زخم پھولوں کی طرح، احساس مرہم کی طرح
دے گئیں تحفہ بہاریں پچھلے موسم کی طرح
چند لمحے رات کی رانی مجھے محفوظ رکھ
دن نکلتے ہی میں کھو جاؤں گا شبنم کی طرح
تو مرے اخبار کا محبوب گوشہ ہے، جسے
پڑھ رہا ہے ہر کوئی مخصوص کالم کی طرح
خشک لہجے کی کتابیں درد سر تھیں، اس لیے
رکھ نہیں پائے انھیں ماضی کے البم کی طرح
وہ تھا اپنی ذات سے میری طرح نا آشنا
میں سمجھتا تھا جسے دلشادؔ گوتم کی طرح