دوبارہ لا اُ بالی پن پہ واپس آ گئے ہو نا
وہی مانوس منظر دیکھ کے اُکتا گئے ہو نا
میاں، تم سے زیادہ تجربہ ہے شہر کا مجھ کو
مری سنتے ہو کب، آخر کو دھوکا کھا گئے ہو نا
یہاں ہر روز تازہ رسم اک ایجاد ہوتی ہے
روایت توڑنے والوں کی زد میں آ گئے ہو نا
ذرا اُس آنکھ والے دل کی بھی تحقیق کر لینا
اگرچہ اس کو پہلی ہی نظر میں بھا گئے ہو نا
بہت ہی جلد پھنس جاؤ گے نقادوں کے نرغے میں
ابھی تو سرقے بازی سے ادب میں چھا گئے ہو نا
تمہیں پیاسوں کی کتنی فکر واقع ہے، جزاک اللہ
سرابوں پر بیاں دینا مگر صحرا گئے ہو نا
ذرا پھر سے تو کہنا پھر وہی دلشادؔ نظمی سے
ابھی تم کہتے کہتے کوئی ٹکڑا کھا گئے ہو نا