کوئی ایک لمحہ رقم نہیں، کئی، مدتوں کا حساب ہے
ترے طاقِ دل پہ رکھی ہوئی مرے آنسووں کی کتاب ہے
میں حدیث دل کی امانتیں ترے نام یوں ہی رقم کروں
ترا یاد آنا ہے برکتیں، تجھے سوچنا بھی ثواب ہے
اُسے کس نگاہ سے دیکھئے اُسے کس خیال سے سوچیے
کبھی لفظ لفظ ہے آئینہ کبھی حرف حرف حجاب ہے
مرے غم کی عمر دوام سے کبھی حیرتوں میں نہ ڈوبیئے
جسے آپ کہتے ہیں زندگی اُسی میکدے کی شراب ہے
کبھی خود کو یاد نہ کر سکا، کبھی خود کو شاد نہ کر سکا
نہ شریک جُز ہی رہا کبھی نہ ہی مستقل کوئی باب ہے