پاکستان کے ممتاز ادیب مسعود تنہا کی ادارت میں ساہی وال ضلع سرگودھا سے شائع ہونے والا ادبی مجلہ افکارِ تازہ کو اپنے دامن میں سموئے جہاں ِ تازہ تک رسائی کے متعدد امکانات سامنے لاتا ہے۔اپنے اسلوب میں مسعود تنہا نے ہمیشہ حریت ِ فکر کا علم بلند رکھا ہے اور حریتِ ضمیر سے جینے کو اپنا مطمحِ نظر بنایا ہے۔اپنے ادارتی کلمات ’’آمنے سامنے ‘‘میں مسعود تنہا نے ہمیشہ حق گوئی و بے باکی کو شعار بنایا ہے۔اس شمارے میں مسعود تنہا نے اپنے اداریے بہ عنوان ’’ادب کی کالی بھیڑیں ‘‘میں ادب میں جعل سازی کے رجحان کو ہدفِ تنقید بنایا ہے۔تیشہء حرف سے فصیلِ مکر کو منہدم کرنے کی یہ بہت عمدہ کاوش ہے۔اسّی صفحات پر مشتمل یہ مجلہ قابل مطالعہ مواد سے لبریز ہے اور قیمت محض ساٹھ روپے ہے۔گرانی کے موجودہ زمانے میں ایک معیاری ادبی مجلے کی یہ قیمت مناسب ہے ۔قارئینِ ادب کو ادبی مجلات کی خریداری کی جانب مائل کرنے کی یہ ایک کوشش ہے۔خط کتابت کے لیے پتا درجِ ذیل ہے:
مجلسِ ادارت ادبی مجلہ فکرِ نوسر کلر روڈ ،ساہی وال ،ضلع سرگودھا پنجاب۔ پاکستان۔پوسٹ کوڈ :40210،ای میل:[email protected]
مجلے کااہم مضمون ’’اقبال محرمِِ اسرارِ ازل‘‘جو عشرت ظفر کی تحریر ہے فکر و نظر کے نئے دریچے وا کرتا ہے ۔حاصل مطالعہ /تجزیے کے عنوان سے مجلے میں تین مضامین شامل ہیں۔اس مجلے میں چھے افسانے شامل ہیں جو دیپک بُدکی،نجیب عمر ،حنیف سیّد ،خالد فتح محمد ،فوزیہ مغل اور ڈاکٹر ایم ۔اے حق نے لکھے ہیں۔حصہ غزل میں چھبیس ممتاز شعرا کی غزلیں شائع ہوئی ہیں ۔ایک فکاہیہ بھی شاملِ اشاعت ہے ۔گوشہء اقبال ندیم میں اس زیرک تخلیق کار کی بائیس غزلیں پیش کی گئی ہیں ،تبصرہء کتب ،انجمنِ خیال اور پنجاب رنگ(جس میں پنجابی ادب سے انتخاب شامل ہے) کی اشاعت سے فکر ِ نو کا حُسن دوبالا ہو گیا ہے۔انجمنِ خیال میں قارئین کے بارہ مکتوبات شامل ہیں ۔شاعری کا حصہ ہمیشہ کی طرح بھرپور ہے اور قارئیں اس کے سحر میں کھو جاتے ہیں ۔چند اشعار پیش ہیں :
ڈُوب گیا آوازہ اپنا
سچا تھا اندازہ اپنا (احمد صغیر صدیقی)
رشتے ناتوں سے دُور دیکھا ہے
شہرتوں کا سرور دیکھا ہے (غالب عرفان)
جس کو سمجھا تھا کہ ہے اعلیٰ بہت کردار میں
پست وہ نکلا شرافت کے ہر اِک معیار میں (سعید رحمانی)
مجموعی اعتبار سے فکر نو ایک معیاری ادبی مجلہ ہے جس کے مطالعہ سے عصری آگہی کو پروان چڑھانے میں مدد مل سکتی ہے ۔وطن اور اہلِ وطن کے ساتھ قلبی وابستگی اور والہانہ محبت سے سرشار ادیبوں نے اس ادبی مجلے سے جو پیمانِ وفا باندھا ہے وہ قابلِ قدر ہے ۔اس کے قلمی معاونین میں دنیا کے نام ور ادیب شامل ہیں ۔ فکرِ نو میںشامل ممتاز ادیبوں کی تصاویر اور ادبی سرگرمیوں کی تصویری جھلکیاں دیکھ کر قلبی سکون ملتا ہے ۔حبس اور جمود کے ماحول میں افکارِ تازہ سے مزین ادبی جرائد اپنی عطر بیزی سے قلب و نظر کو مسخر کر لیتے ہیں اور ان کی مہک سے قریہء جاں معطر ہو جاتا ہے۔فکر نو جیسے معیاری ادبی مجلات کی مسلسل اشاعت پاکستان کے قومی تشخص کو پروان چڑھانے اور فروغِ علم و ادب کے لیے ایک نیک شگون ہے۔