میں سنگ میل کی صورت ابھی راہ یقیں پر ہوں
اگر تھک جاؤ تو پھر لوٹ آنا میں یہیں پر ہوں
تمہیں عقل سلیم اللہ دے، حق کہہ چکا ہوں میں
جسے تم مانتے ہو مانو، میں بھی اپنے دیں پر ہوں
ہمیشہ اس کے ہونٹوں کی تپش گردن پہ رہتی ہے
میں اک بوسے کی صورت ہر گھڑی اس کی جبیں پر ہوں
مرے اللہ تیری بے پناہی کا مکیں، یعنی
ہوں تیری چھت کے نیچے اور میں تیری زمیں پر ہوں
اسی اک بات سے ناراض ہے دلشادؔ سے دنیا
اُسے سننا ہے ہاں اور میں بضد اب تک نہیں پر ہوں