خون جگر کرنے کو
ایک دو دن میں یہ سامان نہیں ہونا ہے
مورچہ بند یقیں ہونے لگے تو دل میں
وہم، ڈر، خدشہ و امکان نہیں ہونا ہے
شاعری کے لیے حلیے کی ضرورت کیسی
فن کی تخلیق میں مستان نہیں ہونا ہے
نظمیں، قطعات رباعی ہیں ضروری دلشادؔ
صرف غزلوں سے تو دیوان نہیں ہونا ہے