محترمہ صدیقہ بیگم کا تعلق لاہور کے ایک ممتاز علمی و ادبی خاندان سے ہے۔ اُن کے والد چودھری برکت علی نے ۱۹۳۶ میں ادب لطیف کا اجرا کیا۔ اُس وقت چودھری برکت علی گورنمنٹ کالج لاہور کے طالب علم تھے ۔ محترمہ صدیقہ بیگم گُزشتہ تین عشروں سے ادب لطیف کی ادارت کے فرائض بہ طریقِ احسن انجام دے رہی ہیں ۔اُن کی ادارت میں لاہو ر سے شائع ہونے والا اُردو زبان کا تاریخی ادبی مجلہ ’’ادبِ لطیف ‘‘پاکستان میں فروغِ علم وادب کے سلسلے میں گزشتہ آٹھ عشروں سے جو گراں قدر خدمات انجام دے رہا ہے، پُوری دُنیا میں انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔حال ہی میں اس رجحان ساز ادبی مجلے کا نیا شمارہ بابت مارچ ۲۰۱۴شائع ہوا ہے ۔یہ شمارہ دو سو اسی صفحات پر مشتمل ہے۔ ادب لطیف کے اس خاص شمارے میں نعت ،مضامین ،رباعیات ،پاکستان کی سیاسی تاریخ ،سر گزشت ،یاد رفتگاں ،نظمیں ،،گوشہ اسد محمد خان،کتب،تبصرے ،موصولہ کتب اور خطوط شامل ہیں۔ممتاز ادیب اس مجلے کے قلمی معاونین میں شامل ہیں۔ تنقیدی و تحقیقی مضامین کا حصہ حسب معمول بہت اہم اور افادیت سے لبریز تحریروں سے معمورہے۔نامورادیب اشفاق احمد کا مضمون ’’غالب کی عشقیہ شاعری تحقیق کے متعدد نئے پہلو سامنے لاتا ہے ۔غالب کی شخصیت کی تفہیم کے سلسلے میں یہ مضمون کلیدی اہمیت کاحامل ہے ۔محمد حمید شاہد کا مضمون ’’اُردوافسانے کا نیا تناظر ‘‘اور نبیلہ کیانی کا مضمون ’’منٹو اور ہم ‘‘اپنے تجزیاتی اسلوب کی وجہ سے بے احد اہم ہیں۔طہورمنصوری نگاہ کی رباعیات ،ایوب خاور ،سلیم شہزاد ،صفدر صدیق رضی ،ڈاکٹر نثارجیراج پُوری اور نسیمِ سحر کی نظمیں مجلے کی اہمیت میں اضافہ کررہی ہیں۔ سمیع آہو جا اور نجیب عمر کے افسانوں حسن جعفری سید کے تحقیقی مضمون ’’پاکستان کی سیاسی تاریخ اور طارق محمود کی خود نوشت ’’گورنر ہائوس میں ماہ و سال ‘‘نے اس مجلے کے حسن کو چارچاند لگا دئیے ہیں۔ گوشہ اسد محمد خان نہایت محنت سے مرتب کیا گیا ہے ۔اس گوشے کے مطالعہ سے اسد محمد خان کی شخصیت اوراسلوب کے بارے میں قاری حقیقی شعورو آگہی سے متمتع ہوتا ہے ۔سید انور جاوید یاشمی نے ایوب خاور کی تصنیف ’’محبت کی کتاب‘‘ سے متعارف کرایاہے۔انگریزی زبان میں لکھی گئی دو کتابوں پر انگریزی زبان میں تبصرے شامل اشاعت ہیں ۔یہ کتب کامل حسین اور اطہر قریشی نے لکھی ہیں۔خطوط کے حصے میں محترمہ الطاف فاطمہ ،ڈاکٹر سلیم آغا قزلباش اور گوپی چند نارنگ کے مکاتیب شامل اشاعت ہیں۔موصولہ کتب میں نئی شائع ہونے والی کتب کی فہرست شامل کی گئی ہے ۔مطالعہ کے شائقین اس میںسے اپنی پسند کی کتب کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔یاد رفتگاں میں اس بار شفیع عقیل کو شامل کیا گیا ہے ۔شفیع عقیل پر راقم (ڈاکٹر غلام شبیر رانا )کا مضمون اس شمارے میں شائع ہوا ہے ۔مجموعی اعتبار سے ادب لطیف کا یہ شمارہ قابلِ مطالعہ ادبی مواد کا ایسا مخزن ہے جس کی عطر بیزی سے قریہ ٔجاں مہک اُٹھا ہے ۔یہ کام یابی مجلسِ ادار ت کی محنت کا ثبوت ہے۔