کمال ہے دشت دل کے آہو کو پالے رکھنا
پھر اپنی وحشی صفت انا بھی سنبھالے رکھنا
سماعتوں کو پسند ہے جی حضوری لہجہ
ہمیں گوارہ نہیں مرض ایسا پالے رکھنا
ہوائیں شب خون مارتی ہیں دیے کی لَو پر
حصار میں پھر ہتھیلیوں کو ہے چھالے رکھنا
کچھ ایک سطریں ہی سارا معیارطے کریں گی
تو کیا ضروری ہے ڈھیروں صفحات کالے رکھنا
میں غیب داں ہوں کہ قبل ہی اہتمام کر لوں
ضرورتوں کو بھی چاہیے منھ نکالے رکھنا
پھر آج بچپن کے بوڑھے ساتھی کی یاد آئی
وہ جس کا شیوہ تھا ذہن و دل پر اجالے رکھنا
بلا جھجھک پیش کرنا دلشادؔ فن کو، لیکن
دلیل کے ساتھ با سند کچھ حوالے رکھنا