رستہ بھی دیکھتا ہے مرے پاؤں کی طرف
لے جانا چاہتی ہے تھکن چھاؤں کی طرف
اس شہرِ بے پناہ کی گلیوں میں کھو گئی
جاتی تھی ایک کچی سڑک گاؤں کی طرف
دیکھیں تو اک نظر کبھی آقا بھی بھول کر
کب تک غلام دیکھیں گے آقاؤں کی طرف
بارش رکی تو رقص بھی یکلخت تھم گیا
کیا مورنی نے دیکھ لیا پاؤں کی طرف
بیشک بہت سے مسئلے دم توڑنے لگیں
بیٹے رجوع کر لیں اگر ماؤں کی طرف
دلشادؔ کیسے خاک وطن سوکھنے لگی
کیوں ابر اُڑتے جاتے ہیں صحراؤں کی طرف