مقام اشاعت دولتالہ ۔تحصیل گوجر خان ،ضلع راول پنڈی جلد 3شمارہ1-3،مارچ ۔اپریل 2014۔
پاکستان کے ترقی یافتہ بڑے شہروں کے مضافات میں واقع نسبتاً کم ترقی یافتہ اور چھوٹے شہروں سے علم و ادب کے فروغ کے سلسلے میں جو بڑے کام ہو رہے ہیں وہ ہر اعتبار سے لائق صد رشک و تحسین ہیں۔راول پنڈی کی تحصیل گوجر خان کے ایک چھوٹے سے قصبے دولتالہ سے کتابی سلسلہ’’صبحِ بہاراں ‘‘کی اشاعت ادب اور فنون لطیفہ کی ترویج و اشاعت کی جانب ایک اہم قدم اور مثبت اقدار و روایات کو پروان چڑھانے کی مساعی کے لیے ایک بے حد نیک شگون ہے۔صبحِ بہاراں کے سر پرست ڈاکٹر خالد محمود ہیں اور اس کے مدیر اعلا ذکا اللہ شیخ ہیں۔ مجلے کے آغاز میں ڈاکٹر خالد محمود کا پیغام شامل ہے ۔وطن اور
اہل وطن سے والہانہ محبت اور قلبی محبت ایک ایک لفظ سے ظاہر ہے ۔انسانیت کے وقار اور سر بلندی کو مطمح نظر بنا کر پرورشِ لوح و قلم میں مصروف ر ہنے کی تلقین کرتے ہوئے مجلے کے سر پرست نے حریت فکر اور حریت ِ ضمیر کو زادہ راہ بنانے کا مشورہ دیا ہے۔مجلسِ ادارت کی محنت کے اعجاز سے صبحِ بہاراں نے مختصر عرصے میں کا م یابی کے جو درخشاں باب رقم کیے ہیں وہ اس کا بہت بڑا اعزاز و امتیاز ہے۔
اپریل 2014کا شمارہ پچاس صفحات پر مشتمل ہے۔مجلسِ ادارت نے دریا کو کُوزے میں بند کر دیا ہے اور قطرے میں دجلہ کا منظر دکھایا ہے۔شِبہ طراز کی لکھی ہوئی حمد اور حکیم خان حکیم کی نعت کے بعد چار مضامین موجود ہیں۔خاور اعجاز نے’’ تذکرہ گُم نام شعرا (عہد ِ قدیم)‘‘،حاوی اعظم نے’’ کو ئوں میں نیا عقاب‘‘ اور پروفیسر انتظار باقی نے’’ روایت سے جُڑا ہوا جدید شاعر ۔۔۔نسیم ِ سحر‘‘پر بہت عمدہ مضامین تحریر کیے ہیں ۔ لائق مضمون نگاروں نے تحقیق و تنقید کے بلند معائر کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اپنے اپنے موضوعات سے پُورا انصاف کیا ہے۔اسی حصے میں راقم (ڈاکٹر غلام شبیر رانا )کا مضمون ’’دوہے کی منفرد آواز : مشتاق عاجز ‘‘ بھی شامل ہے۔ غزلیات کے حصے میں بارہ شعرا کا کلام شامل ہے۔ان میں سہیل غازی پوری ، شاداب صدیقی ،نسیمِ سحر ،نور زماں ناوک ،عارف شفیق ،پروفیسر شفیع ہمدم،گوہر ملیسانی ، پروفیسرعطاء الرحمان قاضی ،پروفیسر انتظار باقی ،پروفیسر شاہد رضوان ،سیّد کامی شاہ اور تمثیلہ لطیف شامل ہیں۔شعرا کا کلام گہری معنویت کا حامل ہے:
جو مُفلس کی طرف داری کرے ہے
غضب کی وہ اداکاری کرے ہے (پروفیسر شفیع ہمدم)
جب غلط ٹھیک کے پہلو نکلے
کتنے تضحیک کے پہلو نکلے (نور زماں ناوک )
دوبارہ تُجھ سے ملوں ،اب یہ آرزو بھی نہیں
کہ زندگی ،مُجھے اتنی عزیز تُو بھی نہیں (نسیمِ سحر )
افسانوں کے حصے میں عذرا اصغر ،دیپک بُدکی ،دردانہ نوشین خان ،نیر اقبال علوی ،منظر عارفی اور خالد قیوم تنولی کے نمائندہ افسانے شائع ہوئے ہیں ۔منظومات میں شاداب صدیقی،پروفیسر زہیر کنجاہی،اختر امام رضوی ،عطاء الرحمان قاضی ،محمد ندیم صادق ،پری عمران شاہ،تمثیلہ لطیف اور ندیم احمد قندیل کی نظمیں شامل ہیں ۔قارئین کے مکتوبات اس ادبی مجلے کا اہم حصہ ہے ۔اس بار شاداب صدیقی،دردانہ نوشین خان ،سہیل غازی پوری عبدالقیوم،سکندر حیات میکن،پروفیسر انتظار باقی،پروفیسر زہیر کنجاہی،محمد سلیم سکھروی اور جمیل حیات کے مکاتیب فکر و نظر کو مہمیز کر رہے ہیں۔
خط کتابت کے لیے پتا یہ ہے :مجلسِ ادارت ادبی مجلہ صبحِ بہاراں دولتالہ ،تحصیل گوجر خان ،ضلع راول پنڈی۔ای ۔میل:[email protected]
مجلہ صبحِ بہاراں کی فی شمارہ قیمت ایک سو روپے ہے جب کہ زرِ سالانہ ایک ہزار روپے ہے۔