محترم ایم ۔ڈی ملک
’’ڈاکٹر غلام شبیر رانا نے سیّد مشکور حسین یادؔکو ’’ ہماری بات حکایت نہیں جو ختم ہوئی ‘‘ میں اپنے روایتی انداز نگارش میں بڑے احسن انداز سے یاد کیا ہے ۔یادؔ صاحب نے اَدب کو گراں قدر سرمائے سے نوازا۔رانا صاحب نے کیا خوب لکھاہے :’’ عظیم انسان تو دُنیا سے چلے جاتے ہیں مگر اُن کی زندگی کے کارہائے نمایاں تا دیر اُن کے وجودکا اثبات کرتے رہتے ہیں ۔‘‘
محترم ایم۔ڈی ملک :مکتوب مطبوعہ ماہ نامہ نیرنگ خیال راول پنڈی جلد 94،شمارہ2،فروری 2018،صفحہ 64
********
محترم ایم ۔ڈی ملک
’’غلام شبیر رانا کا مضمون ’’ چراغ جتنے ہیں وہ سارے بُجھتے جاتے ہیں ‘‘میں ’’ ککی ماچھی ‘‘ کی موت پر جو پُر سوز تعزیتی مضمون لکھا ہے،اُسے پڑھ کر قاری کا دِل پسیج جاتاہے ۔ویسے سچی بات ہے کہ ایسے تعزیتی مضامین لکھنا انہی کا خاصا ہے ،یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں ۔‘‘
محترم ایم۔ڈی ملک :مکتوب مطبوعہ ماہ نامہ نیرنگ خیال راول پنڈی ،جلد95،شمارہ9،ستمبر 2019،صفحہ 64
*******
محترم انور احمد علوی ( کراچی)
’’ محترم ڈاکٹر غلام شبیر نے 2020ء میں ہم سے بچھڑ جانے والی شعر و ادب کی نابغۂ روزگار ہستیوں کو خراج عقیدت پیش کر کے ثابت کر دیا کہ:
دیکھو اس طر ح سے کہتے ہیںسخن ور سہرا
ہمار ے ڈاکٹر صاحب بلا شبہ مبارک باد کے مستحق ہیں ،ورنہ عام طور پر لوگ متعلقہ شخصیات کے بارے میں اہم معلومات اور ضروری مواد اکٹھا کیے بغیر سرسری باتیں کر کے سمجھتے ہیں کہ حق ادا ہو گیا۔اس سے قبل حمایت علی شاعر ؔ مر حوم کے بارے میں ان کا لکھاتجزیہ نظر سے گزراتھا۔تقریباًہر وہ بات جو میرے جیسے کم علم آدمی کے علم میں تھی ،اُس تجزیے میں موجود تھی ۔اللہ اُن کے قلم کا نکھا ر یوں ہی قائم رکھے۔آمین۔
محترم انور احمد علوی ( کراچی) : مکتوب مطبوعہ علمی و ادبی مجلہ سہ ماہی بیلاگ ،کراچی ( سا لنامہ2020 ) ،جلد 15 ، شمارہ 4 ،صفحہ140
******
محترم نسیم سحر ( راول پنڈی )
’’ سہ ماہی ’’ بیلاگ‘‘ کراچی کا تازہ شمارہ اس حوالے سے بے حد قابلِ غور ہے کہ اِس میں ایک عنوان ’’ مسلسل بُجھ رہے ہیں علم و حکمت کے چراغ ‘‘کے تحت جھنگ سے تعلق رکھنے والے ایک ہی قلم کار ڈاکٹر غلام شبیر نے سال 2020ء میں ہم سے بچھڑ جانے والی سات اہم ادبی شخصیات کے بارے میں قلم اُٹھایا ہے اور حق یہ ہے کہ قلم اُٹھانے کا حق ادا کر دیاہے ۔جِن بچھڑ جانے والی ادبی ہستیوں پر ڈاکٹر غلام شبیر نے بڑی تفصیل کے ساتھ قلم اُٹھایا ہے اور اُن کی زندگی کے ساتھ ساتھ اُن کی ادبی جہات کا ذکر اپنے مخصوص اسلوب میں کیا ہے ان میںاطہر شاہ خان جیدی،مجتبیٰ حسین،پروفیسر منظر ایوبی،پروفیسر عنایت علی خان ،سلطان جمیل نسیم ،سعدیہ دہلوی اور راحت اندوری شامل ہیں۔جریدے کے تقریباً نوے صٖحات پر پھیلی ہوئی یہ تما م تحاریر اِس قابل ہیں کہ اِنھیں محفوظ رکھا جا سکے تا کہ کل کا موّرخ بر صغیر کی اِن اہم ہستیوں کے کار ہائے نمایاں سے آگاہ ہو سکے ۔راقم السطور کا خیال ہے کہ جس عمدگی اور محنت سے ڈاکٹر غلام شبیر نے اِن تمام ہستیوں کے بارے میں تمام کوائف اکٹھے کیے ہیںاُن کی جس قدر تحسین کی جائے کم ہے ورنہ آج کل تو زندہ لوگوں پر بھی کوئی قلم نہیں اُٹھاتاکہ کُجا بچھڑے ہوئے لوگوں کو اِس انداز میں خراجِ عقیدت پیش کیا جائے ۔اللہ کریم اُنھیں اِس کا اَجر دے ۔
محترم نسیم سحر ( راول پنڈی ) : ’’میرا کالم ‘‘ مطبوعہ علمی و ادبی مجلہ سہ ماہی بیلاگ ،کراچی ( سا لنامہ2020 ) ،جلد 15 ، شمارہ 4 ،صفحہ83
******
محترم اویس جعفری ( امریکہ )
’’محترم جناب پروفیسرغلام شبیررانا صاحب ! سلام و تعظیم
آپ اُردو لکھتے ہیں ،تحقیقی مضامین سپر د ِ قلم فرماتے ہیںیا قتلِ عام کرتے ہیں ؟میں آپ کے مضامین گزشتہ دس بارہ سال سے پڑھ رہاہوں اور میں نے آپ کے ہر مضمون کو زبان ،معیار اور اندازِ تحریرکے اعتبار سے اپنی جگہ ایک نادر نمونہ پایاہے ۔‘‘
( ای۔میل ۔7۔اکتوبر 2020 ،صبح پانچ بج کر چودہ منٹ )
محترم محمد طارق علی
’’ڈاکٹر غلام شبیر رانانے عادل شاہی دور یعنی پندرہویں تا سترہویں صدی کے زمانے میںاکیس شعرا کے فن کا مختصر جائزہ پیش کیا ہے ۔اَدب کے طالب علموں کے لیے بہت عمدہ تحریرہے ۔‘‘
محمد طارق علی : مکتوب ،مطبوعہ ماہ نامہ نیرنگِ خیال ،راول پنڈی ،جلد 95 ،شمارہ 11 ، نومبر 2020 ، صفحہ 64
*******
محترم غالب عرفان ( کراچی)
’’ سیّد مشکور حسین یادؔ ؔکی یادمیں ڈاکٹر غلام شبیررانا کا مضمون یقیناً اُن کے اپنے تاثرات سے پُر تھا،پسندآیا۔‘‘
غالب عرفان : مکتوب ،مطبو عہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،راول پنڈی ،جلد94،شمارہ ،2،فروری، 2018،صفحہ ،64
’’ امتزاجی تنقید پر ڈاکٹر غلام شبیررانا بہت پسندآئے ۔‘‘
غالب عرفان : مکتوب ،مطبو عہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،راول پنڈی ،جلد 96،شمارہ ،1، جنوری ،2020 ،صفحہ ،64
’’ ڈاکٹر غلام شبیر رانا کی تاریخ دانی اور تاریخ فہمی روزِ روشن کی طر ح عیاں ہے ۔‘‘
غالب عرفان : مکتوب ،مطبو عہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،راول پنڈی ،جلد 95،شمارہ ،12،دسمبر 2020،صفحہ ،64
******
محترم نوید سروش
’’ ڈاکٹر غلام شبیر رانا کا مضمون ’’ میر تقی میر ؔ : نہ کہیں مزار ہوتا‘‘ ایسی تلخ حقیقت ہے جِس کا کوئی مداوا نہیں۔ قبر کی تلاش کے حوالے سے کئی اہلِ قلم نے لکھا مگر نتیجہ یہی تھا۔میرؔ صاحب زندگی بھر افسردہ اور مختلف غموں کے بوجھ تلے دبے رہے اور مرنے کے بعد بھی ۔۔۔رہے نام اللہ کا۔‘‘
نوید سروش : مکتوب ،مطبو عہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،راول پنڈی ،جلد 95،شمارہ ،10،اکتوبر 2020،صفحہ ،64
*********
محترم نوید سروش
’’غلام شبیر رانا کا افسانہ اچھا ہے، پڑھ کو خوشی ہوئی ۔‘‘
نوید سروش : مکتوب ،مطبو عہ ماہ نامہ نیرنگ ِ خیال ،راول پنڈی ،جلد 95،شمارہ ،12،دسمبر 2020،صفحہ ،64
*******