جلد 12،شمارہ ،4،اکتوبر تا دسمبر 2018
ادبِ معلی کا شمارہ پاکستان کے ان ممتاز علمی و ادبی ادبی مجلات میں ہوتا ہے جو باقاعدگی سے شائع ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر ناصر رانا ،محترمہ فائقہ جنجوعہ اور طلحہ راناکی ادارت میں لاہور سے شائع ہونے ولا ادبی مجلہ’’ سہ ماہی ادب ِمعلی ‘‘ کے اب تک انچاس شمارے شائع ہو چکے ہیں ۔ مجلس ادارت کے تین ارکان نے وطن عزیز کے ہزار ہا افراد کو حوصلے او رہمت کی نوید سنائی ہے اور آنے والے دور کی لفظی مرقع نگاری کرکے قارئیں کو حیر ت زدہ کر دیا ہے ۔قارئین کے خطوط پڑھنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس مجلہ کے قارئین کا حلقہ بہت وسیع ہے۔ اردو زبان میں شائع ہونے والے اس رجحان ساز ادبی مجلے کا اگلا ( پچاسواں شمارہ ) شمارہ گولڈن جو بلی نمبر ہوگا۔حال ہی میں اس مجلے کا انچاسواں شمارہ پڑھا جس میں مدیر نے قابل مطالعہ مواد کو بہ طریق احسن مجلہ کی زینت بنایا ہے ۔ایک سو چھتیس ( 136) صفحات پر مشتمل ادبِ معلی کے اس شمارے میں ادارتی کلمات کے بعدقارئین کے چار مکاتیب،گیارہ تحقیقی و تنقیدی مضامین،چھے شعرا کی غزلیں ،چار افسانے،طب و صحت پر ایک مضمون،سفر ناموں کے مختصر احوال پر مبنی تین مضامین اور پانچ کتابوںپر تبصرے شامل ہیں ۔ افکار ِ تازہ کی جھلک ،اسلوب کی ندرت، موضوعاتی تنوع اور منفرد تخلیقی تجربات اس مجلے کا امتیازی وصف ہے ۔ادبِ معلی کے قلمی معاونین میں جہا ںنو آموز تخلیق کار شامل ہیں وہاں پاکستان کے صف ِ اول کے تخلیق کار بھی جلوہ گرہیں ۔ادبِ معلی کا شمار وطن ِ عزیز کے ان معیاری و مقبول ادبی مجلات میں ہوتا ہے جو قارئین کے ذوق ِسلیم کو صیقل کر کے تخلیقی فعالیت کو مہمیزکر نے میں کلیدی کردار ادا کرر ہے ہیں۔ قحط الرجال کے موجودہ دور کا لرزہ خیز المیہ یہ ہے کہ یہاں جاہل بھی اپنی جہالت کا انعام ہتھیا کر ہنہناتا پھرتا ہے ۔ان مسموم حالات میں عامیانہ پن اور ابتذال کو بیخ و بن سے اکھاڑ پھینکنے میں رائے عامہ پر اثر انداز ہونے و الے ایسے وقیع ادبی مجلات کی خدمات کا ایک عالم معترف ہے ۔
بلند پایہ ادبی مجلات جن میں ادبِ معلی بھی شامل ہے قارئین میں عصر ی آ گہی بیدار کرنے،عالمی ادب کے بدلتے ہوئے رجحانا ت اور ارفع معائرکے بارے میں حقیقی شعور کو پروان چڑھانے میں ادبِ معلی کاکردار ہمشہ بہت اہم رہا ہے۔اس مجلے کی مجلس ادارت کی دلی تمنا ہے کہ پاکستان کی نئی نسل کو انسانیت کے وقار اور عظمت ِ کردار کے اس ہمالہ کی سر بہ فلک چوٹی پر فائز کیا جائے جسے دیکھنے کے لیے گردن فراز فراعنہ کلاہ کج کرنے پر مجبور ہو جائیں ۔ادب کے قارئین کے ساتھ ادب معلی کی مجلس ادارت کی خوبیاں لائق تقلید ٹھہریں گی، نیکیاں تاابد دلوں میں زندہ رہیں گی ،عنایات زادِ راہ بنیں گی اور خلوص ،دردمندی،ایثار و وفا کا زم زم سدا روا ںدواں رہے گا۔ بلند پایہ تخلیقات سے لبریز اور قابل مطالعہ ادب پارو ںپر مشتمل یہ حسین گل دستہ تاریخ کا ایک ایسا معتبر حوالہ ہے جس کے معجز نما اثر سے اردو زبان کی ثروت میں اضافہ ہوا ہے ۔