بابت جنوری تا مارچ ۲۰۱۴
کراچی سے ممتاز دانش ور احسن سلیم کی ادارت میں شائع ہونے والے کتابی سلسلے ’’اجرا‘‘کا شمارہ ۱۷،بابت جنوری تا مارچ ۲۰۱۴ حال ہی میں شائع ہوا ہے۔احسن سلیم اور مجلس ادارت کے تمام اراکین نے نہایت محنت سے دانہ دانہ جمع کر کے علم و ادب کے اس خِرمن کو نذرِ قارئین کیا ہے ۔دامانِ گُل چیں کی عطر بیزی قلب و نظر کو مسحور کر رہی ہے۔سب سے پہلے خیابانِ خیال کے عنوان سے اداریے شامل کیے گئے ہیں۔اس کے بعد نشاطِ باریابی کا حصہ ہے ،اس حصے میں حمد اور نعت کے گُل ہائے عقیدت دلوں کو مرکزِ مہر و وفاکر کے قارئین کو توحید و رسالت کے حقیقی عش کے جذبات کی ہمہ گیر اثر آفرینی کے احساس سے سرشار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔نشاطِ باریابی میں آٹھ شعرا کا کلام شامل ہے۔موضوعِ سخن میں مباحث،مسائل اور تصورات شامل ہیں۔اس حصے میں پانچ وقیع تحقیقی اور تنقیدی مضامیں شامل ہیں۔ملاقات اور مکالمہ کا حصہ بہت اہم ہے ۔اس حصے میںعہد ساز فکشن نگار انتظار حسین سے خصوصی مکالمہ شامل ہے۔نیلی بار ناولٹ کا دوسرا حصہ اس شمارے میں شامل ہے۔فلک آثار کے عنوان سے شمارے میں اٹھارہ شعرا کی نظمیں شامل ہیں۔اس کے بعد تین شعرا کی نثری نظمیں بھی شاملِ اشاعت ہیں۔ابر پارے کے عنوان سے قطعات ،رباعیات ،ہائیکو اور گیت شائع ہوئے ہیں۔اس حصے میں یاور امان اور آفتاب منظر کی تخلیقات قلب و نظر کو مسحو کر رہی ہیں۔مجلے میں علاقائی اور بین الاقوامی ادب کے تراجم ’’مشرق و مغرب‘‘کی صورت میں پانچ نہایت اہم تراجم موجود ہیں۔مجلے میں غزلیات تین حصوں پر مشتمل ہیں۔اس بھر پور حصے میں ستاون شعرا کی غزلیات شامل ہیں۔نافہء نا یاب میں یادیں ،خاکے ،مضامین اور مشاہیر کے خطوط پر مشتمل چھے تحریروں کو جگہ دی گئی ہے۔اجرا میں افسانے اور کہانیاں ’’داستان سرا ‘‘کے عنوان سے یک جا کر دی گئی ہیں۔اس حصے میں تیئیس افسانہ نگاروں کی تخلیقات موجود ہیں جو مجلے کی وقعت میں اضافہ کر رہے ہیں۔خرد افروزیاں جو تنقیدی ،تحقیقی اور مطالعاتی مضامین کا مخزن ہے،بہت افادیت کا حامل ہے۔اس حصے میں بارہ مضامین موجود ہیںجو مجلے کی ثقاہت میں اضافہ کر رہے ہیں۔طنز و مزاح پر مشتمل حصہ دِل افروزیاں دو شگفتہ تحریروں کو اپنے دامن میں سموئے ہوئے ہے۔وسعتِ بیاں جس میں کتابوں پر مضامین اور تبصرے شائع ہوتے ہیں ،قارئین ادب میں بہت مقبول ہے۔اس حصے میں اس بار بار مضامین پیش کیے گئے ہیں۔قارئین کے خطوط اور آرا کو ’’زبانِ خلق‘‘میں شامل کیا گیا ہے۔اس شمارے میں گیارہ خطوط رفتارِ ادب اور گزشتہ شمارے کی تخلیقات کے بارے میں حریت فکر کا اعلا معیار پیش کر رہے ہیں۔مجلہ اجرا ایک ادبی کہکشاں کے مانند ہے جس میں دنیا بھر سے علم و ادب کے درخشندہ ستارے جگمگا رہے ہیں۔اجرا کی ضیا پاشیوں سے ظلمتوں کا خاتمہ ہو گا اور تخلیقی عمل کو مہمیز کرنے میں مدد ملے گی ۔حبس کے ماحول میں افکارِ تازہ کی مہک سے لبریز اجرا جیسے رجحان ساز ادبی مجلے کی اشاعت تازہ ہوا کے ایک جھونکے کی حیثیت رکھتی ہے جو قارئینِ ادب کو فروغِ گلشن و صوت ہزار کے موسم کی نوید سنا رہا ہے ۔موضوعات کا تنوع اور فکر و خیال کی بو قلمونی اجرا کا بہت بڑا اعزاز و امتیاز ہے ۔اجرا کے قلمی معاونین نے جس انداز میں اپنے اشہبِ قلم کی جو لانیاں دکھائی ہیں اس کے قارئین کے احساس وادراک اور تہذیبی و ثقافتی ارتقا پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔مجلسِ ادارت نے اپنی بصیرت کو بروئے کار لاتے ہوئے ماضی کے تجربات ،حال کے تجزیات اور مستقبل کے تصورات کی اساس پر تہذیبی ،ثقافتی ،علمی و ادبی اقدار اور فنون لطیفہ کا جو قصر ِ عالی شان تعمیر کرنے کی سعی کی ہے وہ ہر اعتبار سے قابلِ قدر ہے ۔اجرا کے مطالعہ سے قاری آئینہء ایام میں زندگی کے جملہ نشیب و فراز کی جھلک دیکھ سکتا ہے ۔
پانچ سو چھہتر صفحات پر مشتمل ،معیاری کاغذ پر کمپیوٹر کمپوز نگ میں شائع ہونے والے اس مجلے کی قیمت چار سو روپے ہے۔خط کتابت کا پتا درجِ ذیل ہے:
دفتر اجرا ،1-G-3/2۔ناظم آباد ،کراچی ،پاکستان۔ای میل [email protected]
سائنس اور ٹیکنالوجی کے فروغ کے موجودہ زمانے میں اجرا کو اقتضائے وقت کے مطابق انٹر نیٹ پر بھی پیش کر دیا گیا ہے ۔دنیا بھر کے باذوق قارئینِ ادب اس بلند پایہ ادبی مجلے کو اب انٹر نیٹ پر دیکھ سکتے ہیں ۔اس کی ویب سائٹ ہے:ijrakarachi.wordpress.com
اجرا نے گزشتہ چند سال میں ترقی کے جو مدارج طے کیے ہیں وہ مجلسِ ادارت کی سعیء پیہم کا ثبوت ہے ۔ فروغِ علم وا دب کے سلسلے میںاحسن سلیم اور ان کے رفقائے کار کی مساعی لائق تحسین ہیں ۔